نکاح سے پہلے سعودی جوڑوں کی باہمی جانکاری کا نیا پروگرام،باہمی جانکاری سے نکاح کے حوالے سے سعودی عرب پہلا خلیجی ملک ہو گا

بدھ 5 مارچ 2014 08:00

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مارچ۔ 2014ء)سعودی عرب کی وزارت قانون و انصاف نیعائلی زندگی سے متعلق ایک نئے مسودہ قانون پر کام شروع کیا ہے جس کے تحت شادی سے قبل لڑکی اور لڑکے کو ایک دوسرے کے بارے میں جاننے کی اجازت فراہم کی جائے گی۔ فی الوقت یہ پروگرام تیاری کے مراحل میں ہے۔ اسے قانونی شکل میں لانے میں وقت بھی لگ سکتا ہے۔وزارت انصاف کے مشیر ڈاکٹر ناصر العودہ نے العربیہ ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت جو مسودہ قانون تیار کر رہی ہے اس کے تحت میاں بیوی دونوں کو شادی سے قبل ایک دوسرے کے بارے میں جان کاری کا حق دیا جائے گا۔

شادی سے قبل خاتون اور مرد دونوں محکمہ صحت اور وزارت داخلہ سے ایک دوسرے کے سیکیورٹی سے متعلق معاملات اور صحت کی تصدیق کر سکیں گے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ناصر العودہ کا کہنا تھا کہ اس قانون کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کیونکہ شادی شدہ جوڑوں کی جانب سے ایسے بے شمار شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ شادی سے قبل وہ ایک دوسرے کے بارے میں بہت سے اہم معلومات نہیں رکھتے تھے۔

اب شادی کے بعد انہیں مشکلات درپیش ہیں۔ اگر بروقت انہیں اپنے ہونے والے شریک حیات کے بارے میں پتہ چل جاتا تو ان مشکلات سے بچا جا سکتا تھا۔اس قانون کی منظوری کے بعد سعودی عرب پہلا خلیجی ملک ہو گا جہاں شادی سے قبل مرد وخواتین کو اپنے ہونے والے شریک حیات کے بارے میں جانکاری کا حق دیا جائے گا۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ریاض وزارت انصاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس امر کا اظہار کیا گیا تھا کہ شادی سے قبل خواتین کو اپنے ہونے والے شوہروں کی سیکیورٹی اور صحت کے بارے میں جان کاری کا حق دیا گیا ہے۔ شادی سے قبل کوئی بھی خاتون اپنے شوہر کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر سکے گی۔ یہ معلومات لڑکی کی درخواست پر وزارت صحت اور وزارت داخلہ کی جانب سے فراہم کی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :