قائمہ کمیٹی برائے ہائوس اینڈ لا ئبریری کا پارلیمنٹ لاجز میں اضافی فیملی سویٹس کی بروقت تعمیرمیں ناکامی پر برہمی کا اظہار

منصوبے کی بروقت تکمیل نہ ہونے کی وجوہات کو زیر غور لانے اور متفقہ لا ئحہ عمل تر تیب دینے کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی کی ہائوس اینڈ لا ئبریری کی قائمہ کمیٹیوں کی 23فروری کو مشتر کہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

بدھ 15 فروری 2017 21:57

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہائوس اینڈ لا ئبریری نے پارلیمنٹ لاجز میںاضافی فیملی سویٹس اور سر ونٹ کواٹرز کی بر وقت تعمیر میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔کمیٹی نے اس منصوبے کی بروقت تکمیل نہ ہونے کی وجوہات کو زیر غور لانے اور اس سلسلے میں متفقہ لا ئحہ عمل تر تیب دینے کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی کی ہائوس اینڈ لا ئبریری کی قائمہ کمیٹیوں کی 23فروری کو مشتر کہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ۔

یہ فیصلہ بدھ کے روزپارلیمنٹ ہائوس میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میںمنعقد ہونے والے ہائوس اینڈ لا ئبریری کے اجلاس میں کیا گیا۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے اضافی فیملی سویٹس کی تعمیر میں لمبی تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ 2011میں شر وع کیا گیا تھا اور شیڈول کے مطابق اس کو 2013میں مکمل ہونا تھا تا ہم کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے )کی نااہلی کی وجہ سے اب تک مکمل نہیں ہو سکا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے مینجمنٹ اور تعمیراتی فرم نے کمیٹی کے اجلا سو ں میں اس منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کی بار بار یقین دہانیاں کرائیںلیکن عملی طور پر اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں کمیٹی ممبرا ن نے اس منصوبے کو بروقت مکمل نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کر تے ہوئے اس ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے لیے قومی اسمبلی اور سینٹ کی ہائوس اینڈ لا ئبریری کی قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کی سفارش کی ۔

چیر مین CDAنے اس معاملے پر تفصیلات سے آگا ہ کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ ہائوس اینڈ لا ئبریری کمیٹی کے 21دسمبر 2016کو ہونے والے اجلاس میں دی جانے والی ہدایات کے مطابق ممبر P&Dسی ڈی اے کی سر براہی میں ایک 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی جس نے اپنی رپورٹ میں سی ڈی اے ،کنسلٹنٹ اور تعمیراتی فرم پراس تاخیر کی ذمہ داری عائد کی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ سی ڈی اے نے تعمیراتی فر م پر معاہدے کے مطابق 10 فیصد جرمانہ عائد کیا ہے اور کمیٹی کی ہدایت کے مطابق سائیٹ پرکام رکوا دیا ہے ۔

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ تعمیراتی فرم نے سی ڈی اے کے فیصلے کے خلاف آر بی ٹریٹر سے رجوع کر لیا ہے جس کے فیصلے کا انتظار ہے ۔چیرمین سی ڈی اے نے تسلیم کیا کہ تعمیراتی فر م سے بروقت مکمل کروانا سی ڈی اے کی ذمہ داری تھی جس میں وہ ناکام رہا ہے ۔قومی اسمبلی میں تعینات پر وجیکٹ منیجر انجینیر شاہد شوکت نے کمیٹی کو اس کنٹر یکٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کنٹر یکٹ پیپرارولز کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں ہیں۔

انہوں نے اس کنٹریکٹ کو منسوخ کر کے دوبارہ سے ٹینڈر دینے کی تجویز دی ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ سی ڈی اے اور تعمیراتی کمپنی نے کمیٹی کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں کو پورا نہ کر کے کمیٹی کے استحقاق کو مجروح کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار نے 6سال ضائع ہیں اور اس غیر ذمہ داری کی وجہ سے کمیٹی کو ممبران کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں تاخیر کی وجہ سی ڈی اے اور تعمیراتی فرم کی ملی بھگت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔کمیٹی ممبران نے ہائوس اینڈ لا ئبریری کمیٹی کے اجلاسوں میںدی جانے والی ہدایات /سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے اور پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے سلسلے میں تحقیقات مکمل نہ ہونے پر شدید برہمی کااظہار کیا کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ گزشتہ ساڑھے 3سالوں میں کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف تحقیقات کے لیی8 مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بنانے کی ہدایات جاری کیںجن میں سے اکثر کی رپورٹس اب تک کمیٹی کو پیش نہیں گئیںاور جن کی رپورٹس پیش کی گئیں وہ انتہائی غیر تسلی بخش ہے ۔

ممبران کا کہنا تھا کہ انکوائری افسران اپنے ان ساتھیوں جنہوں نے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصا ن پہنچایا ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرنا چاہتے ۔ڈپٹی سپیکر نے سی ڈی اے کی طر ف سے پیش کی جانے والی انکوائری رپورٹس کا جائزہ لینے کے لیے رکن قومی اسمبلی چوہدری جعفر اقبال کی سر براہی میں ایک 3رکنی سب کمیٹی تشکیل دی جوکمیٹی کے اگلے ہونے والے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔

کمیٹی نے فیڈرل کوپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کی طر ف سے قومی اسمبلی کے ملازمین جنہوں نے پلاٹ کے لیے تمام واجبات جمع کرادیے ہیں کو پلاٹوں کا قبضہ نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر کا کہنا تھا کہ غریب ملازمین جنہوں نے اپنی جمع پونجی پلاٹ کے حصول کے لیے فیڈرل کوپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کے اکائونٹ میں جمع کرادی ہیں کو پلاٹ کا قبضہ نہ ملنا انتہائی افسوس ناک ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملازمین کو پلاٹوں کا قبضہ نہ دینے میں فیڈرل کوپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کے علاوہ ICT ایڈمنسٹریشن بھی شامل ہے اور ان دونوں کی ملی بھگت سے اب تک ملازمین کو پلاٹوں کا قبضہ نہیں مل سکا ۔ ڈپٹی سپیکر نے اس سلسلے میں چیف کمشنر آئی سی ٹی ،سر کل رجسٹرار اسلا م آباد ایف ای سی ایچ ایس اور نیب کے نمائندوں کا اجلاس کل جمعرات کے روز اپنے چیمبر میں طلب کر لیا ہے ۔کمیٹی کے اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی ملک ابرار احمد ،سر دار ممتاز خان ،چوہدری جعفر اقبال ،ڈاکٹر عباداللہ ،عاقب اللہ خان ،ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو ،محتر مہ شاہدہ رحمانی ،محبوب عالم اور مولانا قمرالدین نے شر کت کی ۔