عرب لیگ کا اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ تسلیم کرنے سے انکار، اسرا ئیل امن مذاکرات کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کر رہا ،اسکامشروط طو ر ریاست کی حیثیت سے تسلیم کر نے کا مطا لبہ قبو ل نہیں ، سربراہ عرب لیگ

منگل 11 مارچ 2014 08:26

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء)عرب لیگ نے اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ، غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ میں منعقدہ اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک قرارداد میں اسرائیل کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے کہ فلسطین اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ کے طور پر تسلیم کرے۔فلسطین اور اسرائیل کے تنازعے کے حوالے سے سات صفحات پر مبنی اِس قرارداد میں لکھا ہے کہ ’اسرائیل اور چند بین الاقوامی فریقین کے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے سے متعلق اِس مطالبے کو مسترد کیا جاتا ہے، جِس کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی اور اْنہیں زِر تلافی کی ادائیگی کے حقوق کو ختم کرنا ہے۔

‘اِس قرارداد میں اسرائیل و فلسطین کے تنازعے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا ہے اور عالمی مبصرین پر مبنی ’کوارٹٹ‘ کے کردار کا بھی دوبارہ جائزہ لیے جانے کا کہا گیا ہے، جو قرارداد کے مطابق تاحال مکمل طور پر امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مصری دارالحکومت قاہرہ میں منعقدہ عرب لیگ کے اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے عرب ریاستوں پر زور دیا کہ وہ یہودی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے اسرائیلی مطالبے کے خلاف پختہ قدم رہیں۔

العربی نے کہا کہ اسرائیلی مطالبہ امن مذاکرات کے لیے طے شدہ فریم ورک سے ہٹنے کے مساوی ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اِس کے ذریعے امن مذاکرات کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کر رہا ہے۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مارچ کے آخری ہفتے میں کویت میں ہونے والے عرب رہنماوٴں کے سربراہی اجلاس میں اِس معاملے کو دوبارہ اٹھایا جائے گا۔

بعد ازاں اجلاس کے اختتام پر فلسطینی وزیر خارجہ ریاض مالکی نے صحا فیو ں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اِس قرارداد سے صدر محمود عباس کی پوزیشن مستحکم ہوئی ہے اور اْن کے موقف کو تقویت ملی ہے۔ فلسطینی صدر عباس عنقریب امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں اور ستّرہ مارچ کو اْن کی امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ ملاقات طے ہے۔ امکان ہے کہ اْن پر اس دورے میں کافی دباوٴ ہوگا۔

مالکی نے مزید کہا، ”عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے یہ قرارداد اِس لیے منظور کی تاکہ محمود عباس واشنگٹن جا کر اْن یعنی وزرائے خارجہ کے حوالے سے بات کر سکیں۔“فلسطین اوراسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز کئی سال کی تعطلی کے بعد گزشتہ برس ہی ہوا ہے، جس میں واشنگٹن کی ثالثی کا کردار کلیدی رہا۔ تاہم یہ مذاکراتی عمل تنازعات کا شکار ہے کیونکہ فلسطین 1967ء سے اسرائیل کے زیر قبضہ حصوں مغربی کنارے، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم میں ریاست کے قیام کا خواہاں ہے۔

متعلقہ عنوان :