اوگرا کی غلط پالیسیوں کے باعث ایل پی جی کے سلنڈر کی قیمتیں آسمان کو چھونے کا امکان ‘عرفان کھوکھر

اوگرا بین الاقوامی منڈی کی قیمتوں کو یکسر نظر انداز کرکے صنعت کش فیصلہ نہیں کرسکتا ،ایل پی جی کی صنعت ہوگی تو مارکیٹ میں ایل پی جی دستیاب ہوگی،اگر مطلوبہ گیس پر ہر ماہ درآمد نہ کی گئی تو پاکستان شدید توانائی بحران کی لپیٹ میں آسکتا ہے‘چیئرمین پاکستان ایل پی جی کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 17 فروری 2017 17:13

اوگرا کی غلط پالیسیوں کے باعث ایل پی جی کے سلنڈر کی قیمتیں آسمان کو ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2017ء) پا کستان ایل پی جی چیمبر کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے کہاکہ اوگرا کی صنعت کش پالسیوں کی بدولت ایل پی جی کی صنعت تبائی کے دہانے پرہے ، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اپنے ہی احکاما ت پر عملدرامد کرانے میں بے بس ہوگئی، اوگرا کی غلط پالیسیوں کے باعث ایل پی جی کی درآمد رک گئی ہے جس کی وجہ سے آئندہ مہینوں میں ایل پی جی کے سلنڈر کی قیمتیں آسمان کو چھونے کا امکان ہے۔

ان خیالات کا اظہار پا کستان ایل پی جی چیمبر کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اوگرا کا ادارہ عوام کے فائدے کیلئے بنایا گیا تھا۔ اگر حکومت اپنے ہی احکامات پر عملدارمد نہیں کرواسکتی تو اس ادارے کو بند کر دینا زیادہ مناسب ہوگا۔

(جاری ہے)

اوگرا کی جانب سے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوے عرفان کھوکھر نے بتایا کہ اوگرا کی جانب سے معزز عدالت سے حقائق چھپاتے ہوئے فی سلنڈر قیمت 900روپے مقرر کردی گئی جس کیلئے انہوں نے جون 2016کی بین الاقوامی منڈی میں ایل پی جی کی قیمتوں کا حوالہ دیا۔

جبکہ حقائق یہ ہیں کہ اس وقت بین الاقوامی منڈی ایل پی جی کی فی میٹرک ٹن قیمت 298ڈالرتھی جبکہ جو کہ فی میٹرک ٹن قیمت 555 ڈالر ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ایل پی جی درآمد کنند گان نے ایک بھی ایل سی نہیں کھولی۔ اس کی وجہ سے آئندہ مہینوں میں ایل پی جی کی شدید قلت کا خطرہ ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر اوگرانے 900 روپے فی سلنڈر والے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو یہ سلنڈر 2000روپے سے بھی تجاوز کرجائے گا جس کا واحد ذمہ داراوگرا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا بین الاقوامی منڈی کی قیمتوں کو یکسر نظر انداز کرکے صنعت کش فیصلہ نہیں کرسکتا ۔ایل پی جی کی صنعت ہوگی تو مارکیٹ میں ایل پی جی دستیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اوگرا نے ایک طرف تو عدلیہ کو گمراہ کیا جبکہ دوسری طرف غیرقانونی اور غیر عقلی فیصلہ کر کے صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

اوگرا کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ہر ماہ تقریبا50ہزار ٹن ایل پی جی درآمد کرنا پڑتی ہے۔ اگر مطلوبہ گیس پر ہر ماہ درآمد نہ کی گئی تو پاکستان شدید توانائی بحران کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اوگرا کی ناک کے نیچے گوجرانوالہ میں ناقص سلنڈر ساز فیکٹریاں غیر قانونی طور پر چل رہی ہیں جن کو بند کروانے کیلئے اوگرا بے بس ہے۔

ان سلنڈر وں کے پھٹنے سے آئے روز قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سلنڈر پھٹنے کا مقدمہ اوگرا کے خلاف درج کرایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزارت پٹرولیم نے اوگرا کو 17فروری کو پھر خط لکھا ہے لیکن اوگرا کے سرپر جوں تک نہیں رہنگتی۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ اوگرا بین الاقوامی منڈی کے مطابق ایل پی جی کی قیمتوں کو مقر ر کر کے صنعت اور صارف کے مفادات کے تحفظ کو یقیتی بنائے۔