چاروں صوبوں میں 3994 کیبل ٹی وی لائسنس جاری کئے گئے ،سینیٹ وقفہ سوالات

، پیمرا نے 112 کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کی ، 174 کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کئے گئے ،منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے ملک میں تین مراکز کام کر رہے ہیں، اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت 1900 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے،فاٹا میں صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، فاٹا کے انتظامی معاملات سے وزارت سیفران کا کوئی تعلق نہیں، عالمی ڈرگ رپورٹ 2016ء میں پاکستان کے حوالے سے کوئی مخصوص سفارش نہیں کی گئی،اسلام آباد پولیس کی موثر کارروائیوں میں چوریوں کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ ، بلیغ الرحمن ، مریم اورنگزیب کے سینیٹ میں سوالوں کے جواب

جمعہ 17 فروری 2017 16:22

چاروں صوبوں میں 3994 کیبل ٹی وی لائسنس جاری کئے گئے ،سینیٹ وقفہ سوالات
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) حکومت کی طرف سے سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ چاروں صوبوں میں اب تک 3994 کیبل ٹی وی لائسنس جاری کئے گئے ہیں، پیمرا نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران بغیر لائسنس کے کام کرنے والے 112 کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کی ہے، 174 کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں،منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے ملک میں تین مراکز کام کر رہے ہیں، ان مراکز کے لئے ضروری فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔

اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت 1900 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں،فاٹا میں صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، فاٹا کے انتظامی معاملات سے وزارت سیفران کا کوئی تعلق نہیں، عالمی ڈرگ رپورٹ 2016ء میں پاکستان کے حوالے سے کوئی مخصوص سفارش نہیں کی گئی،اسلام آباد پولیس کی موثر کارروائیوں کے نتیجہ میں گاڑیوں اور موٹر سائیکل چوریوں کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سولات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کے علاج اور بحالی کے لئے تین مراکز اسلام آباد، کوئٹہ اور کراچی میں کام کر رہے ہیں، کراچی کا مرکز مخیر حضرات کے تعاون سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان مراکز میں پہلے تین سال کے دوران 3408 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ کراچی میں 1660، کوئٹہ میں 647 اور اسلام آباد میں 1101 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے مزید فنڈز بھی فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں بھی رواں سال منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا مرکز بنایا جا رہا ہے جبکہ کراچی کے مرکز کو 55 بستروں سے بڑھا کر 103 بستروں کا کر دیا ہے۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب میں 2591، سندھ میں 883، خیبر پختونخوا میں 206، بلوچستان میں 98، اسلام آباد میں 114 اور گلگت بلتستان میں 102 کیبل ٹی وی لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔

ملک میں 112 غیر قانونی کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کام کر رہے تھے جن کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ان میں 97 پنجاب، 12 سندھ اور 3 خیبر پختونخوا میں تھے۔ پنجاب میں مختلف قسم کی خلاف ورزی کرنے پر 161، سندھ میں 5، بلوچستان میں 3 اور اسلام آباد میں 5 کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا نے غیر قانونی بھارتی ڈی ٹی ایچ کے خلاف مہم شروع کی تو تقریباً 135 اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کئے گئے۔

کیبل آپریٹرز کو اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب دینے کا مناسب وقت فراہم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی، پی آئی ڈی، انفارمیشن سروسز اکیڈمی، انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز اور سائبر ونگ کا ہیومن ریسورس آڈٹ کیا جا رہا ہے جو مارچ، اپریل تک مکمل ہو جائے گا۔وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے بتایا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔

اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ پر عمل کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے 1900 کیمرے اب تک لگ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کاروباری مراکز اور بڑے شاپنگ مالز کی بھی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ وہاں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائیں لیکن اس سلسلے میں ان پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ وہ کیمرے لگانے میں آزاد ہیں۔ ان کیمروں کی تنصیب سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی اور مجرموں کی سرکوبی کی جا سکے گی۔

وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آر کوہاٹ اور شمالی وزیرستان ایجنسی میں دو انڈسٹریل سٹیٹس بنائی جا رہی ہیں جبکہ مہمند ایجنسی میں ماربل سٹی آخری مرحلے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انتخابی معاملات گورنر خیبر پختونخوا کے زیر انتظام ہیں۔

وزارت سیفران فاٹا سیکریٹریٹ کے معاملات کی نگرانی نہیں کرتی۔ انجینئر بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک جہاں پر جدید سہولیات موجود ہیں، وہاں پر بھی گاڑیاں چوری ہوتی ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے گاڑی چوریوں کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں۔ 2014ء میں 766، 2015ء میں 369 گاڑیاں چوری ہوئیں جبکہ 2016ء میں ان کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ تعداد 254 رہی۔

2014ء میں 442 اور 2015ء میں 263 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں لیکن 2016ء میں ان کی تعداد میں بھی نمایاں کمی آئی اور صرف 179 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں تاہم برآمد ہونے والی مسروقہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں احتیاطی اقدامات کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جا رہا ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں الارم سسٹم اور حفاظتی الارم نصب کریں۔

سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں، ان کیمروں سے بھی مسروقہ گاڑیوں کا پتہ چلایا جاتا ہے۔ اسلام آباد میں اینٹی کار لفٹنگ سیل بھی بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے ،تحریری جواب میں وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ڈرگ رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے کوئی مخصوص سفارشات نہیں دی گئیں، حکومت پاکستان نے منشیات کی نقل و حمل کی روک تھام کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں