اسرائیل کا ایرانی بحری جہاز کواپنی بندرگاہ پر لانے کا اعلان،ایران نے غزہ اسلحہ بھیجنے سے متعلق اسرائیلی الزام مسترد کردیا

جمعہ 7 مارچ 2014 07:52

یروشلم،تہران (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء)اسرائیل نے ایران کے غزہ کے لیے امدادی سامان سے لدے بحری جہاز کو ہفتے کے روز اپنی بندرگاہ پر لانے کا اعلان کیا ہے۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جہاز پر جدید راکٹ لدے ہوئے تھے لیکن ایران نے اس الزام کو من گھڑت قراردے کر مسترد کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ایک جنرل موٹی الموز نے ملٹری ریڈیو سے جمعرات کو گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحری جہاز اس وقت پورٹ سوڈان کے شمال میں روکا گیا ہے۔

اس پر ایم 302 طرز کے درجنوں راکٹ لدے ہوئے ہیں اور یہ ڈیڑھ سو سے دوسو کلومیٹر تک مار کرسکتے ہیں۔اس بحری جہاز کو ہفتے کی شام ایلات کی بندرگاہ پر لایا جائے گا۔اس صہیونی جنرل کا کہنا ہے کہ ''اس جہاز کی آمد کے بعد اس کو چیک کیا جائے گا اور یہ دیکھا جائے گا کہ آیا اس پر کوئی اور اسلحہ تو لدا ہوا نہیں ہے''۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے بدھ کو اری ٹیریا اور سوڈان کے درمیان بحر احمر میں ''کلوس سی'' نامی اس جہاز کو زبردستی روک لیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس پر شامی ساختہ اسلحہ لدا ہوا ہے۔

اس کو پہلے ایران بھِیجا گیا اور وہاں سے اسے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے لیے بھیجا جارہا تھا۔لیکن ایران نے ان اسرائیلی الزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ایران کے نائب وزیرخارجہ برائے عرب اور افریقی امور عبدالالہیان نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ایران سے غزہ اسلحے سے لدے بحری جہاز کو بھیجنے کی خبراصولی طور پرغلط ہے اور یہ بھی صہیونی میڈیا کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کا اعادہ ہے۔

ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے تحت پاسداران انقلاب نے بھی اس الزام کو مسترد کردیا ہے۔عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹیلی ویڑن چینل العلام نے بھی اسرائیلی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے اور اس کو مکمل طور پر بے بنیاد قراردیا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل ماضی میں بھی ایران اور شام پر لبنانی شیعہ تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمتی گروپوں کو اسلحہ مہیا کرنے کے الزامات عاید کرتا رہتا ہے اور اس نے کبھی اس ضمن میں عالمی میڈیا کے سامنے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے سرکاری ٹویٹر اکاوٴنٹ پر لکھا ہے کہ جہاز پر لدے ہوئے ہتھیار اسرائیل میں کہیں بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :