جماعت اسلامی خیبرپختونخوانے وزیراعظم ہائوس کے گھیرائو کی دھمکی دیدی

مارچ میں فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ نہ ہوا تو نواز حکومت کیخلاف تحریک چلائیں گے، مشتاق احمد خان ایف سی آر کی وجہ سے کھاد پرپابندی ہے،کھیت تباہ ہورہے ہیں، وزیر اعظم نے کرپٹ مافیا کے کہنے پر فاٹا اصلاحات کو روک کر قبائلی عوام کیساتھ دشمنی کرکے قبائل پر وار کیاہے،جلسے سے خطاب

جمعرات 16 فروری 2017 20:14

باجوڑایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2017ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ مارچ کے مہینے میں فاٹا سے فرسود ہ نظام ایف سی آر کا خاتمہ نہ ہوا تو وزیر اعظم ہائوس کا گھیرائو کرکے نواز حکومت کیخلاف تحریک چلائیں گے، مارچ میں یا وزیراعظم جائیگا یا ایف سی آر ایف سی آر کیوجہ سے نہ صرف یہاں کے لوگ متاثر ہیں بلکہ یہاں کے کھیت بھی متاثر ہورہے ہیںاور باجوڑایجنسی میں یوریا کھاد پر عائد پابندی یہاں کے عوام کا معاشی قتل ہے ، وزیر اعظم نے کرپٹ مافیا کے کہنے پر فاٹا اصلاحات عمل کو روک کر قبائلی عوام کیساتھ دشمنی کرکے قبائل پر وار کیاہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے فاٹا میں یوم سیاہ منانے کے مناسبت سے باجوڑایجنسی کے علاقہ یوسف آباد میں ایک بڑے گو ایف سی آر گو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

جلسے سے صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ ، سینئر رہنماء انتخاب خان چمکنی ، صوبائی نائب امیر ہارون الرشید ، فاٹا کے امیر حاجی سردار خان ، شعبہ تعلقات عامہ فاٹا کے صدر سراج الدین خان، قاری عبدالمجید ، مولانا وحید گل اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

مشتاق احمد خان اور صوبائی وزیر مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں صدیوں سے فرسودہ نظام ایف سی آر نافذ ہے اور یہاں کے عوام پانی وبجلی اور زندگی کی تمام بنیادی حقوق سے محروم ہیں ۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ 12مارچ کو اسلام آباد میں ایک بڑا دھرنا ہوگاجس میں لاکھوں قبائل شرکت کریں گے جبکہ26فروری کو گورنر ہائوس کا گھیرائو کریں گے ۔

انھوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر مارچ کے مہینے میں ایف سی آر کا خاتمہ نہ ہوا تو نواز حکومت کیخلاف تحریک شروع کریں گے ،مارچ کے مہینے میں یا نوازشریف جائیگا یا ایف سی آر۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ سے پاکستان کا 118ارب روپے کا نقصان ہوا لیکن اُن سے پوچھتا ہوں کہ یہ نقصان سیالکوٹ یا حیدر آباد میں تو نہیں ہوا بلکہ یہ قبائلی عوام کا نقصان ہواہے کیونکہ بقول ان کے دہشت گردی کیوجہ سے صرف قبائل متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قبائل کے نام پر بین الاقوامی فنڈز کو حکمرانوں نے ہڑپ کرکے بیرون ملک منتقل کرکے آف شور کمپنیاں بنائی۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس ، سینیٹ ، تمام سیاسی جماعتوں، فاٹا کے پارلیمنٹرینز ، نوجوانوں ، علماء ، صحافیوں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے حمایت ملنے کے بعد وزیر اعظم آخر دو افراد کے کہنے پر فاٹا اصلاحات کے عمل کو کیوںتاخیر کا شکار بنارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کا مطالبہ کرنیوالوں سے پوچھتاہوں کہ ایف سی آر کے نفاذ کے وقت اگر ریفرنڈم ہواہے تو اس کو ختم کرنے کیلئے بھی ریفرنڈم کرایاجائے۔اگر ایف سی آر کا خاتمہ نہ ہوا تو حکومتی ایوانیں محفوظ نہیں رہیں گے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میںفاٹا اصلاحات کا ایجنڈہ ترجیحی بنیادوں پر شامل کیاجائیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کرنیوالے انتخاب خان چمکنی نے کہا کہ قبائلی عوام نے پاکستان کیلئے بے پناہ قربانیاں دی لیکن اس کے برعکس حکمرانوں نے قبائیلی عوام کو اُن کے قربانیوں کا کوئی صلہ نہیں دیا ۔

مقررین نے مطالبہ کیا کہ باجوڑایجنسی میں یوریا کھاد پر عائد پابند ی ختم کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آ ج پورے فاٹا میں یوم سیاہ منارہی ہے ۔ مقررین نے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ باجوڑ نے کرفیو نافذ کرکے جلسہ ناکام بنانے کی کوشش کی لیکن جماعت اسلامی کے کارکنان نے ثابت کردیا کہ وہ کسی دبائو میں آنے کو تیار نہیں ہیں ۔