غداری کیس‘ فرد جرم عائد کرنے کے لئے پرویز مشرف جمعہ کو طلب، وزارت داخلہ کی تھریٹ رپورٹ بھی عدالت میں پیش،خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹوں میں مشرف پر قاتلانہ حملے سے خبردار کیا ہے،ان کے سیکورٹی اسکوارڈ میں شر پسند افراد داخل ہو گئے ہیں، احمد رضا قصوری، عدالت ملزم کو حراست میں لینے کی اجازت دے پھر سیکورٹی کی ذمہ داری ہماری ہو گی، اکرم شیخ

بدھ 12 مارچ 2014 08:05

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء) پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے سابق صدر کو عدالت میں پیش ہونے کے لئے جمعہ 14فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے لئے تین روز کی مہلت دے دی ہے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت پرویز مشرف پر فرد جرم بھی اس روز عائد کرے گی۔

منگل کے روز مقدمہ کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ہوئی۔اس موقع پر سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے وزارت داخلہ کی تھرٹ رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے موٴقف اختیار کیا کہ خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹوں میں پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے سے خبردار کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے تھرٹ رپورٹس پر مشتمل مذکورہ خط عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ان کے موٴکل پرویز مشرف کیخلاف شکایت کنندہ نے خود کہہ دیا ہے کہ سابق صدر کی جان کو خطرہ ہے اورسابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح مارنے کی منصوبہ بندی کاخدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے، پرویز مشرف کے سیکورٹی اسکوارڈ میں شر پسند افراد داخل ہو گئے ہیں، سیکورٹی پر مامور افراد کی سکریننگ کی بھی ضرورت ہے، اے ایف آئی سی سے عدالت آنے کے راستے کی ریکی کی جا چکی ہے، بدقسمتی سے ملک میں امن و امان کی صورت حال خرابہ ہے جبکہ سانحہ اسلام آباد کے بعد عدالتیں اور وکلاء بھی محفوظ نہیں رہے ،اس لئے جب تک عدالت ذمہ داری نہیں لے گی پرویز مشرف پیش نہیں ہونگے۔

جس پر جسٹس فیصل عرب نے احمد رضا قصوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جذباتی نہ ہوں، وکالت کریں۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کی سیکورٹی کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ اگر اجازت دی جائے تو پرویز مشرف کو حفاظتی تحویل میں لے کر عدالت پیش کیا جا سکتا ہے۔پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ پرویز مشرف پر سلمان تاثیر طرز کا حملہ ہو سکتا ہے، وہ آزاد آدمی ہیں، انہوں نے اپنی سیکورٹی خود منتخب کی ہے،انہوں نے استدعا کی کہ اگر عدالت ملزم کو حراست میں لینے کی اجازت دے ، پھر سیکورٹی کی ذمہ داری ہماری ہو گی، سیکورٹی الرٹ کی خبروں کے بعد مسلح دستہ اے ایف آئی سی پہنچ چکا ہے۔

رات 9 بجے سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ پرویز مشرف کی سیکورٹی کے اقدامات کیے جائیں گے،سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 11 سو سے بڑھا کر 22 سو کر دی جائے گی۔ جس پر خصوصی عدالت نے استغاثہ کو سابق صدر کی سیکورٹی سے متعلق وزارت داخلہ سے مشاورت کر کے موقف سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی او ر مقدمہ کی سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کی۔ وقفے کے بعد سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے عدالت میں پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ سابق صدر کی سیکورٹی سے متعلق الرٹ خفیہ ایجنسی کی اطلاعات کے بعد جاری کیا گیا۔

مگر اس کے باوجود وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کی ممکنہ پیشی کے نظر1600کے قریب سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے الرٹ کے بعد تمام ضروری سیکورٹی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی صورتحال کے باعث پرویز مشرف کی آج طلبی کا حکم نہیں دے رہے۔ خصوصی عدالت نے سابق صدر کو پیشی کیلیے چودہ مارچ تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف فرد جرم بھی جمعے کو عائد کی جائے گی۔