ْ وزیراعظم کو موجودہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانا چاہئے، رحمن ملک

ملا فضل الله اور مولوی فقیر افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کروا رہے ہیں، افغانستان کے سفیر کو طلب کرکے وضاحت مانگی جائے‘ لال شہباز قلندر کے مزار پر غریب لوگ موجود تھے جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 17 فروری 2017 14:36

ْ وزیراعظم کو موجودہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر آل پارٹیز کانفرنس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو موجودہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانا چاہئے‘ ملا فضل الله اور مولوی فقیر افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کروا رہے ہیں، افغانستان کے سفیر کو طلب کرکے وضاحت مانگی جائے‘ لال شہباز قلندر کے مزار پر غریب لوگ موجود تھے جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کو سیل کرکے اچھا فیصلہ کیا ملک میں جو دہشت گردی ہورہی ہے سب دہشت گرد افغانستان سے آرہے ہیں۔ افغانستان کے سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے وضاحت مانگی جائے اور سخت سے سخت جواب دیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم حرکت الاحرار کا دفتر پاکستان سے پانچ سو گزر کے فاصلے پر ہے جبکہ ملا فضل الله اور مولوی فقیر افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے اندر دہشت گردی کروا رہے ہیں انہیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ پاکستانیوں کا خون اتنا سستا نہیں کہ اس طرح بہایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہئے تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات پر کسی نتیجہ پر پہنچا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ لال شہباز قلندر کے مزار پر 86 سے زائد غریب لوگوں کا خون بہایا گیا جو قابل مذمت اور افسوسناک ہے جو لوگ اپنی عبادت میں مصروف تھے ان پر اس طرح کا حملہ کرنے والے نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی پاکستانی ان ظالمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جو بارڈر ہے وہ دنیا کا طویل ترین بارڈر ہے اس پر افغانستان بارڈر مینجمنٹ نہیں کررہا۔