دہشت گردی کی نئی لہر، نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی کے دعووں کی نفی، سیاسی قیادت کی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے، علامہ سبطین سبزواری

عسکریت پسندی کا پہلا شکار اہل تشیع ہوئے ،جلوس میلادالنبی، مزارات اولیااور خانقاہوں پر حملے ہوئے، صدر شیعہ علما کونسل پنجاب

بدھ 15 فروری 2017 20:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2017ء) شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے پنجاب اسمبلی ، مہمند ایجنسی ، پشاورمیں بم دھماکوں اور مظفرا ٓباد میں علامہ تصور حسین جوادی پر مظفر آباد میں قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی کے دعووں کی نفی ، سکیورٹی اداروں کی کارکردگی اور سیاسی قیادت کی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے۔

مذمتی بیان میں علامہ سبطین سبزواری نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہو نے والوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ جہاد کے نام پر عسکریت پسندوں کاجو ناسورپالا گیا اور بیرونی ایجنڈے کے تحت فرقہ وارانہ تعصبات کو ہوا دی گئی تو اس کا سب سے پہلا شکار اہل تشیع ہوئے توسکیورٹی اداروں نے غفلت برتی، مساجد ،امام بارگاہوں، مجالس عزااورشیعہ شخصیات وکلا، پروفیسرز،انجیئنرز، ڈاکٹرز ، وکلا ،تاجر ،زمینداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

سکیورٹی ادارے سوئے رہے۔ کسی نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ پھر اہل سنت برادران کے جلوس ہائے میلادالنبی، مزارات اولیااور خانقاہوں پر حملے ہوئے۔ داتا دربار، سخی سرور، عبداللہ شاہ غازی ، پاکپتن شریف اور دیگر مقامات پر حملوں کو کون بھول سکتا ہی ۔ پھر سکیورٹی اداروں فوج اور پولیس دہشت گردوں کے نشانوں پر آئیں۔ آرمی پبلک سکول کے دلخراش واقعہ پر سیاسی اور عسکری قیادت نے واقعی دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور اب دہشت گرد وں پر پاکستان کی سرزمین تنگ ہوچکی ہے۔

افغانستان سے بیٹھ کر بزدل دہشت گرد کارروائیاں کرنے کی منصوبہ بندی کرتے اور وہیں سے آتے ہیں۔ اس پر حکومت اور عسکری قیادت کو سخت نوٹس لینا چاہیے کہ بھارت افغانستان کے ذریعے کارروائیاں کرکے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔ اس طرف توجہ نہ دی گئی تو مزید نقصان ہوگا۔ ہمیں جاگتے رہنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :