مسئلہ کشمیرپر پاکستان کے جائز اور قانونی حق کا مقدمہ لڑیںگے ، سردار محمدمسعود خان

کشمیر پر کوئی خفیہ مذاکرات، در پردہ بات چیت یا کوئی سمجھوتا کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں ہو گا، کشمیر بارے ہماری آواز کمزور اور ارادہ متزلزل نہیں ہونا چاہیے، صدر آزاد کشمیر

بدھ 22 فروری 2017 18:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرپر پاکستان کے جائز اور قانونی حق کا مقدمہ لڑیںگے ۔ عالمی قوانین آزادی ہند کے برطانوی ایکٹ 1947ء، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارتی رہنمائوں کے وعدے کے مطابق کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا موقف جائز اور قانونی ہے۔

اہل پاکستان اور ماہرین قانون اس اصولی موقف پر مستقل مزاجی سے قائم رہیں ۔ کشمیر پر کوئی خفیہ مذاکرات، در پردہ بات چیت یا کوئی سمجھوتا کشمیریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہو گا۔ مسئلہ کشمیر پر کھلے ماحول میںمذاکرات ہوں ۔جس میں پاکستان ، ہندوستان ، کشمیری عوام اور اقوام متحدہ کی نمائندگی ضروری ہے ۔ کشمیر کے حوالے سے ہماری آواز کمزور اور ارادہ متزلزل نہیں ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان نے گزشتہ روز یہاں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزا د کشمیر نے گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی کے سامنے دہشت گردی کے ہولناک واقعہ کے مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہری رنج و غم کا اظہار کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان خطے کی ابھر تی ہوئی معاشی طاقت ہے ۔

ہمارے دشمنوں نے اس راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی سازشیں شروع کر دی ہیں ۔ ملک کے اندر در پردہ اور ایل ۔ او۔ سی پر غیر اعلانیہ جنگ شروع کر دی گئی ہے ۔ بھارتی وزیر اعظم ، وزراء اور سلامتی کے مشیر نے پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کے لیے دہشت گرد بھیجنے کے اپنے اعلانات پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے ۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر اس سلسلے کی کڑی ہے۔

صدر سرادر مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی پاکستان کے ساتھ محبت اور نظریاتی وابستگی کسی قسم کے شک و شبہ سے بالا تر ہے ۔ وہ ستر سال سے پاکستان کا حصہ بننے کی خواہش کے باعث جانیں قربان کرتے آرہے ہیں۔ آج بھی وہاں نوجوانوںکے جنازے سبز ہلالی پرچم میں اٹھتے ہیں ۔ وہ اس اصالتاً پاکستان کے شہری اور وفادار ہیں۔ ہندوستان زرائع ابلاغ کے ذریعے نفسیاتی حربے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کو کنفیوز کر رہا ہے ۔

جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بے بنیاد پروپیگنڈے کر کے وہاں کے عوام کو پاکستان کے مستقبل سے مایوس کرنا چاہتے ہیں ۔ وکلاء حضرات اور معاشرے کے دیگر با شعور طبقات کا فرض ہے کہ وہ بھی سوشل میڈیا کے ذریعے بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کریں اور کشمیری عوام کو یقین دلائے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے اور اہل پاکستان کشمیریوں کے آزادی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا الزام عائد کر کے بدنام کر رہا ہے۔ نہتے کشمیریوں کے پاس پتھر کے سوا کوئی ہتھیار نہیں جبکہ بھارت کی آدھی سے زیادہ جدیدترین اسلحہ سے لیس فوج مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچانے کے لیے آبی جارحیت کا اعلانات شروع کر رکھے ہیں ۔

