بہت لاشیں گر چکی ہیں، اب کراچی آپریشن پر بلیک میل نہیں ہونگے،وزیراعظم ،کراچی آپریشن وفاقی حکومت کیلئے معمول کی کاروائی نہیں ، امن و امان کیلئے سیکورٹی اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، خود مسلسل کراچی آپریشن کی نگرانی کر وں گا، کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا،محمد نواز شریف،پولیس بھرتیاں آرمی سینٹرز کے ذریعے ، انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر چھاؤنی منتقل ،لیاری میں اضافی پولیس اسٹیشنز قائم اور بیرون ملک فرار دہشت گردوں کی گر فتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ ،وزیراعظم نے ملک بھر میں آرمڈ فورسز میں عائد بھرتیوں پر پابندی ختم کرنے کا بھی اعلان کردیا ،صوبائی حکومت کی طرف سے اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی یقین دھانی

ہفتہ 15 مارچ 2014 07:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مارچ۔2014ء )وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدار ت اجلاس میں پولیس میں بھرتیاں آرمی سینٹرز کے ذریعے کرانے ، انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر چھاؤنی منتقل کرنے ،لیاری میں اضافی پولیس اسٹیشنز قائم کرنے اور بیرون ملک فرار دہشت گردوں کی گر فتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے ملک بھر میں آرمڈ فورسز میں عائد بھرتیوں پر سے پابندی ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کراچی آپریشن وفاقی حکومت کیلئے معمول کی کاروائی نہیں ، بہت لاشیں گر چکی ہیں اب کراچی آپریشن پر بلیک میل نہیں ہونگے۔

گورنر ہاؤس کراچی میں جمعہ کو وزیراعظم کی زیر صدارت کراچی میں امن و امان کے سلسلے میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈار ،وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر، چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری داخلہ ،ڈی جی انٹیلی جنس بیورو، ڈی جی رینجرز سندھ ، قائم مقام آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں کراچی آپریشن اور اسکے نتیجے میں اب تک کی ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم کوڈی جی رینجرز اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے پولیس کی نفری کی کمی کو دور کرتے ہوئے بھرتیاں کی جارہی ہیں جبکہ پولیس کو مزید طاقتور بنانے اور جرائم پیشہ عناصر ، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے نمٹنے کیلئے بہترین اور جدید آلات بھی خریدے جارہے ہیں ۔

چیف سیکریٹری نے بتایا کہ سنگین جرائم کے 393مقدمات کا چالان ہواہے اور انہیں عدالتوں میں بھی پیش کردیا گیا ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پرمقیم غیر ملکیوں کی آمد سے بھی کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہواجبکہ غیر قانونی سمیں بھی امن و امان کیلئے بڑا مسئلہ ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے پولیس کیلئے بہترین اور جدید آلات خریدنے کے عمل کو سراہااور چیف سیکریٹری سندھ کو ہدا یت کی کہ پولیس اہلکاروں کی بھرتی کے عمل کو میرٹ پر شفاف بنایا جائے اور آرمی کے بھرتی مراکز کی خدمات حاصل کی جائیں ۔

انہوں نے آرمی کے بھرتی مراکز کو ہدایت کی کہ سندھ پولیس میں بھرتیوں کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور سہو لیا ت فراہم کریں۔ اجلاس میں پولیس کو آرمی طرز کی کمانڈو تربیت دینے ،پولیس میں کوئیک ریسپا رنس فورس تشکیل دینے ،بیرون ملک فرار دہشت گردوں کی گر فتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعظم نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ پولیس کو مزید وسائل فراہم کریں تاکہ پولیس دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر اور انتہا پسندوں سے پوری طاقت سے نمٹے۔ وزیرا عظم نے اسلام آباد سانحہ کو مد نظر رکھتے ہوئے گواہوں ،تفتیش کاروں ، استغاثہ اور ججوں کو تحفظ فراہم کیلئے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو ملیر چھاؤ نی منتقل کرنے کی ہدایت کی اورکہا کہ ضرورت پرے تو ججز کو کینٹ کے علاقے میں رہائش فراہم کی جائے۔

