غداری مقدمہ کی سماعت آج خصوصی عدالت میں ہوگی، سابق صدر کو آج فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کیا گیا ہے، مشرف آج پیش نہیں ہوں گے ،انصاف بنیادی حقوق کے تابع ہے،احمد رضا قصوری،پرویز مشرف پر ہسپتال سے عدالت جاتے ہوئے حملہ ہوسکتا ہے،سکیورٹی فول پروف بنائی جائے،وزارت داخلہ کا انتباہ ،مذکورہ خط وزارت داخلہ کی جانب سے نہیں لکھا گیا بلکہ خفیہ و سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے اس ضمن میں موصولہ دھمکی آمیز رپورٹس کو خط میں شامل کیا گیا ہے،وزارت داخلہ کا وضاحتی بیان

منگل 11 مارچ 2014 08:32

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت آج(منگل کو ) خصوصی عدالت میں ہوگی۔عدالت نے سابق صدر کو آج غداری مقدمہ میں فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر رکھا ہے تاہم سیکیورٹی خدشات کے باعث ان کے عدالت میں پیش ہونے کے امکانات محدود ہیں۔تفصیلات میں مطابق سابق صدر کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت نیشنل لائبریری میں قائم تین رکنی خصوصی عدالت میں آج ہوگی۔

عدالت نے سابق صدر کو سنگین غداری مقدمہ میں فرد جرم عائد کرنے کے لئے طلب کر رکھا ہے تاہم پیر کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف پر ٹی ٹی پی و دیگر کالعدم تنظیموں کی طرف سے نشانہ بنائے جانے کے خطرے کے باعث پرویز مشرف کے عدالت میں پیش ہونے کے امکانات محدود ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے گزشتہ سماعت پر پرویز مشرف کے وکلاء نے سیکیورٹی صورتحال پر ناصرف شدید خدشات کا اظہار کیا تھا بلکہ عدالت کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے سمیت مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی تھی جبکہ احمد رضا قصوری نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ سابق صدر گیارہ مارچ کو عدالت پیش نہیں ہونگے۔

ادھرپرویزمشرف کے وکیل احمدرضاقصوری نے کہاہے کہ مشرف آج( منگل کو) خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے ،انصاف بنیادی حقوق کے تابع ہے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے احمدرضاقصوری نے کہاہے کہ مشرف آج گیارہ مارچ کوعدالت میں پیش نہیں ہوں گے کیونکہ جہاں عدالتیں بھی محفوظ نہیں وہاں کوئی اورکیسے محفوظ رہ سکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی عدالتیں فراہم نہیں کرتی یہ وزارت داخلہ کاکام ہے اوروزارت داخلہ نے خودکہاہے کہ مشرف پرحملے کاخطرہ ہے توپھرسیکورٹی کی ذمہ داری کون لے گا۔

انہوں نے کہاکہ مشرف پیش نہ ہوئے توان پرفردجرم عائدنہیں کی جاسکتی عدالتوں کاکام انصاف فراہم کرناہے اورانصاف بنیادی حقوق کے تابع ہوتاہے اس سے اعلیٰ نہیں ہوتا۔جبکہ وزارت داخلہ نے حساس اداروں اور پولیس کو خط کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف پر ہسپتال سے عدالت جاتے ہوئے حملہ ہوسکتا ہے ان کی سکیورٹی فول پروف بنائی جائے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ نے حساس اداروں اور پولیس کو پرویز مشرف کی سکیورٹی کے بارے میں خط میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کی سکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں‘ سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں ‘ پرویز مشرف کو مختلف دہشت گرد گروپوں کی جانب سے دھمکیاں مل چکی ہیں پرویز مشرف پر ہسپتال سے عدالت میں جاتے ہوئے راستے میں حملہ ہوسکتا ہے ان کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کیا جائے۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کو سیکیورٹی خدشات اور ممکنہ حملے سے متعلق خط سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مذکورہ خط وزارت داخلہ کی جانب سے نہیں لکھا گیا بلکہ خفیہ و سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے اس ضمن میں موصول ہونے والے دھمکی آمیز رپورٹس کو اس خط میں شامل کیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کو ہر موقع پر بھرپورسکیورٹی فراہم کی ہے اور اب بھی ضروریات کے عین مطابق انہیں فول پروف اور بہترین سکیورٹی فراہم کی جائے گی ۔

پیر شام کی ڈائر یکٹر جنرل( ڈی جی ) میڈیا وزرات داخلہ نے واضح کیا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کو لاحق سیکیورٹی خدشات یا ان پر ممکنہ حملے سے متعلق کوئی خط وزارت داخلہ کی جانب سے نہیں لکھا گیا۔انہوں نے خط کے حوالے وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیکیورٹی و خفیہ ایجنسیاں تھرٹ رپورٹس وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل بھیجتی ہے اور ان ہی رپورٹس کی روشنی میں یہ خط لکھا گیا ہے تاہم وزارت داخلہ نے یہ خط نہیں لکھا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ شروع دن سے پرویز مشرف کو ان کے پاکستان آمد سے لیکر ان کی رہائش،عدالتوں اور ہسپتال فول پروف سیکیورٹی فراہم کرتی رہی ہے اور بھی انہیں ناصرف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی بلکہ ان کی سیکیورٹی میں ضروریات کے مطابق اضافہ بھی کیا جائے گا۔