پاکستان کو سیراب کرنے والے تمام دریا مقبوضہ کشمیر ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے گزر کر آتے ہیں ۔ پاکستان کی معاشی شریان سی ۔ پیک کا دروازہ بھی گلگت بلتستان میں ہے ۔ جس کی وجہ سے گزشتہ برس بھارتی وزیر اعظم نے چین پہنچ کر واویلہ کیا کہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے ۔ چین وہاں سرمایہ کاری نہ کرے۔ لیکن قابل فخر دوست ملک نے ہندوستان کے اعتراض کو جوتی کی نوک پہ رکھا ۔

جس کی وجہ سے ہندوستانی حکمران تلملا رہے ہیں۔ جب ان کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہوا تو وہ اپنے گماشتے بھیج کر پاکستان کے اندر دہشت گردی پر اتر آئے ہیں۔ کلبھوش یادیو کی گرفتاری ہندوستان کی پاکستان کے اندر در پردہ جنگ کا واضح ثبوت ہے۔ سردار مسعود خان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ سال جولائی کے بعد سے کشمیریوں کا جینا دوبھر کر دیا گیا ہے۔

بھارت وہاں انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انسانی حقوق کونسل ، ایمنٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے علمبردار ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تحقیقات کروائیں اور اسے عالمی برادری کے سامنے جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کے حوصلے بلند اور عزم جواں ہیں ۔

ہم عالمی طاقتوں کی بے حسی کے باعث مایوس نہیں ۔ ہم اپنی جہد وجہد جاری رکھیں گے ۔ سردار مسعود خان نے آزاد کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حید ر کی قیادت میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے ریاست کی تعمیر و ترقی گڈ گورننس اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ترجیحات کا یقین کر لیا ہے۔ آزاد کشمیرمیں ایک مکمل ریاست کا حکومتی ڈھانچہ موجود ہے ۔

میرٹ کی بحالی اور انصاف کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔ ریاست میں 1450کلو میٹر نئی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی ۔ جن کے لیے وسائل مختص کیے جا رہے ہیں ۔ توانائی میں خود کفالت کے بعد پاکستان کی ضروریا ت پوری کریں گے۔ اس وقت آزاد کشمیر کو بجلی کی مجموعی ضرورت صرف چار سو میگاواٹ ہے ۔ جبکہ آزاد کشمیر میں پندرہ سو میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے ۔

جو براہ راست نیشنل گریڈ کو فراہم ہو رہی ہے۔ اس وقت آٹھ ہزار ایک سو میگا واٹ کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ۔ ہماری گھریلو اور صنعتی ضروریات بڑھ بھی گئیں تو ہم ہزار پندرہ سو سے زیادہ استعمال نہیں کریں گے ۔ یہ ساری بجلی نیشنل گریڈ کو دے کر پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے ۔ اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ ایسوسی ایشن کے صدر رانا ضیاء عبد الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے یقین دلایا کہ کشمیری ہمارے جسم کا حصہ ہیں ۔

ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے دکھ در کو اپنا سمجھتے ہیں ۔ ہم کشمیر کی آزادی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ ہماری بار میں جموں کے شہداء کی اولادیں موجود ہیں ۔ پہلے ہم ان شہداء کے خون سے غداری نہیں کرنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وکلاء برادری ہر پلیٹ فارم پر کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کا مقدمہ لڑے گی۔ قبل ازیں صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان ہائیکورٹ پہنچے تو بار کے عہدیداروں اور سینئر وکلاء نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔

بار کی تقریب سے صدران رانا ضیا ء الرحمان کے علاوہ سردار طاہر شہباز خان ، نائب صدر محمد انیس غازی ، سیکرٹری سید اسد بخاری ، سیکرٹری فنانس راجہ عبد الجبار ، چیئرمین کشمیر کمیٹی اور لاہور ہائیکورٹ بار محترمہ عظمیٰ رزاق ایڈووکیٹ ، چیئرپرسن کشمیر لائنز فورم راجہ ذوالقرنین ایڈووکیٹ منیر بھٹی اور جمیل اصغر بھٹی ایڈووکیٹ ممبر پنجاب بار کونسل نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :