جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ، سولہ سالہ شامی مہاجر پر مقدمہ،عدالت پیش

کم عمری کے باعث سماعت بندکمرہ میں بیس مارچ تک جاری رہے گی،داعش سے رابطوں کی تحقیقات کی جائیں گی

منگل 21 فروری 2017 12:42

جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ، سولہ سالہ شامی مہاجر پر مقدمہ،عدالت ..
برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) جرمنی میں بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار ایک سولہ سالہ شامی مہاجر کو جرمن عدالت میں پیش کیا گیا۔ شامی نوجوان پر الزام ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے رابطے میں تھا۔میڈیارپوٹس کے مطابق دفتر استغاثہ نے بتایا کہ تفتیش کرنے والے اہلکاروں نے اس کے فون سے بھیجے اور وصول کیے گئے پیغامات دیکھے جن میں شدت پسندوں نے اسے دھماکہ خیز ڈیوائس بنانے کے لیے ’ٹھوس ہدایات‘ دی تھیں۔

اس شامی مہاجر کی رہائش گاہ کی تلاشی لینے والے پولیس اہلکاروں نے کئی بیٹریاں، ستر سوئیاں اور کئی گیس کاٹریج بھی برآمد کیے تھے۔ یہ اشیا ممکنہ طور پر بم بنانے کے لیے جمع کی گئی تھیں۔کولون شہر میں سنے جانے والا یہ مقدمہ بیس مارچ تک جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

ملزم کی کم عمری کے باعث عدالت نے اس مقدمے کو بند کمرے میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ملزم کو ان الزامات کا دفاع کرنا ہے کہ وہ ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر انتہائی سنجیدہ پر تشدد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

اگر اس پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو گئے تو جرمنی میں نابالغ مجرموں سے متعلق قوانین کے مطابق اسے زیادہ سے زیادہ پانچ برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔مقدمے کا سامنا کرنے والا شامی نوجوان اپنے اہل خانہ کے ہمراہ 2015ء میں جرمنی آیا تھا۔ اس برس مجموعی طور پر ایک ملین کے قریب تارکین وطن پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے تھے۔ یہ نوجوان اس وقت پولیس کی نظروں میں آیا جب کیمپ میں رہنے والے کئی دیگر پناہ گزینوں اور مقامی مسجد نے پولیس کو اطلاع دی کہ اس شامی مہاجر کی سوچ بنیاد پرستانہ ہوتی جا رہی ہے۔

جرمن پولیس نے اس نوجوان شامی مہاجر کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں کولون شہر میں قائم پناہ گزینوں کے ایک مرکز سے گرفتار کیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ مہاجر شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سے رابطے میں تھا اور مبینہ طور پر جرمنی میں بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔پولیس نے اسے حراست میں لینے کے بعد اس کا موبائل بھی قبضے میں لے لیا تھا۔ موبائل سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق وہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ملک دہشت گردوں سے رابطے میں تھا اور اس نے حملہ کرنے کے لیے رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔

متعلقہ عنوان :