لاپتہ جہاز کے ملبے کی تصاویر صحیح نہیں تھیں،ملائیشین وزیرٹرانسپورٹ

جمعہ 14 مارچ 2014 07:49

کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مارچ۔2014ء)ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ چینی مصنوعی سیارے سے لی جانے والی تصاویر جن میں مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کا ملبہ دکھایا گیا تھا غلطی سے عام کی گئی تھیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حشام الدین حسین نے اس امریکی اطلاع کی بھی تردید کی ہے کہ ایم ایچ 370 نامی ملائیشیا ایئر لائن کا یہ طیارہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد بھی کئی گھنٹے محوِ پرواز رہا تھا۔

حشام حسین نے کوالالمپور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ مصنوعی سیارے سے حاصل شدہ تصاویر غلطی سے جاری کی گئی ہیں اور ’ان میں سے کسی میں پرواز ایم ایچ 370 کے ملبے کا کوئی سراغ نہیں تھا۔

(جاری ہے)

یہ دھندلی تصاویر چینی حکام نے بدھ کو جاری کی تھیں اور ان تین تصاویر میں بحیر? جنوبی چین میں بڑے حجم کے تین اجسام کو تیرتا دکھایا گیا تھا۔

ویت نام میں بھی حکام نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جمعرات کو پانچ بحری جہاز اور تین طیارے سیٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصویر کے مقام پر بھیجے گئے لیکن وہاں کچھ نہیں ملا۔ملائیشیا کے وزیر حشام حسین نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی اس خبر کو بھی رد کر دیا کہ جہاز کے انجنوں سے اس کے لاپتہ ہونے کے چار سے زیادہ گھنٹے بعد بھی معلومات مل رہی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کے ساتھیوں نے ملائیشین ایئر لائن اور انجن بنانے والی کمپنی رولز رائس دونوں سے بات کی ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ اطلاع ’غلط‘ ہے۔ ان کے مطابق ’جہاز سے آخری معلومات رات ایک بج کر سات منٹ پر ملیں جن کے مطابق سب ٹھیک تھا۔ملائیشین وزیر نے کہا کہ لاپتہ جہاز کی تلاش کا عمل جاری ہے اور ’ایم ایچ 370 کو ڈھونڈنے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کے مطابق اس وقت بحیرہ جنوبی چین اور آبنائے ملاکا میں 43 بحری جہاز اور 40 طیارے تلاش کے عمل میں مصروف ہیں۔ادھر چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک ’امید کی کرن‘ نظر آتی ہے وہ اس وقت تک لاپتہ ملائیشیا ایئر لانز کے جہاز کی تلاش جاری رکھیں گے۔چین کے سالانہ پارلیمانی سیشن کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران چینی وزیرِاعظم نے کہا کہ’ہم کسی بھی مشتبہ نشان کو نہیں چھوڑیں گے۔انھوں نے کہا کہ’یہ ایک بین الاقوامی بڑی سطح کا سرچ آپریشن ہے جس میں کئی ممالک شریک ہیں۔