قطری خط کاغذ کی کشتیاں ہیں جو کسی ڈوبتے کو بچا نہیں سکتیں ‘ سینیٹر سراج الحق

ہسپتالوں میں مریض دوائی نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں حکمران اپنی بے حسی اور ہٹ دھرمی چھوڑنے کو تیار نہیں، میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 فروری 2017 20:30

قطری خط کاغذ کی کشتیاں ہیں جو کسی ڈوبتے کو بچا نہیں سکتیں ‘ سینیٹر سراج ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کہا ہے کہ قطری خط کاغذ کی کشتی ہیں جو کسی ڈوبتے کو بچانہیں سکتے،پانامہ کیس نے ایک بات واضح کردی ہے کہ حکمرانوں نے اپنی سرکاری حیثیت کو ذاتی کاروبار بڑھانے کیلئے استعمال کیا ہے اور اب بھی سرکاری وزراء حکمران خاندان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں ،پانامہ کیس صرف حکمران خاندان کے نہیں ان تمام لوگوں کے خلاف ہے جنہوں نے قومی دولت کو لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا ہے اور سرکاری حیثیت کو ذاتی کاروبار کیلئے استعمال کیاہے،ہم کرپشن کے خلاف ایسا میکنزم اور روڈ میپ چاہتے ہیں جس میں سب سے پہلے احتساب سراج الحق کا ہواور پھر کسی دوسرے کا ،لیکن کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہ ہوخاص طور پر قوم سے ووٹ لینے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں ضرور کھڑاکیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ اور سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کے وکیل آصف توفیق بٹ بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے اس یقین کا اظہار کیا کہ قطری خطوط لکڑی کی نائو نہیںجوحکمرانوں کو بچالے گی بلکہ یہ کاغذ کی کشتی ہیں جن پر بھروسا کرنے والوں کو آخر ڈوبنا ہوتا ہے ۔

پانامہ کا معاملہ عدالت میں ہے اس پر لڑنے جھگڑنے کی بات نہیں بلکہ یہ خالصتا ًقانونی معاملہ ہے اور ہمیں عدالتوں پر یقین ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ کیس کا ایسا فیصلہ ہو جس میں ملک و قوم کی بھلائی ہو اور پاکستان سے کرپشن کے ناسور کو ہمیشہ کیلئے ختم کیا جاسکے ۔فارما سیوٹیکل کمپنیوںاور ادویات ساز اداروں کی ہڑتال کے بار ے میں ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کا دل لوہے سے بھی زیادہ سخت ہیں جو ہسپتالوں میں پڑے مریضوں کی حالت دیکھ کر بھی نرم نہیں ہوتے ،مریض دوائی نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں اور حکمران اپنی بے حسی اور ہٹ دھرمی چھوڑنے کو تیار نہیں ۔

حکمران ذاتی ایجنڈے پر کاربند ہیں لوگ اپریشن ٹھیٹروں میں ایڑیاں رگڑ رہے ہیں اورڈاکٹر خود پریشان ہیں ،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا فرض تھا کہ وہ مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالتیں کیونکہ یہ مسئلہ صرف پنجاب کا نہیں پورے پاکستان کا ہے ۔سب چاہتے ہیں کہ مریضوں کو خالص ادویات ملنی چاہئیں مگر کسی مسئلے کو اپنی انا اور ضد بنا لینا درست نہیں ،حکومت کا کام نصیحتیں کرنا نہیں مسئلے کا حل ڈھونڈنا اور اس پر ایکشن لیناہوتا ہے مگر ملک بھر کے عوام پریشان ہیں اور حکومت تماشائی بنی ہوئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :