سیاسی و عسکری کی جانب سے متفقہ فیصلہ ہو چکا ،ْ دہشتگردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائیگا ،ْ ویزر داخلہ

کوئی سفارتی یا مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائیگا ،ْمعصوم جانوں کو نشانہ بنانے والے بیرونی اور اندرونی حملہ آورو ں کو ہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا ،ْدہشت گردی کے خلاف ہمارا قومی عزم اور اتحاد ہی ہماری طاقت اور جیت اور دشمن کی شکست ہے ،ْ افغان مہاجرین ان چند کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جن کی وجہ سے پورے افغان مہاجرین پر داغ لگ رہا ہے ،ْ فی الحال ان دھماکوں کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ،ْ سیہون شریف واقعہ پرکچھ لوگ اپنی مجرمانہ نااہلی چھپانے کیلئے سیاست کررہے ہیں جو انتہائی قابل مذمت ہے ،ْ بے سرو پا الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند روز میں ساری صورتحال قوم کے سامنے رکھوں گا ،ْ چوہدری نثار علی خان کی صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت

ہفتہ 18 فروری 2017 16:23

سیاسی و عسکری کی جانب سے متفقہ فیصلہ ہو چکا ،ْ دہشتگردی کی موجودہ لہر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سیاسی و عسکری کی جانب سے متفقہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ دہشتگردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائیگا اس سلسلے میں کوئی سفارتی یا مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائیگا ،ْمعصوم جانوں کو نشانہ بنانے والوں ،ْخواہ وہ ملک کے اندر ہوں یا باہر سے حملہ آور ہوں ،ْکو ہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ،ْسانحہ اے پی ایس کے بعد قوم نے جس عزم اورحوصلے کا مظاہرہ کیا تھا آج اسی اتفاق اوریک جہتی کی ضرورت ہے ،ْدہشت گردی کے خلاف ہمارا قومی عزم اور اتحاد ہی ہماری طاقت اور جیت اور دشمن کی شکست ہے ،ْ افغان مہاجرین ان چند کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جن کی وجہ سے پورے افغان مہاجرین پر داغ لگ رہا ہے ،ْ فی الحال ان دھماکوں کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ،ْ سیہون شریف واقعہ پرکچھ لوگ اپنی مجرمانہ نااہلی چھپانے کیلئے سیاست کررہے ہیں جو انتہائی قابل مذمت ہے ،ْ بے سرو پا الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند روز میں ساری صورتحال قوم کے سامنے رکھوں گا ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے تین سالوں کی پالیسیوں اور آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے لئے پاکستان کی زمین تنگ کر دی گئی لہذا انہوں نے غیر ممالک میں اپنے ہیڈکوارٹرز اور ٹریننگ سنٹر بنا لئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حالیہ واقعات کی تفتیش سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ایک منظم طریقے سے پاکستان میں تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ بات بھی واضح طور پر سامنے آ گئی ہے کہ اس مذموم کوشش میں غیر ملکی طاقتیں اور انکی انٹیلی جنس ایجینسیاں ملوث ہیں۔

مگر اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ایسی مذموم کوششو ں اور اس میں ملوث عناصرکے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ان کا سدباب کرنے میں کوئی کسر روا نہیں رکھی جائے گی۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حالیہ میٹنگز میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کوئی سفارتی یا دیگر مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔

حالیہ واقعات کی تفتیش اور ان میں پیش رفت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ لاہور اور پشاور دھماکوں میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور بات ثابت ہو چکی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں اکثر افغان مہاجرین کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے افغان مہاجرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ِ پاکستان اور پاکستان کی عوام نے پچھلے تیس سال سے زائد عرصہ تک اپنے افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی ہے اور اپنی مشکلات کے باوجود انکو گلے لگایا۔

اس طو یل مہمان نوازی کا تقاضہ ہے کہ افغان مہاجرین ان چند کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جن کی وجہ سے پورے افغان مہاجرین پر داغ لگ رہا ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ لاہور دھماکوں میں ملوث مرکزی سہولت کار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گذشتہ رات اس سلسلے میں اٹک، حضرو اور ٹیکسلا سے مزید سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں ،ْوزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں جو بھی ملوث ہوگا وہ کسی طور بچ نہیں پائیگا۔

اس موقع پر وزیرِ داخلہ نے ملک کے حساس اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کیاجنہوں نے چوبیس گھنٹوں میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی واضح نشاندہی کردی۔سیہون شریف دھماکوں پر وزیرِ داخلہ نے کہا کہ فی الحال ان دھماکوں کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔ سیہون شریف واقعہ کے حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ اپنی مجرمانہ نااہلی چھپانے کے لئے اس افسوس ناک واقعہ پر سیاست پر اتر آئے ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ میں نے بطور وزیر داخلہ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں ایک اصول پر سختی سے عمل کیا ہے کہ دہشت گردی کے کسی واقعہ کو بنیاد بنا کر نہ تو سیاست کی جائے اور نہ کسی پر الزام تراشی کی جائے۔ مگر پچھلے چوبیس گھنٹوں میں ایک سیاسی جماعت کے چند اکابرین نے انتہائی شرمناک انداز سے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے وفاقی حکومت پر الزام تراشی کی ہے جو ان لوگوں کی کارکردگی اور سوچ کی عکاس ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ان لوگوں کو اگر شرمندگی نہیں تو کچھ خدا کا خوف ضرور ہونا چاہیے جو برصغیر کی ایک بڑی درگاہ کے سانحے پر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا سیہون شریف کی سیکیورٹی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے یا اس کی ذمہ دار متعلقہ صوبائی حکومت ہی ۔اس کے علاوہ اپنے گذشتہ روز دورے میں اس اہم مقام پر سیکیورٹی کے جو حالات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں انکا اظہار نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی میں اس لیول پر جانا چاہتا ہوں جس سطح پر یہ لوگ جا رہے ہیں۔

تاہم اگر ان کے بے سرو پا الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند روز میں ساری صورتحال قوم کے سامنے رکھوں گا اور درگاہ لعل شہباز قلندر میں جو ہوا، جس انداز میں ہوا اور جس کی یہ ذمہ داری ہے وہ سندھ کے عوام کے ساتھ ساتھ پوری قوم کے سامنے رکھی جائے گی۔ ان لوگوں نے اپنی ناہلی چھپانے کے لئے الزام تراشی اپنا منشور اور ایجنڈا بنا لیا ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ وہ سیکیورٹی جیسے حساس معاملے پر کسی قسم کی سیاست نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس معاملے پر سیاست کرنا پوری قوم اور اس مشن سے زیادتی ہوگی جس کو پورا کرنے کے لئے ہماری افواج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں ہے مگر ایک سیاسی جماعت کے مذموم اور یک طرفہ پراپیگنڈے کی وضاحت ضروری تھی۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حالیہ اعلیٰ سطح میٹنگز میں مقرر کردہ اہداف کے مطابق یہ پہلا ریسپانس ہے ،ْ بیرون ملک سے شروع کی گئی دہشت گردی اور انکے مقامی سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے کے لئے آئندہ چند دنوں اور ہفتوں میں مزید اقدامات کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں کوئی مصلحت یا رکاوٹ آڑے نہیں آنے دی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :