آئینی انحراف اب قصہ پارینہ بن چکا ہے ،چیف جسٹس ،سیاسی عدم استحکام کا زمانہ اب پیچھے رہ گیا ہے ،عدلیہ نے مشکل حالات میں آئین اور جمہوریت کی بحالی کا راستہ نکالنے کی کوشش کی ،تین نومبر 2007 کی ایمر جنسی کے بعد ججوں نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لئے بے مثال تحریک چلائی،انتظامیہ کے غیر قانون اقدامات کے خلاف حکم جاری کرنے میں عدلیہ کبھی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوئی،عصر حاضر میں قومیں بیرونی مداخلت سے نہیں غیر قانونی حکمرانی سے زوال پذیر ہوئی ہیں، پی اے ایف کالج کے شرکاء سے خطاب

جمعہ 14 مارچ 2014 07:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مارچ۔2014ء)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ ملک کا آئین ہی سپریم ہے اور آئین نے سپریم کورٹ کو ملکی اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور توازن برقرار رکھنے کی منفرد ذمہ داری سونپی ہے۔سپریم کورٹ نے ہر بار آئین توڑنے والوں کے اقدامات کو غلط قرار دیا۔پاکستان کا آئین اسلامی اور جمہوری سوچ کا امتزاج ہے ۔

سماجی ،معاشی اور سیاسی انصاف کے لئے تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے ۔سیاسی و سماجی صورت حال کے پیش نظر عدلیہ کے فیصلوں پر تضاد پایا گیا۔آئنی انحراف اب قصہ پارینہ بن چکا ہے ۔سیاسی عدم استحکام کا زمانہ اب پیچھے رہ گیا ہے ۔عدلیہ نے مشکل حالات میں آئین اور جمہوریت کی بحالی کا راستہ نکالنے کی کوشش کی ۔

(جاری ہے)

تین نومبر 2007 کی ایمر جنسی کے بعد ججوں نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لئے بے مثال تحریک چلائی،انتظامیہ کے غیر قانون اقدامات کے خلاف حکم جاری کرنے میں عدلیہ کبھی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوئی ۔

عصر حاضر میں قومیں بیرونی مداخلت سے نہیں غیر قانونی حکمرانی سے زوال پذیر ہوئی ہیں۔انہوں نے جمعرات کے روز پی اے ایف کالج کے شرکاء سے خطاب میں مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی ،عدلیہ کی آزادی لازم و ملزوم ہے۔موثرعدلیہ کے بغیر اچھی حکمرانی کا تصور محال ہے ۔آئین سے انحراف کی توثیق کرتے ہوئے بھی عدلیہ نے اس کے عرصہ کو محدود تر کر دیا ۔اداروں کو ان کی قانونی حدود میں صرف عدلیہ بھی رکھ سکتی ہے۔

مشرف کے مارشل لاء ک اسی روز سپریم کورٹ نے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا اور پی سی او کے تحت ججوں کو حلف لینے سے روکا۔عدلیہ نے بحالی کے بعد عمدہ کارکردگی سے عوام میں اعتماد پیدا کیا ۔یہی وجہ ہے کہ آج بڑی تعداد میں مقدمات عدالیوں میں دائر کئے جارہے ہیں۔افواج پاکستان آئین کے تحت ملک کا اہم ادارہ ہے۔مجھے امید ہے کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنا مقدس فرض سرانجا دیں گی ۔ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے لئے آزاد عدلیہ لازم جزو ہے ۔بعد ازاں شرکاء نے چیف جسٹس سے آئینی و قانونی معاملات پر سوالات کئے ۔جنکے چیف جسٹس نے وضاحت سے جوابات بھی دیئے۔

متعلقہ عنوان :