ْانتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا کنوینئر زاہد حامد کی زیر صدارت اجلاس

کمیٹی کا الیکشن کمیشن کو ہر قسم کی مالی خودمختاری دینے پر اتفاق، انتخابی قانون 2017ء کے مسودے پر موصول ہونے والی 600 میں سے 57 تجاویز کا جائزہ مکمل کرلیا

بدھ 22 فروری 2017 18:24

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2017ء) انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو ہر قسم کی مالی خودمختاری دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ انتخابی قانون 2017ء کے مسودے پر موصول ہونے والی 600 میں سے 57 تجاویز کا جائزہ مکمل کرلیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کنوینئر زاہد حامد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین سید نوید قمر‘ ڈاکٹر شیریں مزاری‘ شازیہ مری‘ نعیمہ کشور سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں انتخابی قانون 2017ء کے مسودے پر موصول ہونے والی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد مختصر بریفنگ میں زاہد حامد نے بتایا کہ کمیٹی نے بل کے مسودے پر آنے والی 600 تجاویز میں سے 57 تجاویز کا جائزہ مکمل کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

تمام تجاویز کا شق وار جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو مالی خودمختار بنانے کے لئے دیگر ممالک کے قوانین کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو ہر قسم کی مالی خودمختاری دینے پر اتفاق کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو بجٹ اور ملازمتیں پیدا کرنے کی تجاویز پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں اتفاق رائے کی فضا موجود ہے۔ الیکشن کمیشن سے متعلق تجاویز کا جائزہ مکمل کرلیا ہے۔ انتخابات کے شفاف اور منصفانہ انعقاد اور نتائج کو جلد مرتب کرنے کے لئے نیا طریقہ کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام پریزائیڈنگ افسران انتخابات میں نتائج ریٹرننگ افسران اور الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک بنیادوں پر بھجوائیں گے۔ تمام ریٹرننگ افسران بھی اسی طریقہ کار کے تحت نتائج الیکشن کمیشن کو ارسال کریں گے۔

متعلقہ عنوان :