انہوں نے ملک بھر میں سول سیکیورٹی و آرمڈ فورسز کے اداروں میں بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کرنے کی ہدایت کی جبکہ لیاری میں قیام امن کیلئے اضافی پولیس اسٹیشنز قائم کرنے پر اصولی اتفاق کرتے ہوئے منطوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کا اگلا مرحلہ آئندہ 48گھنٹوں میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ غیر قانونی سموں کی فروخت روکنے کیلئے اقدامات کیئے جائیں اور نئی سموں کے اجراء کیلئے بائیو میٹرک نظام اور ذاتی معلومات کا حصول یقینی بنایا جائے ۔

انہوں نے سندھ حکومت اور رینجرز کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ مافیا کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی جیلوں میں قید تمام خطرناک قیدیوں کی نگرانی کو مئوثر اور سخت بنایا جائے ۔وزیراعظم نے کہا کہ بہت لاشیں گر چکی ہیں اب ہم نہیں چاہتے کہ مزید بے گناہوں کی لاشیں گریں لہٰذا کراچی آپریشن پر بلیک میل نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن جاری رہے گا، کراچی آپریشن ہمار ے لیئے معمول کی کاروائی نہیں لہٰذاکسی بھی قسم کے دباؤ میں آئے بغیر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھر پورکاروائی کی جائے۔انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کراچی آپریشن پر مزید توجہ دینے کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کیلئے سیکورٹی اداروں کی قربانیاں مثالی ہیں، سیکورٹی اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ وہ خود مسلسل کراچی آپریشن کی نگرانی کریں گے اور کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت دہشت گردوں کیلئے ہائی سیکورٹی جیلیں بنانے کا عمل تیز کرے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سندھ حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اور ملک بھر میں امن و امان کے حوالے سے آئندہ ہفتے اجلاس بلایا ہے جس میں تمام وزراء اعلیٰ ، چیف سیکریٹریز اور آئی جیز سمیت اعلیٰ حکام شریک ہونگے ، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور معلومات کے تبادلے پر غور کیا جائے گا۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کے خاتمے کیلئے نئے انسدا دہشت گردی قوانین پر عمل کیا جائے اور سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ ختم کرایا جائے۔اس موقع پر صوبائی حکومت نے اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ۔قبل ازیں وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ جب تک کراچی جرائم سے مکمل طور پر پاک نہیں ہوجاتا کراچی آپریشن بند نہیں کیا جائے گا، حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے منصبوں پر تیزی سے کام کررہی ہے آئندہ چند روز میں نیشنل گریڈ میں چودہ سو میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوجائے گا ، حکومت بزنس کمیونٹی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کررہی ہے ۔

