مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی برطانوی کابینہ کے اہم ارکان سے ملاقاتیں ،ملکی سلامتی، دہشت گردی کیخلاف جنگ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال، ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے حکومتی عملداری قائم ہو، طالبان پاکستانی حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ قائم کر کے رہے گی، ضرورت ہوئی تو ایکشن بھی کریں گے‘سرتاج عزیز

جمعہ 14 مارچ 2014 07:55

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مارچ۔2014ء)وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور برطانوی کابینہ کے اہم ارکان کے درمیان ملاقاتیں ہوئیں جن میں ملکی سلامتی، دہشت گردی کیخلاف جنگ سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،جبکہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے حکومتی عملداری قائم ہو، طالبان پاکستانی حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ قائم کر کے رہے گی، ضرورت ہوئی تو ایکشن بھی کریں گے۔

بدھ کو لندن میں برطانیہ کے عالمی ترقی کے بارے میں سیکرٹری جسٹن گریٹنگ ،سیکرٹری داخلہ تھریسا مئی اور سیکرٹری دفاع فلیپ ہامونڈسے ملاقاتوں اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے انسدادِ دہشت گردی،دفاع، سلامتی اور معاشی و سماجی ترقی کے شعبوں میں برطانیہ کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملکی معیشت کی بحالی کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں توانائی بحران کا حل ،بہتر نظم و نسق اور ٹیکسوں کے دائرہ کار میں اضافہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

برطانوی سیکرٹریز داخلہ و دفاع نے دہشت گردی اورتوانائی بحران سمیت دیگر بحرانوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا کیونکہ پاکستان میں امن و سلامتی خطے کے امن کیلئے ناگزیر ہے۔ان ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، طالبان پاکستانی حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔

حکومت اپنی رٹ قائم کر کے رہے گی، ضرورت ہوئی تو ایکشن بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین یا کسی اور ملک کو طالبان کے حوالے سے کوئی شرط رکھنے کی ضرورت نہیں، ہماری اپنی پالیسی بہت واضح اور جامع ہے۔افغانستان میں خانہ جنگی نہیں ہونی چاہئے اورپاکستان افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے حکومتی عملداری قائم ہو۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔ یہا ں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ طالبان پاکستانی حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ حکومت اپنی رٹ قائم کر کے رہے گی، ضرورت ہوئی تو ایکشن بھی کریں گے۔ یورپی یونین یا کسی اور ملک کو طالبان کے حوالے سے کوئی شرط رکھنے کی ضرورت نہیں۔ ہماری اپنی پالیسی بہت واضح اور جامع ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں امن ہونا چاہئے، افغانستان میں خانہ جنگی نہیں ہونی چاہئے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان کی اقتصادی ترقی کیلئے پاکستان امن اور مفاہمت کے عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پورے خطے میں امن کیلئے افغانستان میں استحکام ضروری ہے۔مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور خوشحالی چاہتا ہے کیونکہ افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان کی اندرونی صورتحال متاثر ہوئی ہے۔