کوئٹہ، وزیراعظم نوازشریف کے اقتدار سنبھالنے سے قبل بلوچستان میں قومی ترانہ بجانے ’جرم‘‘ بن چکا تھا، وزیراعلیٰ بلوچستان

وزیراعظم نے سول عسکری اداروں کے درمیان کوارڈینیشن سے بلوچستان میں امن وامان بحال کیا،نواب ثنااللہ زہری

منگل 21 فروری 2017 22:32

کوئٹہ، وزیراعظم نوازشریف کے اقتدار سنبھالنے سے قبل بلوچستان میں قومی ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2017ء) اسلام آباد/ کوئٹہ (آن لائن) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جائنٹ سیکرٹری سیدال خان ناصر نے کہا ہے کہ 2013 میں وزیراعظم نوازشریف کے اقتدار سنبھالنے سے قبل بلوچستان کے 60 فیصد علاقہ میں قومی ترانہ بجانے اور قومی جھنڈا لہرانا ’’جرم‘‘ بن چکا تھا۔

وزیراعظم نوازشریف نے سول عسکری اداروں کے درمیان کوارڈینیشن سے پورے ملک سمیت بالخصوص بلوچستان میں امن وامان بحال کیا، ریاست کی رٹ قائم کی، حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں ہزاروں فراریوں نے ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہوئے، بلوچستان میں نوگو ایریاز ختم کردیئے گئے ہیں، سی پیک منصوبہ کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے عوام کو پہنچے گا، مغربی روٹ کے مطابق موٹرویز اور انفراسٹرکچر کا جال بچھایا جارہا ہے، گوادر پورٹ کے فنکشنل ہونے سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطہ کے لوگوں کی قسمت بدل گئی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے 14 ماہ میں غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بلوچستان میں تعمیروترقی، خوشحالی کا سفر تیزی سے جاری ہے، کرپشن نہ ہونے کے برابر ہے، مردم شماری آئینی اور قانونی تقاضہ ہے،قوم پرستوں کے اعتراضات بلاجواز ہیں انتظامی سطح پر یہ اعتراضات دور کئے جاسکتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ انتخابات میں بھی مرکز اور بلوچستان میں حکومت بنائے گی، تحریک انصاف کی پاکستان کی سیاست کے نقشے میں کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی۔

(جاری ہے)

سیدال خان ناصر نے بلوچستان ہائوس اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے قیام کو 14 ماہ ہوئے ہیں لیکن صوبائی حکومت کی کارکردگی بہت بہتر ہے اس دوران کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا،ہزاروں ناراض بلوچ رہنمائوں نے پہاڑوں سے اتر کر آئین پاکستان کو تسلیم کیا، ہماری اب بھی پیش کش ہے کہ آئین پاکستان کے تحت جو بھی بات کرے گا، اس کیساتھ بات کی جائے گی اور ان کے خدشات بھی دور کئے جائیں گے لیکن آئین کو نہ ماننے والوں کیلئے بلوچستان میں کوئی جگہ نہیں،آئین نہ ماننے والوں کیساتھ ان کی زبان میں بات کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سی پیک منصوبہ، توانائی منصوبوں، موٹرویز، گوادر پر خصوصی توجہ دی ہے اس کیساتھ ساتھ ہیلتھ، ایجوکیشن کے شعبوں میں ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے ہیلتھ کارڈ سکیم، یوتھ لون سکیم سے بھی بلوچستان کے نوجوانوں کو بہت فائدہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی سروے رپورٹس کے مطابق بلوچستان حکومت کی کارکردگی میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 28 سے بڑھ کر 38 فیصد ہوگئی ہے اس کا کریڈٹ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری کو جاتا ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے منشور کے تحت مرکزی اور صوبائی حکومتوں میں میرٹ، شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوڈشیڈنگ 18 سے 20 گھنٹوں سے کم ہوکر 5 سے 6 گھنٹے تک محدود ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان، بلوچستان کا مستقبل بہت روشن ہے بلوچستان میں وسائل وافر مقدار میں موجود ہیں ماضی کی حکومتوں نے توجہ نہیں دی،پیپلزپارٹی کے دور میں بدترین کرپشن ہوئی بلوچستان میں ہر پوسٹ، تقرری، تبادلہ ’’فارسیل‘‘ تھا۔

وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن پر قابو پایا، ترقیاتی فنڈز کا 100فیصد درست استعمال ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ 2006میں نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد بلوچستان میں قومی ترانہ اور قومی جھنڈا لہرانے پر پابندی تھی،وزیراعظم نوازشریف نے اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے بلوچستان میں اکثریت کے باوجود قوم پرستوں کو حکومت بنانے کا موقع دیا، مسلم لیگ (ن) نے بہت بڑی قربانی دی جس کا یقینی فائدہ ہوا، بلوچتان کے حالات تیزی سے ٹھیک ہوئے، بلوچوں کو شراکت اقتدار کا احساس دلایا گیا۔