مولانا یوسف شاہ نے طالبان قیادت اور شو ری سے رابطوں کی رپورٹ مولاناسمیع الحق کے حوالے کردی، مولانا سمیع الحق طالبان کمیٹی کا جلد اجلاس بلاسکتے ہیں‘ فضائی حملوں سے صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے‘ مولانا یوسف شاہ، با ر بار ر ابطے کے با وجود حکو متی کمیٹی نہیں مل رہی شا ہد انہیں حکو مت یا فو ج سے اجا زت نہیں مل رہی ، پروفیسر ابراہیم ، حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیابہت جلد مشاورت کیلئے اجلاس بلارہے ہیں،رحیم اللہ یوسفزئی

پیر 24 فروری 2014 05:50

نوشہرہ پشا ور ، اسلا م آ با د (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24فروری۔2014ء) طالبان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ طالبان شوریٰ اور طالبان قیادت سے رابطے کی رپورٹ مولانا سمیع الحق کو دے دی ہے۔ وہ جلد طالبان کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے‘ فضائی حملوں سے نقصان ہوا‘ صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ نوشہرہ سے جاری اپنے بیان میں مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان صبر کا مظاہرہ کریں۔

جنگ مسائل کا حل نہیں۔ بمباری سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا طالبان شوریٰ اور طالبان قیادت سے رابطہ ہوا اور رابطے کی رپورٹ مولانا سمیع الحق کو دے دی ہے۔ مولانا سمیع الحق کا وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی رابطہ ہوا ہے اور انہوں نے شمالی وزیرستان کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق جلد طالبان کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ۔ اس سے پہلے نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ فوجی آپریشن نہیں مذاکرات سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ حکومت اور طالبان اللہ اور رسول کے واسطے جنگ بند کر دیں۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ حکومت اپنے رویے میں لچک پیدا کرے اور فوری طور پر جنگ بندی کیلئے تحریری اور ٹھوس ضمانتیں دی جائیں۔

مولانا سمیع الحق نے ایف سی کے 23 اہلکاروں کے قتل کو افسوسناک قرار دیا۔ گذشتہ روز کالعدم تحریک طالبان کی سیاسی شوریٰ کے رکن اعظم طارق محسود نے طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم سے رابطہ کیا اور مذاکراتی عمل مکمل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دریں اثناء رکن طالبان کمیٹی پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ کمیٹی بے معنی ہوگئی ہے۔ بار بار رابطوں کے باوجود حکومتی کمیٹی ہم سے نہیں مل رہی‘ لگتا ہے کمیٹی کو شاید حکومت یا فوج سے اجازت نہیں مل رہی‘ آپریشن بھرپور ہوگا یا نہیں آپریشن کرنے والے ہی بتاسکتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی آپریشن ہوچکے ہیں لیکن اب تک کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا۔ جنگ مسائل کا حل نہیں۔ بمباری سے مسائل پیدا ہوں گے۔ بمباری کے باوجود طالبان مذاکرات سے نہیں رکے۔ دونوں کمیٹیاں ملیں تو راستہ نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کمیٹیاں بے معنی ہوگئی ہیں۔ ہمارے بار بار رابطوں کے باوجود کمیٹی ہم سے ملاقات نہیں کررہی‘ لگتا ہے کمیٹی کو شاید حکومت یا فوج سے اجازت نہیں مل رہی۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن سے لاکھوں افراد بے گھر ہوں گے اس سے قبل بھی کئی قبائلی باجوڑ سے وزیرستان بے گھر ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور بہت جلد مشاورت کیلئے اجلاس بلارہے ہیں لیکن اس حوالے سے ابھی تک کسی سے رابطے نہیں ہورہے اور نہ ہی طالبان مذاکراتی کمیٹی سے اجلاس کا فیصلہ ہوا ہے جبکہ رحیم اللہ یوسفزئی نے مولانا سمیع الحق کے چوہدری نثار سے رابطے کی بھی تصدیق کی ہے۔

طالبان کے نامزد کردہ مذاکرات کار مولا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان حالیہ رابطے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی،وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ شدت پسند فوجی کارروائیوں کے باوجود اب بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں،حکومت کی طرف سے غیر مشروط فائر بندی پر ان کا کہنا تھا کہ طالبان اس پر آمادہ نہیں،یہ شرط تو حکومت یا طالبان کا مسئلہ نہیں یہ تو ان کمیٹیوں کا ہے، وہ اس کا جائزہ لے لیں نا۔

کمیٹیاں کس مرض کی دوا ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ۔اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا تو خیال ہے کہ ماضی کے تلخ تجربوں سے سبق حاصل کرلیا ہوگا اور حکومت آپریشن کے لیے نہیں جائے گی طالبان کے مرکزی ترجمان کے صحافیوں کے وفد سے گفتگو میں پاکستانی آئین کو تسلیم کرنے اور اس کے تحت مذاکرات کرنے کے مطالبے کو مسترد کرنے کے حوالے سے مولانا یوسف شا ہ کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر شریعت ہی لکھا ہے نا لیکن ہمارے حکمران بظاہر اس سے انحراف کررہے ہیں۔

جمیعت علماء اسلام (س) کے منشور میں لکھا ہے خدا کی زمین پر خدا کا نظام اور یہ کیا ہے یہ شریعت ہے۔دوسر ی جانب رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شمال مغرب میں چند مزید محدود کامیاب کارروائیوں کے بعد سرکاری اور طالبان کی مقرر کردہ مذاکراتی کمیٹیوں میں رابطہ بحال ہونے کے امکانات ہیں۔تاہم سرکاری کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ کسی متوقع اجلاس کے بارے میں انہیں آگاہی نہیں۔کوئی ایسی پلاننگ کے بارے میں ہمیں بتایا نہیں گیا۔ ابھی تو جو ہم نے باتیں کہیں تھی وہ ہی ہوں گی: پہلے وہ فائر بندی کریں اور جو واقعہ ہوا ہے اس کی وضاحت ہو جائے۔