تنازع کے حل کے لیے پہلا قدم مصالحت ہوناچاہیے،جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی، سود کے معاملے میں مفتی تقی عثمانی کی تجاویز قابل تحسین تھیں تاہم حکومت نے عملدرآمد نہ کرکے معاملہ خراب کردیا،سعیدالزمان صدیقی

جمعرات 6 مارچ 2014 08:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مارچ۔2014ء) تنازع کے حل کے لیے پہلا قدم مصالحت ہوناچاہیے، قرآن کریم نے بھی دومتحارب مسلمان گروہوں کے درمیان مصالحت کرانے پرزور دیا ہے، صلح میں قربانی دینے والے کی بڑی اہمیت ہے، جج قانون کے پابندہوتے ہیں جبکہ مصالحت کار اپنی مرضی سے شریعت کی روشنی میں فیصلہ کرسکتاہے ۔ ان خیالات کا اظہار جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس سعیدالزمان صدیقی ودیگر نے گذشتہ روز کراچی سینٹر فار ڈسپیوٹ ریسولیشن کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب جامعة الرشید کے تحت قائم ادارے پبلک سروسز سینٹر بہادرآباد میں ہوئی۔ اس موقع پر جامعة الرشید کے رئیس مفتی عبدالرحیم، مفتی عدنان کاکاخیل ودیگربھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مفتی تقی عثمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جسٹس سعید الزماں صدیقی کے زیرنگرانی چلنے والا کے سی ڈی آر مثالی ادارہ ہے ان کی ملک وملت کے لیے خدمات کوکسی طرح فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جامعة الرشید میرے شفیق استاد مفتی رشید احمد لدھیانوی کی یادگار ہے جبکہ جامعہ کے رئیس مفتی عبدالرحیم نے ان کے فیض کو مختلف جہتوں میں پھیلادیا ہے۔ ان کے ساتھ ہرقسم کاتعاون میرے لیے شرف کا باعث ہے۔ انہوں نے کہاکہ حدیث میں ہے کہ جو کوئی حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے اس کے لیے جنت کے بیچوں بیچ گھر کی ضمانت دیتا ہوں۔ ہم نے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھی تجویز دی تھی کہ ملک میں مصالحتی کونسلیں قائم کی جائیں تاکہ مقدمات جلد ازجلد حل ہوسکیں۔

دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، دیگر مدارس کو چاہیے کہ وہ جامعة الرشید کی تقلید کرتے ہوئے طلبہ کو مصالحت کا کورس کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کا پہلااصول یہ ہونا چاہیے کہ دونوں فریق شریعت کے مطابق فیصلہ کرانے کو ترجیح دیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ صلح کاروں کے لیے ایک ایسا کورس کرایا جانا چاہیے جس میں شریعت کے سبسٹینسو لا کے بارے میں آگاہ کیاجائے۔

جسٹس سعیدالزماں صدیقی نے کہاکہ سود کے معاملے میں مفتی تقی عثمانی کی تجاویز قابل تحسین تھیں تاہم حکومت نے عملدرآمد نہ کرکے معاملہ خراب کردیا، ملک کو سودی معیشت سے نکالنا بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے سی ڈی آر قائم کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ملکی عدالتوں میں مقدمات بہت طویل ہوجاتے ہیں اورکئی نسلیں مقدمات کی پیروی کرتے ہوئے گزرجاتی ہیں لیکن انصاف نہیں ملتا اس لیے ایک ایسے ادارے کی ضرورت تھی جہاں عوام کے مسائل مصالحتی انداز میں حل کیے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں مصالحت کو فروغ دینا ضروری ہے۔