سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے یونیورسل سروسز فنڈز سے70 ارب روپے نکلوانے پر اٹارنی جنرل سے وضاحت مانگ لی ، سرکار یہ فنڈز اپنی ضروریات کے لئے کیسے خرچ کر سکتی ہے‘یہ لائسنسوں کی فیس ہے جو صرف یو ایس ایف فنڈز میں ہی رکھی جا سکتی ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ

جمعرات 13 مارچ 2014 08:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء)سپریم کورٹ نے یونیورسل سروسز فنڈز سے70 ارب روپے وفاقی حکومت کی جانب سے نکلوانے پر اٹارنی جنرل پاکستان سے17 مارچ تک آئینی وقانونی وضاحت مانگ لی ہے۔عدالت نے ابزرویشن دی ہے کہ معاملہ 10 ماہ سے التواء کا شکار ہے۔تھری جی ،فوری جی لائسنس کی بولی کا معاملہ زیر تکمیل ہے۔انفارمیشن میمورنڈم 25 فروری کو جاری کیا جا چکا ہے۔

7 اپریل کو نیلامی ہوگی۔ایسے میں یو ایس ایف فنڈز سے وفاقی حکومت کی جانب سے نکلوائے گئے 70 ارب روپے کے معاملے کا فیصلہ نیلامی سے قبل کرنا چاہتے ہیں۔ یو ایس ایف قواعد میں29 جون2013 کو جو ترمیم کی گئی ہے اس کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ اربوں روپے کا منافع بھی ختم ہو سکتا ہے۔یہ حکم جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے بدھ کے روز جاری کیا ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار یو ایس ایف کا فنڈز اپنی ضروریات کے لئے کیسے خرچ کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ لائسنسوں کی فیس ہے جو صرف یو ایس ایف فنڈز میں ہی رکھی جا سکتی ہے۔یو ایس ایف کا مقصد ان علاقوں میں کم خرچ میں ٹیلی کام سہولیات فراہم کرتا ہے۔حکومت کی جانب سے اربوں روپے کا پیسہ نکلوانے کی وجہ سے اس پر حامل ہونے والا اربوں روپے کا منافع بھی حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ ریمارکس گذشتہ روز دیتے ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم مناسب قواعد وضوابط کرنا چاہتے ہیں۔

اٹارنی جنرل ہماری معاونت کریں ۔اے جی نے کہا کہ وقت کم ہے تیاری نہیں ہو سکے گی ۔مزید وقت دیا جائے تاہم عدالت نے مزید وقت دینے سے انکار کرتے کہا ہے کہ ہم نے بہت عرصہ پہلے آپ کو نوٹس جاری کیا تھا اب تو آپ کی تیاری بھی ہونی چاہیے تھی ۔چلو ہم اپٓ کو مزید4 دن دیتے ہیں تیار کر لیں اور دلائل دیں۔عدالت نے معاملے کی مزید سماعت 17مارچ تک کیلئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :