مذاکرات سے ہی امن قائم ہوسکتاہے، طاقت کے استعمال سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے ،مولانا فضل الرحمن، فوج کو مذاکراتی کمیٹی میں نمائندگی یا براہ راست مذاکرات کے حامی نہیں، انتہائی اہم مسئلے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہاہے، قومی سلامتی پالیسی سے مدارس میں مداخلت کی شقوں کو نکالا جائے، دینی مدارس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت برداشت نہیں کرینگے ، گفتگو

منگل 11 مارچ 2014 08:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ مذاکرات سے ہی امن قائم ہوسکتاہے، طاقت کے استعمال سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے ، فوج کو مذاکراتی کمیٹی میں نمائندگی یا براہ راست مذاکرات کے حامی نہیں، انتہائی اہم مسئلے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہاہے، جرگہ بہترین میکنزم تھا جس پر مسلم لیگ ن سمیت تمام قومی جماعتوں کا اتفاق رائے تھا افسوس اسے چھوڑ کر دیگر ذرائع استعمال کرکے مذاق کیا جارہاہے، ن لیگ عوامی مینڈیٹ کے ساتھ قوم کی توقعات کی بجائے کسی اور کے ایجنڈے کی تکمیل کی جانب گامزن ہوگئی ہے، قومی سلامتی پالیسی سے مدارس میں مداخلت کی شقوں کو نکالا جائے، دینی مدارس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت برداشت نہیں کرینگے۔

(جاری ہے)

ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے مو لا نا قمرالدین،ملک سکندر خان ایڈووکیٹ مو لا نا سید عبد المجید ندیم شاہ ،مو لا نا میر محمد میرک ،مفتی ابرار احمد ،الحا ج شمس الرحمن شمسی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مو لا نا فضل الرحمن نے کہا کہ مذاکرات کو مذاق بنا دیا گیاہے ،اگر مذاکرات میں سنجید گی ہو تی تو ہم الگ نہ ہو تے انہوں نے کہا کہ مذاکرات صرف طالبان سے ہی نہیں بلکہ فاٹا میں مو جود دیگر مسلح تنظیموں کے ساتھ بھی ہونے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ مو جو ہ حا لات کے حوالے سے حکومت نے پارلیمنٹ میں مو جو د جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیئے تیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ کر نا ہو گا کہ پا لیسیاں ملک وقوم مفاد یا بیرو نی ہدایات پر بنانی ہیں اگر بیرو نی ہدایا ت سے منہ نہ موڑا گیا تو بحران بڑھتے ہی رہیں گے ختم نہیں ہو ں گے ۔دریں اثناء پارٹی رہنماؤں مو لا نا محمد امجد خان،مو لا نا رشید احمد لدھیانوی سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے مو لا نا فضل الرحمن نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف کوئی قانون منظور نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ نفاذ شریعت کے لیئے ہتھیار اٹھا نا ہی نہیں پارلیمنٹ میں اسلامی قوانین کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالنا بھی جرم ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو دینی مدارس کے معاملات میں مداخلت کر نے کا کوئی اختیار نہیں اگر دینی مدارس کے معاملات میں مداخلت کی گئی تو میدا ن میں نکل کر حکومتی اقدامات کا مقابلہ کریں گے انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام نے مینڈیٹ اپنے مسائل کے حل کیلئے دیا ہے لیکن ن لیگ والے عوام سے کئے وعدوں کو پورا کر نے کے بجائے کسی اور ایجنڈے پر چل پڑی ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی پا لیسی سے مدارس کے اصلاحات کے حوالے سے شقیں نکالی جا ئے ۔

متعلقہ عنوان :