افغانستان ہماری انٹیلی جنس شیئرنگ پر موثر کاروائی کرے، افغانستان کے مسئلے کو بھارت سے نہیں جوڑا جا سکتا ، نہ ہی ان مسائل کا کوئی موازنہ کیا جا سکتا ہے،ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس زکریا

ہفتہ 18 فروری 2017 23:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2017ء) دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا نے کہا ہے کہ ہمارا موقف ہے کہ افغانستان ہماری انٹیلی جنس شیئرنگ پر موثر کاروائی کرے، افغانستان کے مسئلے کو بھارت کے مسئلے سے نہیں جوڑا جا سکتا اور نہ ہی ان مسائل کا کوئی موازنہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ افغانستان میں گزشتہ 40سال سے انتشار اور انارکی ہے اور وہاں خانہ جنگی کی صورت حال ہے، وہاں خانہ جنگی کی سی صورت حال کی وجہ سے دہشت گردوں کی مختلف تنظیموں نے وہاں اپنے قدم جما لیے ہیں اور ہمارے افغانستان سے جو تحفظات ہیں ان میں اے ایک یہ بھی ہے کہ افغان حکام اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں اور ہم ان سے جو انٹیلی جنس شیئرنگ کرتے ہیں اس پر وہ موثر کاروائی عمل میں لائیں تاکہ دہشت گردوں کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ افغانستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے اور وہاں جو حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ معاملات کو افہام و تفہیم اور بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کرتا آیا ہے اور ہم اپنی یہ کوششیں اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہاں امن بحال نہیں ہو جاتا، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں عدم استحکام کے لیے کوششیں کرتا ہے اور شر پسند عناصر کی مالی معاونت بھی کرتا ہے جس کے بارے میں ہم کئی بار عالمی سطح پر آواز بھی اٹھا چکے ہیں اور امریکہ کے سابق سیکرٹری دفاع چیک ہیگل نے بھی 2011ء میں اپنے ایک خطاب میں یہ بات برملا اور تفصیل سے کہی تھی کہ بھارت کس کس طریقے سے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے عدم استحکام کے لیے کوششیں کرتا ہے ، اس سلسلے میں مالی تعاون بھی کرتا ہے، ہم اس بارے میں افغان حکام سمیت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ممبران سے بھی متعدد بار اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان منتخب حکومت سے ان تمام معاملات پر بات کر رہا ہے اور یہی ایک جمہوری اور درست طریقہ بھی ہے کیونکہ دیگر شر پسند عناصر سے تو ہم بات نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لیے سب سے بہتر یہی ہے کہ بارڈر مینجمنٹ کی جائے اور اس سلسلے میں ہم تو مناسب اقدامات اٹھا رہے ہیں اور افغان حکام سے بھی انہی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بغیر ضروری دستاویزات کے کوئی یہاں نہ آئے جائے۔