واسا کے ورک چارج ملازم نے 7 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے اورگھرمیں فاقہ کشی کی نوبت آنے پر خود کشی کر لی

ادارہ ترقیات حیدرآباد کے شعبہ فراہمی آب و نکاسی آب کے ملازمین 7 ماہ کی تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے پر دو ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں

بدھ 15 فروری 2017 14:31

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2017ء) واسا کے ایک ورک چارج ملازم نے 7 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے اورگھرمیں فاقہ کشی کی نوبت آنے پر مبینہ طور پر خود کشی کر لی ہے،جس کے باعث ہڑتالی ملازمین میں اشتعال پھیل گیا ہے۔ادارہ ترقیات حیدرآباد کے شعبہ فراہمی آب و نکاسی آب کے ملازمین 7 ماہ کی تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے پر دو ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں اور ایک ہفتے سے فراہمی آب کا نظام بھی روزانہ 8 گھنٹے بند رکھا جا رہا ہے، جس سے شہرمیں پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

وزارت بلدیات اور ادارہ ترقیات کی انتظامیہ نے تنخواہوں اور بقایاجات کی ادائیگی اور مسئلے کو مستقل طور پر حل کرنے کے لیئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ وزیر بلدیات جام خان شورو کا حیدرباد سے تعلق ہے جو اس ہفتے یہاں تھے مگر انہوں نے سنگین صورتحال کا کوئی نوٹس نہیں لیا جبکہ ورک چارج اور کنٹریکٹ عام ملازمین کو تنخواہ بھی8 سے 10 ہزار ملتی ہے اور 7 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ملازمین کے گھروں میں دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہیں حالات سے تنگ آ کر لطیف آباد نمبر 10میں رہنے والے ایک عارضی ملازم عتیق الدین نے خود کشی کر لی جس نے بیوہ کے علاوہ 2 بیٹے اور ایک بیٹی پسماندگان میں چھوڑے ہیں۔ عتیق الدین 5 سال سے واسا میں ورک چارج ملازم تھا، اطلاع ملنے پر یونین رہنمائوں اور ملازمین کی بڑی تعدادمتوفی کے گھر پر جمع ہو گئی اور ہڑتالی ملازمین میں اشتعال پھیل گیااور انہوں نے ایچ ڈی اے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی، ادارے میں 3 سال سے کوئی مستقل ڈی جی نہیں ہے اور اب بھی کمشنر حیدرآبا قاضی شاہد پرویز کے پاس ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات کا چارج ہے۔

متعلقہ عنوان :