کراچی، لیاری میں مسلح گرہوں میں تصادم کے نتیجے میں4 خواتین اور 2 بچوں سمیت 19 افرادہلاک ،25 سے زائد زخمی، مسلح گروہوں کے تصادم میں دستی بموں سے حملے ،، علاقے میں جنگ کا سماں ہے، عوام گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے

جمعرات 13 مارچ 2014 08:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء) کراچی کے علاقے لیاری جھٹ پٹ مارکیٹ اور گل محمد لین میں مسلح گرہوں میں تصادم کے نتیجے میں4 خواتین اور 2 بچوں سمیت 19 افرادہلاک اور25 سے زائد زخمی ہوگئے، علاقے میں جنگ کا سماں ہے، عوام گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے،سندھ حکومت، پولیس اور انتظامیہ کے دعوی دھرے کے دھرے رہ گئے،لیاری ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا۔

پولیس اور ریسکیو ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح جھٹ پٹ مارکیٹ اور گل محمد لین میں شروع ہونے والے مسلح گروہوں کے تصادم میں دستی بموں سے حملے کئے گئے۔ حملوں میں 4 خواتین اور 2 بچوں سمیت 19 افراد جاں بحق جبکہ 25 کے قریب زخمی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق تصادم کے دوران گھر پر اوان راکٹ گرنے سے بھی خاتون سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات گینگ وار کے اہم ملزم غفار ذکری کے بھائی شیراز ذکری عرف فتح محمد ذکری کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعدبدھ کی صبح سے ہی لیاری کے حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔

کشیدگی کے با عث علاقہ مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ دکانیں کا کاروبار بھی مکمل طور پر بند ہے۔ مسلح تصادم کے دوران لیاری کے مختلف علاقوں میں دستی بموں اور آوان بموں کے8 دھماکے ہوئے ہیں۔ گل محمد لین میں2، سنگو لین میں2 جبکہ جھٹ پٹ مارکیٹ میں 4دھماکے ہوئے ہیں۔ دھماکوں میں زخمی ہونے والے افراد اور لاشوں کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

زخمیوں میں سے 10 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ لیاری کے مختلف علاقوں میں دو مسلح گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی تاحال جاری ہے۔ تنگ گلیوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے کہنا ہے کہ بم حملے دو متحارب گروپوں کی جانب سے کیئے گئے ہیں۔

واقعے کے بعد لیاری کے اسکولوں میں بچوں کو چھٹی دے دی گئی ہے۔ لیاری کے متاثر ہونے والے علاقوں سے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔پولیس کی بھاری نفری حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے علاقے میں پہنچ گئی ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کلاکوٹ تھانے پر نامعلوم افراد نے حملہ کر کے ایس ایچ او کو اغوا کر لیا ہے اور انہیں نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔

پولیس نے لیاری میں ہونے والے حملوں کو غفار ذکری کے چھوٹے بھائی شیراز ذکری کے قتل کا ردعمل قرار دیا ہے، ترجمان پولیس کے مطابق لیاری کی صورتحال کا ذمہ دار غفار ذکری ہے۔ غفار ذکری نے شیراز ذکری عرف فتح ذکری کی ہلاکت کے ردعمل میں لیاری کے حالت خراب کیئے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مسلح تصادم کے دوران ہلاک ہونے والوں میں بابا لاڈلہ گروپ سے تعلق رکھنے والے دو ملزمان بھی شامل ہیں۔

دونوں مسلح گروپوں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اب بھی وقفے وقفے سے جاری ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز کا کوئی اہلکار علاقے میں داخل نہیں ہورہا۔واضح رہے کہ لیاری کے اکثر علاقوں پر عملی طور پر گینگ وار گروپوں کا راج ہے اور وہاں پولیس اور رینجرز داخل بھی نہیں ہوسکتی۔ 3 روز قبل گینگ وار ملزمان نے مساجد سے لوگوں کو علاقہ خالی کردینے اور اپنے کاروبار شام 5 بجے تک بند کردینے کے اعلانات کئے تھے۔

اس کے باوجود پولیس اور رینجرز نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ علاقہ مکینوں کے مطابق علاقے میں شدید فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال جائے وقوعہ پر پہنچنے میں ناکام ہے۔ شدید فائرنگ کے باعث علاقے میں ایمبولینس اور امدادی ٹیمیوں کو بھی داخلے میں دشواری کا سامنا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کم وزن کے باوجود آوان بم زوردار بم دھماکے سے پھٹتا ہے، سی آئی ڈی کے سربراہ راجہ عمر خطاب کے مطابق آوان دستی بم روسی ساختہ ہے، جو اسمگل کرکے کراچی لایا جا رہا ہے۔ فی بم کی قیمت پانچ ہزار سے آٹھ ہزار کے درمیان ہے۔

متعلقہ عنوان :