ایران سے عالمی پابندیاں ہٹ گئیں تو 30 ماہ کے اندر پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کو مکمل کرلیا جائے گا ،شاہد خاقان عباسی ، گیس پائپ لائن معاہدے کوختم کرنے کیلئے کسی تیسرے ملک کا دباؤ نہیں، ایل این جی کے حوالے سے پیپرا رولز کی خلاف ورزیاں نہیں کریں گے،سینٹ میں یل این جی کی درآمد کے سلسلے میں قرار داد پر بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 11 مارچ 2014 08:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیاں اگر ہٹ گئیں تو تیس ماہ کے اندر پاکستان وہ پہلا ملک ہو گا جو پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کو مکمل کرے گا ،اس معاہدے کوختم کرنے کیلئے کسی تیسرے ملک کا دباؤ نہیں ایل این جی کے حوالے سے پیپرا رولز کی خلاف ورزیاں نہیں کریں گے سوموار کے روز سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر فرحت الله بابر کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی ایل این جی کی درآمد کے سلسلے میں قرار داد پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اقوام عالم میں عزت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں اور اپنی سالمیت اور خود مختاری پر دباؤ نہیں آنے دیں گے ایل این جی کی خریداری کیلئے جب بھی کسی ملک سے معاہدہ ہوگا تو اس میں پاکستان کے عوام کو سستی اور معیاری گیس فراہم کریں گے ایسی قیمت پر معاہدہ کریں گے جس سے عام لوگوں کی قوت خرید متاثر نہ ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انڈیا ‘ بین الاقوامی منڈی سے19 ڈالر فی یونٹ جبکہ جاپان 19.5 فی یونٹ ایل این جی گیس خرید رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کو مکمل کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک سے توانائی کا بحران ختم ہو ایران پر جو اقتصادی پابندیاں لگائی گئی ہیں اس سے پاکستان بھی متاثر ہوا ہے ۔ جو نہی ایران پر سے یہ پابندیاں ختم ہوں گی پاکستان کو پہلا ملک ہوگا جو ایران سے گیس خریدے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے ملک پر کسی ملک کا دباؤ نہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کو ختم کیا جائے پاکستان خطے میں عزت سے رہ رہا ہے اور عزت سے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر گیس انرجی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور پچاس فیصد انرجی گیس سے مکمل کی جارہی ہے۔ سابقہ حکومت نے پانچ دفعہ کوشش کی کہ عالمی مارکیٹ سے ایل این جی خرید سکے مگر وہ ناکام رہی۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کے حوالے سے کسی ملک سے جو معاہدہ ہوگا اس میں کم قیمت پر خریدی جائے گی اور اس میں شفافیت کے عمل کو ہر حال میں قائم رکھا جائے گا قبل ازیں سینیٹر فرحت الله بابر ایل این جی کی درآمد کے مسئلہ پر ایوان میں قرار داد پیش کی اور انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کا بحران ہے پاکستان ایل این جی کے حوالے سے جو بھی کسی ملک سے معاہدہ کرے اس کی قیمت عوام کی قوت خرید سے باہر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ متضاد خبریں سامنے آرہی ہیں کہ حکومت مہنگی ایل این جی خرید رہی ہے سینیٹر مشاہد حسین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ختم ہونے کی بات کی ہے یہ تشویشناک ہے اس پر حکومت وضاحت کرے۔