پاک بھارت تعلقات میں دفتر خارجہ کی رکاوٹ کا تا ثر درست نہیں ، ترجمان دفتر خارجہ ، قومی نظریاتی کونسل کے فیصلے اندرونی معاملہ ،خارجہ پالیسی سے تعلق نہیں، پاکستان، پاکستان کا سول نیوکلیئر پروگرام آئی اے ای اے کے تحت چل رہا ہے اور طے کردہ اصولوں کے مطابق ہے، ہیگ میں صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات طے نہیں ہوئی، تمام جی سی سی ممالک سے پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں ،سعودی عرب اور قطر کے معاملات اندرونی ہیں ، یورپی یونین کے سفیر پاکستان کے اندرونی معاملات بارے بیان بازی سے گریز کریں ، تسلیم اسلم کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 14 مارچ 2014 07:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مارچ۔2014ء) ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ ہیگ میں صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات طے نہیں ہوئی۔ کانفرنس کے موقع پر بھی ملاقات ہو سکتی ہے۔ پاک بھارت تجارتی تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امید ہے جلد دونوں ممالک ایک دوسرے کو مارکیٹ تک بلا امتیاز رسائی دے دیں گے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ پاک بھارت تعلقات میں دفتر خارجہ رکاوٹ ہے۔

قومی نظریاتی کونسل کے فیصلے اندرونی معاملہ ہے اسکا خارجہ پالیسی سے تعلق نہیں، پاکستان کا سول نیوکلیئر پروگرام آئی اے ای اے کے تحت چل رہا ہے اور طے کردہ اصولوں کے مطابق ہے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پولیو کا معاملہ کسی اور ملک سے زیادہ ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی اور صوبائی حکومتیں پولیو سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں۔

پولیو کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت سے بھی رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پولیو ویکسین انڈونیشیا سے درآمد کرتا ہے۔ انڈونیشیا اسلامی ملک ہے ویکسین کے حلال ہونے سے متعلق شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ پولیو کی وجہ سے پاکستانی شہریوں پر کسی ملک کی جانب سے پابندی لگانے کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے پر سب سے زیادہ فوکس کئے ہوئے ہیں پولیو سے فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں بہت سے بچے متاثر ہوئے ہیں تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سرتاج عزیز کی گزشتہ روز برطانوی وزراء سے ملاقاتیں ہوئیں۔ سیکرٹری تھریسامے نے پاکستان کی نئی اندرونی سیکورٹی پالیسی کی تعریف اور حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سیکورٹی، دفاعی اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے اور 2014 میں افغانستان سے نیٹو انخلاء کے بعد کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔

سرتاج عزیز نے انہیں موجودہ حکومت کے معاشی اصلاحات کے حوالے سے مختلف اقدامات ٹیکس وصولیوں‘ پاکستان کی اندرونی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان برطانیہ کیساتھ اپنے تجارتی اور معاشی تعلقات میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں۔ برطانوی وزیر داخلہ نے پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی کو سراہا اور کہا کہ اس کی بروقت عملدرآمد کیلئے برطانیہ ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہے۔

ہم پاکستان کا استحکام چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان جنوبی ایشیاء کا اہم ترین ملک ہے اور خطے میں سکیورٹی کے حوالے سے برطانیہ پہلے ہی سپورٹ کررہا ہے۔ برطانوی وزیر دفاع سے دونوں ممالک کے درمیان جاری تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اگلے ہفتے لندن میں ہونے والے دفاعی تعاون فورم کے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ دونوں راہنماؤں نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد خطے کی پیچیدگیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے برطانیہ کی جانب سے سپورٹ اور تعاون کو سراہا۔ انہوں نے برطانوی ہم منصب کو پاکستان کے مختلف اقدامات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ دونوں جانب سے تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کئی اسلامی ممالک سے سرمایہ کاری اور تجارتی شعبوں میں تعاون چل رہا ہے معلوم نہیں وزیر خزانہ نے کس برادر اسلامی ملک کی بات کی ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ سیکورٹی شعبے میں دوطرفہ تعاون جاری ہے تاہم اس حوالے سے کوئی مخصوص معاہدہ نہیں ہوا۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے سفیروں کو بین الاقوامی سفارتی قواعد کا احترام کرنا چاہیے۔ یورپی یونین کے سفیروں کو پاکستان کے اندرونی معاملات بارے بیان بازی نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ نے پاکستان کے سول جوہری نظام حفاظتی اقدامات پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے دورہ برطانیہ کی ابھی تاریخ طے نہیں ہوئی ہیگ میں صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان بھی ملاقات طے نہیں ہوئی۔ کانفرنس کے موقع پر کوئی بھی ملاقات ہو سکتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام جی سی سی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ سعودی عرب اور قطر کے اندرونی اختلافات بارے کوئی رائے نہیں دینا چاہتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان مکمل طور پر پرعزم ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ کی طرف سے بھی بیان آ چکا ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ اس معاملے پر ایران پاکستان کو غیرسنجیدہ سمجھتا ہے۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تجارتی تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے امید ہے جلد دونوں ممالک ایک دوسرے کو مارکیٹ تک بلا امتیاز رسائی دے دیں گے۔

یہ تاثر درست نہیں کہ پاک بھارت تعلقات میں دفتر خارجہ رکاوٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تعلقات بارے کوئی بھی فیصلہ پاکستانی پارلیمنٹ اور حکومت نے کرنا ہے۔۔ ۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ علم نہیں کہ کس ملک نے پاکستان میں پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کیلئے رقم دی ہے۔ بہت سے ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے جیسا کہ ترکی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب سے بہت سے معاملات پر بات چیت ہوئی ہے تاہم ابھی تک کسی مسودے پر دستخط نہیں ہوئے۔ قومی نظریاتی کونسل کے فیصلوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس کا خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ پاکستان کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے چشمہ کا بھی دورہ کیا اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کے بیانات آپ کے سامنے ہیں۔

پاکستان کا سول نیوکلیئر پروگرام آئی اے ای اے کے تحت چل رہا ہے اور طے کردہ اصولوں کے مطابق ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم کو برطانیہ کے دورے کی دعوت ملی ہے۔ وہ اگلے ماہ برطانیہ نہیں جارہے جب تاریخیں طے ہوجائیں گی تو آگاہ کردیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ تمام جی سی سی ممالک سے پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں جن میں ہم مزید اضافہ چاہتے ہیں۔

سعودی عرب اور قطر کے حوالے سے یہ جی سی سی کا اندرونی معاملہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی ایٹمی کانفرنس کے موقع پر امریکی صدر اوباما اور میاں نواز شریف کے درمیان ملاقات شیڈول نہیں ہے تاہم وہاں ملاقات کا امکان ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کچھ افغان راہنماء صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے یہ فیصلہ ہم نے نہیں انہوں نے خود کرنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کیساتھ ہم غیر امتیازی تجارت کے حوالے سے معاہدے پر بات چیت کررہے ہیں۔

دہلی میں ہونے والی ملاقات میں یہ بات ہوئی تھی کہ کچھ ایکشن لئے جائیں گے تو بھارت نے ابھی تک کیا ایکشن لئے ہیں ان کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کونسل آف یورپ کے تحت قیدیوں کے تبادلے پر کونسل کو خط لکھا ہے کیونکہ ان کی دعوت کے بغیر کوئی بھی کنونشن کا ممبر نہیں بن سکتا۔ کونسل آف یورپ کے ممبران آپس میں مشاورت کررہے ہیں اس کیلئے طویل عرصہ درکار ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ملائیشیاء کے گمشدہ جہاز کے حوالے سے پاکستان ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہے۔