قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آ ر کے مالی سال 2017-18 کی14ارب29 کروڑ روپے سے زائدکے مجوزہ ترقیاتی بجٹ کی تو ثیق کر دی

کمیٹی کی ایف بی آ ر کور یئل اسٹیٹ پر ٹیکس کے حوالے سے ویلیویشن ٹیبل میں غلطیوں کی شکایات کو تمام اسٹیک ہو لڈرز سے ملکر حل کر نے کی ہدا یت فاٹا میں مردم شماری کے حوالے سے مسائل کا فاٹا سیکرٹریٹ سے ملکر حل نکالا جائے اور شفاف مردم شماری کو یقینی بنا یا جائے،کمیٹی کا ٹیکس فائلرز کی تعداد میں کمی آ نے پر تشویش کا اظہا ر ، سمند ر پا ر پاکستانیوں کو اپنے اثاثہ جات اور فنڈز کی ملک میں منتقلی کے لئے ایمنسٹی سکیم کی تیاری کیلئے ایف بی آ ر اورایف پی سی سی آئی سے تجاویز طلب

منگل 21 فروری 2017 19:52

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فیڈرل بورڈ آ ف ریو نیو( ایف بی آ ر) کے مالی سال 2017-18 کی14ارب انتیس کروڑ روپے سے زائدکے مجوزہ ترقیاتی بجٹ کی تو ثیق کر دی ، یہ بجٹ41 منصو بوں کے لئے روپے مختص کیا جارہا ہے،کمیٹی نے ایف بی آ ر کور نئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کے حوالے سے ویلیویشن ٹیبل میں غلطیوں کی شکایات کو تمام اسٹیک ہو لڈرز سے ملکر حل کر نے کی ہدا یت کردی،کمیٹی نے شماریات ڈویژن کو ہدایت کی فاٹا میں مردم شماری کے حوالے سے مسائل کا فاٹا سیکرٹریٹ سے ملکر حل نکالا جائے اور شفاف مردم شماری کو یقینی بنا یا جائے،کمیٹی نے ٹیکس فائلرز کی تعداد میں کمی آ نے پر تشویش کا اظہا ر کیا اور ایف بی آ ر کو ہدایت کی کہ فائلرز کو ہراساں نہ کیا جائے اور ان کی شکایا ت کو دور کیا جائے،کمیٹی نے سمند ر پا ر پاکستانیوں کو اپنے اثاثہ جات اور فنڈز کی ملک میں منتقلی کے لئے ایمنسٹی سکیم کی تیاری کے لئے ایف بی آ ر اور فیڈریشن آ ف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے تجاویز طلب کر لیں،کمیٹی نے فائلرز کی آ ڈٹ کے حوالے سے شکایات کا ازالہ کیا جائے اور قرعہ اندازی کے بجائے سائئنسی بنیادوں پر آ ڈٹ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس قیصر شیخ کی صدارت میں ہوا۔ قیصر شیخ نے کہاکہ دبئی کے معاملے پر گورنر اسٹیٹ بینک سے بات ہوئی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق دبئی میں سرمایہ کاری کے معاملے پر مرکزی بینک کا محدود کردار ہے۔اگلے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک شرکت کریں گے آپ ان کے سامنے یہ مسئلہ اٹھا سکتے ہیں ۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے اسد عمر نے دبئی میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا معاملہ اٹھا یا۔

گذشتہ میٹنگ کے منٹس سے دبئی میں سرمایہ کاری کے اعتراضات کو ریکارڈ نہ کرنے پر اسد عمر کا احتجاج کیا ۔ اسد عمر نے کہاکہ دبئی میں پراپرٹی سے متعلق میرے بیان کو نوٹ نہیں کیا گیا۔میٹنگ کے منٹس سے میرے اعتراضات کو ہٹا دیا گیا ہے۔یہ سمجھ نہیں آرہا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔میں نے دبئی میں پراپرٹیز سے متعلق سات سوالات اٹھائے تھے۔میرے سوالات ایف بی آر ایف آئی اے اور نیب سے متعلق تھے۔

آج سپریم کورٹ میں جو چیئرمین نیب کے ساتھ ہوا ہے اس کے بعد ہوسکتا ہے کچھ خدا کا خوف کریں ۔ پراپرٹی کی قیمتوں کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی سفارشات اپوزیشن نے مسترد کر دیں ۔ اسد عمر نے کہاکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے ارب پتی لوگوں کو ساٹھ فیصد چوری کا موقع دیا جائے۔اگر مارکیٹ ویلیو اور سرمایہ کاری گر رہی ہے تو ٹیکس کم کیا جائے ۔پراپرٹی میں ارب پتی لوگ ہیں قیمتوں کا اختیار ایف بی آر کو دیا جائے ۔

بلیک منی کو وائٹ کرنے کیلئے شور مچایا جا رہا ہے۔میاں عبدا لمنان نے کہاکہ پورٹ قاسم ڈی ایچ اے سٹی میں پراپرٹی کے ریٹس دو گنا بڑھا دیا گیا ۔کمیٹی نے سمند ر پا ر پاکستانیوں کو اپنے اثاثہ جات اور فنڈز کی ملک میں منتقلی کے لئے ایمنسٹی سکیم کی تیاری کے لئے ایف بی آ ر اور فیڈریشن آ ف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے تجاویز طلب کر لیں۔

کمیٹی نے شماریا ت ڈویژن کے لئے 118ملین کے پی ایس ڈی پی منصو بو ں کی بھی منطوری دے دی۔اسد عمر نے کہاکہ حکومت ٹیکس چوروں سے ملی ہوئی ہے ،ہر سال ٹیکس ایمنسٹی سکمیں سامنے لانے سے یہ پیغام جاتا ہے کہ ٹیکس مت ادا کیا جائے اور بلیک منی کو ایمنسٹی سکیموں کے زریعے بلیک منی کو وائٹ کر الیں۔چیف شماریات آصف باجوہ کی مردم شماری پر بریفنگ دیتے ہو ئے کہاکہ دیہاتوں میں جن خاندان کے ایک فرد کے پاس شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے ۔

تقریبا 33ملین گھر بنیں گے۔نوید قمر نے کہاکہ بعض گھر ایسے ہیں جہاں نادر پہنچا ہی نہیں کسی ایک کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہو گا۔ چیف شماریات نے کہاکہ شمار ہر ایک کو کیا جائے گا ۔اگر کسی کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہو ا تو پھر پڑوسی سے گوائی لیں گے۔ اسد عمر نے کہاکہ جب ننانوے فیصد ہر گھر میں کسی کے پاس شناختی کارڈ ہے۔آپ گواہی والا اور پوچھنے والا کام چھوڑ دیں۔

چیف شماریات نے کہاکہ مردم شماری سے پہلے پنجاب میں 36ٹاون کمیٹیاں ختم کر دی گئیں۔اب تمام کمیٹیاں دیہاتوں میں شمار کی جائیں گی ۔مردم شماری کی رپورٹ دو ماہ میں جاری کر دی جائے گی ۔امید ہے آئندہ الیکش نئی مردم شماری پر ہونگے۔پنجاب حکومت کی ٹاون کمیٹیاں تحلیل کرنے سے بلاکس پر فرق پڑا اور ہمارا کام بھی بڑھا۔ کمیٹی نے ایف بی آ ر کے نئے چئیرمین کو زمہ داریاں سنبھالنے پر خو ش آمدید کہا۔( و خ )

متعلقہ عنوان :