لیبیائی و زیراعظم علی زیدان برطرف،تحریک عدم اعتماد منظور،وزیردفاع عبوری وزیراعظم مقرر

بدھ 12 مارچ 2014 08:03

طرابلس (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء)لیبیا کی پارلیمان نے وزیراعظم علی زیدان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کر لی ہے اور ان کی برطرفی کے بعد وزیردفاع کو عبوری وزیراعظم مقرر کردیا گیا ہے۔لیبیا کی منتخب قومی اسمبلی جنرل پیپلز کانگریس کے ارکان نے منگل کو ملک کے مشرقی علاقے میں باغیوں کے زیرقبضہ ایک بندرگاہ سے شمالی کوریا کے تیل سے لدے ٹینکر کے بحفاظت نکل جانے کے بعد وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی منظوری دی ہے اور ارکان نے علی زیدان کو ملک میں جاری امن وامان کی تشویش ناک صورت حال کا ذمے دار قراردیا ہے۔

کانگریس میں رائے شماری سے قبل ایک رکن سعود غنور نے کہا کہ ''ملک کی صورت حال ناقابل قبول ہوچکی ہے۔حتیٰ کہ جو ارکان پارلیمان وزیراعظم کی حمایت کرتے رہے ہیں،اب ان کے پاس بھی کوئی متبادل راستہ نہیں بچا ہے''۔

(جاری ہے)

علی زیدان آزاد حیثیت میں جنرل پیپلز کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے اور وہ آزاد خیالوں کی حمایت سے وزیراعظم بن گئے تھے لیکن ان کے خلاف اس سے پہلے بھی عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی لیکن وہ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اس سے بچ گئے تھے۔

انھوں نے اپنے اسلام پسند مخالفین پر اپنی حکومت گرانے کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان کی جگہ اپنا امیدوار لانے کے لیے کوشاں ہیں۔واضح رہے کہ لیبیا کی اخوان المسلمون کی پارلیمانی جماعت عدل اور تعمیر چند ہفتے قبل علی زیدان کی حمایت سے دستبردار ہوگئی تھی اور کابینہ میں شامل اس کے پانچ وزراء نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

برطرف وزیراعظم پر ارکان پارلیمان یہ الزام عاید کرتے چلے آرہے تھے کہ وہ سابق مطلق العنان صدر کرنل قذافی کی حکومت کے خاتمے کے اڑھائی سال بعد بھی ملک میں قیام امن میں ناکام رہے ہیں۔ان کی حکومت سابق مقتول صدر معمر قذافی کے خلاف 2011ء میں مسلح بغاوت میں پیش پیش جنگجووٴں کے خلاف قابو پانے میں ناکام رہی ہے اور یہ شتر بے مہار جنگجو گروپ ہر جگہ حکومت کی عمل داری کو چیلنج کررہے ہیں اور انھوں نے اپنے اپنے خود مختار علاقے قائم کررکھے ہیں۔

لیکن منگل کو شمالی کوریا کے جھنڈے والے تیل بردار ٹینکر کا باغیوں کے زیر قبضہ ملک کی مشرقی بندرگاہ سے فرار ہوکر بین الاقوامی پانیوں میں پہنچ جانا وزیراعظم علی زیدان کی حکومت کے لیے سب سے بڑی سْبکی کا سبب بنا ہے۔ان کی حکومت نے اس ٹینکر کو روکنے کے لیے جنگی بحری جہاز بھیجے تھے لیکن وہ ان سے بچ کر نکل گیا ہے۔شمالی کوریا کا مارننگ گلوری نامی تیل بردار بحری جہاز ہفتے سے السدرہ کی بندرگاہ پر لنگرانداز تھا اور اس پر مبینہ طور پر دولاکھ چونتیس ہزار بیرل تیل لادا گیا لتھا۔

گذشتہ سال جولائی میں طرابلس حکومت کے خلاف مشرقی علاقے کی بغاوت اور باغیوں کے بندرگاہوں پر قبضے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ انھوں نے اس طرح ازخود تیل فروخت کیا ہے۔مسلح مظاہرین کے اس گروپ نے گذشتہ چھے ماہ سے لیبیا کے مشرق میں واقع اہم آئل ٹرمینلز پر قبضہ کررکھا ہے۔اس کے نتیجے میں لیبیا کی خام تیل کی برآمدات معطل ہوچکی ہیں اور حکومت کی آمدن کا ایک بڑا ذریعہ بند ہوچکا ہے۔

ان مسلح گروپوں نے غیرملکی کمپنیوں کو اپنے زیر قبضہ بندرگاہوں پر تیل کی فروخت کی پیش کش کی تھی جبکہ علی زیدان نے دھمکی دی تھی کہ اگر حکومت کے کنٹرول سے باہر تیل فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ تیل لے جانے والے جہازوں کو ڈبو دیا جائے لگا مگر ان کی حکومت اپنی اس دھمکی کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی ہے اور نتیجتاً ارکان پارلیمان نے انھیں ہی چلتا کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :