مردم شماری کے حوالے سے زیر گردش قیاس آرائیاں مسترد، درست طریقہ کار واضح کر کے عوام کے سامنے لا یا جائے

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی کی پریس کانفرنس

پیر 13 فروری 2017 21:03

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے مردم شماری کے حوالے سے زیر گردش قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کا درست طریقہ کار واضح کر کے عوام کے سامنے لا یا جائے ۔

(جاری ہے)

پنجاب کی گنتی اگر پنجاب میں ہو سکتی ہے تو خیبر پختونخوا کی گنتی اسلام آباد منتقل کرنے کا کیا جواز ہی ان کیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان مرکز میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر سابق ایم پی اے افتخار الدین خٹک نے اپنے خاندان اور دیگر ساتھیوں سمیت اے این پی میں با ضابطہ شمولیت کا اعلان کیا ،جبکہ پختون ایس ایف کے زاہد نور بھی پارٹی میں شام ہو گئے، صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی،انہوں نے کہا کہ پختونوں کے بہتر اور روشن مستقبل کیلئے باہمی اتحاد و اتفاق کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ اس وقت افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ہونے والی مردم شماری کی گنتی اسلام آباد میں کی جائے گی اگر ایسا ہوا تو اے این پی اس کی شدید مخالفت کرے گی ، انہوں نے کہا کہ حکومت مردم شماری کا ایسا طریقہ کار واضح کرے جو پورے ملک میں یکساں طور پر قابل عمل ہو ، انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلط اور بوگس اعداد و شمار کی وجہ سے پختونوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا اور صوبے کو وسائل کی تقسیم غلط اعداد وشمار کی بنیاد پر کی گئی انہوں نے کہا کہ پختونوں کی آبادی کے اعداد وشمار سامنے آنے چاہئیں،اور مرکزی حکومت چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے طریقہ کار وضح کرے جو سب کیلئے قابل قبول ہو،صوبائی صدر نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر صورتحال غیر واضح ہے ، جبکہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عین وقت پر فاٹا کا معاملہ ایجنڈے سے نکال دیا گیا جس سے مزید خدشات اور تحفظات نے جنم لیا ، انہوں نے کہا کہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹیرینز اس حوالے سے مسلسل احتجاج پر ہیں اور اے این پی قبائلی عوام کے حق کیلئے ان کے احتجاج میں ان کے شانہ بشانہ ہوگی،انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا اصلاحات کے حق میں ہیں صوبائی اسمبلی میں ان کی بھرپور نمائندگی کے ساتھ ساتھ انہیں ترقیاتی پیکج بھی ملنا چاہئے ، لہٰذا حکومت اس معاملے میں مزید تاخیر سے گریز کرتے ہوئے فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کا اعلان کرے تاکہ قبائلیوں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے، ایک سوال کے جواب میں امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کی مخالفت کرنے والوں کے پاس جرگہ لے جانے کو بھی تیار ہیں ،پنجاب میں بسنے والے کاروباری پختونوں کو وہاں کی پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں اے این پی نے ایک قرار داد جمع کرا دی ہے جس میںحکومت کی وساطت سے پنجاب حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ پختونوں کو پنجاب میں کفیل ظاہر کرنے کی پابندی سے مستثنی قرار دیا جائے تا کہ ان میں پائے جانے والے احساس محرومی کا خاتمہ ہو سکے، انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں اے این پی ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئے گی اور عوام کے تعاون سے کلین سویپ کر کے صوبے میں اپنی حکومت بنائے گی ، امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پارٹی میں آئے روز اہم سیاسی شخصیات کی شمولیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اب عوام موجودہ حکومت سے متنفر ہو چکے ہیں اور اے این پی پالیسیوں پر اعتماد کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پشاور اور ملاکنڈ سمیت اب فاٹا اور جنوبی اضلاع کے دورے اولین ترجیح ہوگی اور انشاء اللہ بیت جلد جنوبی اضلاع سے بڑی خوشخبریاں ملنے کا امکان ہے۔