بھارتی آرمی چیف کا بیان سیاسی مفاد پر مبنی ہے ‘ کشمیریوں نوجوانوں کو دھمکی دینے کا کوئی جواز نہیں‘کشمیر کی صورتحال کیلئے سرکارکو مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہئے ‘ جب ہماری سرکار تھی تو حالات اس قدر خراب نہیں تھے‘کشمیری نوجوانوں کو دھمکیاں مرکز کی پالیسی ہوسکتی ہے، فوج کی نہیں‘مرکزی سرکار کے پاس وادی کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے کوئی ٹھوس پالیسی نہیں ‘کشمیر حساس اور نازک مسئلہ ہے جس کے ساتھ انتہائی احتیاط سے نمٹنے کی ضرورت ہے

سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 18 فروری 2017 16:17

نئی دہلی/ سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان سیاسی مفاد پر مبنی ہے ‘ کشمیریوں نوجوانوں کو دھمکی دینے کا کوئی جواز نہیں‘کشمیر کی صورتحال کیلئے سرکارکو مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہئے ‘ جب ہماری سرکار تھی تو حالات اس قدر خراب نہیں تھے‘گزشتہ برس سینکڑوں بچے چھروں سے متاثر ہوئے ‘1200بچے تو آنکھوں سے محروم ہوگئے‘کشمیری نوجوانوں کو دھمکیاں مرکز کی پالیسی ہوسکتی ہے، فوج کی نہیں۔

وہ گزشتہ روز یہاں صحافیوں کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے فوجی سربراہ کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی سرکار کے پاس وادی کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے کوئی ٹھوس پالیسی نہیں ہے اور فوجی سربراہ نے جموں کشمیر میں ’’قوم دشمن عناصر‘‘ کے نام جو وارننگ جاری کی ہے ،وہ سیاسی مفاد کے تحت دیا گیا ایک بیان ہے۔

(جاری ہے)

غلام نبی آزاد کا کہنا تھا’’کشمیر کی صورتحال کیلئے سرکارکو مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہئے ، جب ہماری سرکار تھی تو حالات اس قدر خراب نہیں تھی!گزشتہ برس سینکڑوں بچے چھروں سے متاثر ہوئے ،1200بچے تو ا?نکھوں سے محروم ہوگئے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’کشمیری نوجوانوں کو اس طرح سے دھمکیاں دینے کا کوئی جوازنہیں بنتا، یہ مرکز کی پالیسی ہوسکتی ہے، فوج کی نہیں‘‘۔

اس سے قبل کانگریس پارٹی کے ترجمان اعلیٰ رویندر شرما نے فوجی سربراہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک انتہائی حساس اور نازک مسئلہ ہے جس کے ساتھ انتہائی احتیاط سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری نوجوانوں کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ سیکورٹی فورسز عام لوگوں کی حفاظت کیلئے ہے اور انہیں جنگجومخالف کارروائیوں میں رکائوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ کانگریس کے ایک اور لیڈر ٹام وڈکن نے فوجی سربراہ کو مشورہ دیا کہ انہیں اس بارے میں بیان دینے سے قبل ریاست کی سیاسی پارٹیوں کو ذہن نشین رکھنا چاہئے ، خاص طور پر حکمران پی ڈی پی کو جو بھاریہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت کررہی ہے۔