وزیراعظم نے جمعہ کے روزیہاں کراچی ایوان صنعت وتجارت کی جانب سے منعقدہ ایوارڈ تقریب میں شرکت کی اور بہترین برآمد کنندگان کو ایوارڈز اور گولڈ میڈلز دئے ۔ تقریب میں گورنر سندھ داکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر ،وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن ، ڈاکٹر فاروق ستار ، بابر خان غوری، سراج قاسم تیلی ، عبداللہ زکی ، کراچی چیمبرا ٓف کامرس کے اراکین موجود تھے۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے گیارہویں مائی کراچی نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ خوشی ہے کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی پاکستان کی تیرقی کیلئے نیک جذبہ رکھتی ہے، حکومت کی بھی کوشش ہے کہ بزنس کمیونٹی کیلئے بہترین مواقع اور سازگار ماحول پیدا کرے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے اس پر توجہ دینا ضروری ہے ، حکومت نے قیام کے فوری بعد کراچی میں قیام امن کیلئے نہ صرف سندھ حکومت بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں،بزنس کمیونٹی اور میڈیا کی مشاورت سے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کیلئے اینٹی کرائم آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم سندھ کی ایک اہم سیاسی جماعت ہے اور ایک سیاسی قوت ہے اسی لئے کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کے ساتھ بھی مشاورت کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ جب تک کراچی جرائم سے مکمل طور پر پاک نہیں ہوجاتا کراچی آپریشن بند نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اگر ترقی کرنی ہے تو ملک سے دہشت گردی ، انتہا سندی اورجرائم کا خاتمہ ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی ، انتہا پسندی اور جرائم کے باعث مختلف ممالک نے ٹریول ایڈوائزری لگائی ہوئی ہے ،مختلف ممالک کے سرمایہ کار ، تاجر اور بزنس کمیونٹی پاکستان آنا نہیں چاہتی اور دبئی میں ملاقات کرنے کا تقاضا کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسا بنانا چاہتے ہیں کہ سرمایہ کار ، تاجر اور بزنس کمیونٹی پاکستان میں آکر پاکستانی تاجروں ، سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کرے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت آہستہ آہستہ تمام ادارے ٹھیک کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس پر کام کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو ترقی دینے کیلئے ترقیاتی منصوبے وسیع ہیں لیکن وسائل کی کمی کا بھی سامنا ہے ،بجلی کا بحران بھی سنگین ہے ان حالات میں وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے محنت کرنے پڑرہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تونائی بحران سنگین ہے راتوں میں حل نہیں ہوگا،حکومت کے قیام سے اب تک آٹھ ماہ میں بجلی بحران دور کرنے کی کوشش کی ہے، بہتر مینجمنٹ سے سرکولر ڈیبٹ کو ختم کیا، بجلی کی ترسیل اورسپلائی کے نظام کو بہتر کیا ہے جس سے توانائی بحران میں کمی آئی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے قیام کے فوری بعد بجلی کی پیداوار کے شروع کیئے جانے والے چھوٹے منصوبوں سے چند دنوں میں نیشنل گریڈ میں چودہ سو میگاواٹ کا اضافہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے دورہ کراچی کے موقع پر 2200میگاواٹ بجلی کے ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کیا تھا ،اس کے ساتھ ساتھ تینتیس سو میگاواٹ کے دیگر منصوبوں پر بھی چائنا کے ساتھ کام شروع کرنے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بڑے منصوبے تیار ہونے میں زیادہ وقت لیتے ہیں اسی لئے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں پر کا م ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اور گڈانی پر دس بجلی کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے جلد یہ منصوبے مکمل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تھر میں چائنا نے حکومت کے ساتھ ملکر مزید دس نئے بجلی کے منصوبے لگانے کا معاہدہ کیا ہے ہر پراجیکٹ سے تھر کے کوئلے سے 660میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کی تھر میں دعوت دینے کا فائدہ ہواہے ، قائم علی شاہ اسی طرح دعوتیں دیتے رہیں ملک کا فائدہ ہوتا رہے گا۔وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ 65برسوں میں 17000میگاواٹ کے منصوبے لگائے گئے، آئندہ چند سالوں میں 21000میگاواٹ کے منصوبے تیار کیئے جائیں گے ، موجودہ حکومت 25سالہ توانائی منصوبوں پر کام کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پی آئی اے کوبھی ٹھیک کر رہی ہے اسی لئے پی آئی اے کو بہتر کرنے کیلئے کیپٹن عظیم کو تعینات کیا گیاہے ، ان کے پاس پی آئی اے کو بہترین ائیر لائن بنانے کا منصوبہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے لاسز کو ختم کریں گے اور پی آئی کو اچھی ائیر لائن بنائیں گے امید ہے پی آئی اے دن بدن بہتر ہوگی، جدید جہاز ہونگے ساتھ ہی وقت پر پرواز اور لینڈ بھی کریں گے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس تربیت یافتہ عملہ ہے لیکن ان کا صحیح استعمال نہیں ہورہا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ پی آئی اے کا اسٹاف عالمی معیار کے مطابق ہی ہونا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ جلد لاہور ، کراچی موٹر وے بھی شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اکنامک ایڈوائزی کونسل کا اجلاس بلائیں گے بزنس کمیونٹی کے مسائل کوترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اور ہر تین ماہ بعد بزنس کمیونٹی کا اجلاس بلایا کریں گے ۔وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ کوشش ہے کہ پاکستان کی تجارت ، بزنس اور صنعتی سرگرمیوں کو تیزی سے آگے بڑھائیں ، فرینڈلی ماحول پیدا کرتے ہوئے بزنس کمیونٹی کو فائدہ پہنچائیں ۔