اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے امریکی طریقہ کار پر عمل نہ کیا تو وہ اندورنی خلفشار کا شکار ہو جائے گا۔ امریکی صدر ، مغر بی کنا رے میں متنازعہ یہودی بستیوں کی تعمیر سے حا لات مز ید خرا ب ہو سکتے ہیں اسرا ئیل امن مذا کرات کا مو قعہ ہا تھ سے نہ جا نے دے،با ر اک اوباما کا انٹر ویو

بدھ 5 مارچ 2014 07:59

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مارچ۔ 2014ء)امریکہ کے صدربا ر اک اوباما نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے امریکہ کے طریقہ کار پر عمل نہ کیا تو وہ اندورنی خلفشار کا شکار ہو جائے گا۔ امریکی صدر نے بلوم برگ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کو اس موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

لیکن بنیامن نیتن یاہو نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ وہ دباوٴ میں نہیں آئیں گے۔تین سال کے تعطل کے بعد گذشتہ سال جولائی میں امن مذاکرات کی بحالی کے بعد سے اب تک بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کو متنبہ کریں گے امن معاہدے کے لیے مہلت ختم ہو رہی ہے۔امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر مغربی پٹی میں متنازعہ یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رہی اور امن مذاکرات ناکام ہو گئے تو امریکہ اسرائیل کے اندرونی خلفشار کو روک نہیں پائے گا۔

(جاری ہے)

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کو بطور ریاست قبول کرنے کو تیار ہیں اور وہ اس کی جائز سکیورٹی ضروریات کو تسلیم کرتے ہیں تاکہ ہر ممکن طور پر تشدد سے بچا جا سکے۔ امریکی صدر کے بقول محمود عباس اس مسئلے کا سفارتی حل چاہتے ہیں اور اس طریقے سے اسرائیلی لوگوں کے خدشات بھی دور ہوں گے۔’میرا خیال ہے کہ یہ نایاب خوبی ہے نہ صرف فلسیطینیوں میں بلکہ عمومی طور پر مشرقِ وسطی میں، اگر ہم اس موقعے سے فائدہ نہیں اٹھاتے تو یہ ایک بڑی غلطی ہو گی۔

‘دوسری جانب جب نیتن یاہو نے چینل ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں کسی دباوٴ میں نہیں آوٴں گا۔‘ انہوں نے مزید کہا’یہ ایک اچھا معاہدہ ہونا چاہییے۔ میں اپنی ریاست کے مفاد کے لیے ڈٹا رہوں گا۔‘اسرائیل کے سٹریٹیجک امور کے وزیر نے اسرائیل کے فوجی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا ’نیتن یاہو ایک واضح پیغام دیں گے۔ ہم امن کے لیے تیار ہیں، ہم سفارتی حل چاہتے ہیں۔ لیکن ہم اپنے قومی تحفظ کے لیے پریشان بھی ہیں۔‘