بھارت ،گرو کی لاش مریدوں نے فریزر میں رکھ دی،سادھو کی لاش کو ایک فریزر میں ڈال کر منجمد کریں گے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ دوبارہ زندہ ہو کر ان کی رہنمائی کریں گے، گرو کے چیلوں کے چیلو ں کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

ہفتہ 15 مارچ 2014 07:21

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مارچ۔2014ء )بھارت میں ایک گرو کے چیلوں نے کہا ہے کہ وہ سادھو کی لاش کو ایک فریزر میں ڈال کر منجمد کریں گے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ دوبارہ زندہ ہو کر ان کی رہنمائی کریں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو گرو کے چیلو ں نے بتایا کہ اشوتوش مہاراج کو ڈاکٹروں نے 29 جنوری کو مردہ قرار دے دیا تھا۔ اس کے ایک ہفتے بعد پنجاب کے جالندھر شہر میں واقع مذہبی مرکز میں ان کے کمرے میں ہی لاش کو فریزر میں رکھ دیا گیا۔

تاہم ان کے پیروکاروں کو اس بات کا یقین ہے کہ وہ ایک گہرے مراقبے میں ہیں اور اسی لیے انھوں نے ان کے جسم کو منجمد کر دیا ہے۔یہ سادھو دیویا جیوتی جگراتا سناستھن کے رہنما مانے جاتے ہیں جس کا دعویٰ ہے کہ اس کے 3 کروڑ پیروکار ہیں۔ان کے ترجمان سوامی وشال آنند نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ مردہ نہیں ہیں کیونکہ طبی سائنس یوگا کی سائنس جیس چیزوں کو سمجھ نہیں سکتی ہے اور ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ واپس لوٹ کر آئیں گے۔

(جاری ہے)

وشا آنند نے بی بی سی کو بتایا کہ تاہم مہاراج کو ڈاکٹروں نے طبی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا لیکن اصل میں وہ زندہ تھے اور مزار میں یا توجہ کے اعلیٰ حالت میں تھے۔ترجمان کے مطابق ان کے گرو کی عمر ممکنہ طور پر 70 سال سے زیادہ تھی لیکن کوئی بھی ان کی اصل عمر کے بارے میں نہیں جانتا۔مالک وشال آنند نے کہا کہ ’گرو جی اکثر کہا کرتے تھے کہ وہ ہمارے ساتھ زیادہ دن تک نہیں رہیں گے اور ان کی غیر موجودگی میں ہی ادارے کو ہمیں سنبھالنا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ جب ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا تو پیروکاروں نے لاش کو فریزر میں رکھنے سے پہلے ایک ہفتے تک ان کے جسم کی نگرانی کی۔انھوں نے بتایا کہ ’فریزر میں ڈالنے سے پہلے لاش خراب نہیں ہوئی تھی۔ یہ ایک روحانی تجربہ تھا۔ ہم نے پہلے لاش پر لیپ لگانے کا سوچا لیکن کسی نے کہا کہ اس سے ان کے دوبارہ زندہ ہونے کا امکان ختم ہو جائیں گے۔

فریزر میں لاش کو رکھنے کے فیصلے کو ایک شخص نے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔گرو کے سابق ڈرائیور ہونے کا دعویٰ کرنے والے اس شخص نے الزام لگایا ہے کہ پیروکار گرو کی لاش کو نہیں چھوڑ رہے ہیں کیونکہ وہ جائیداد میں حصہ داری چاہتے ہیں۔پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ریتا کوہلی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عدالت نے اس دعوے کو خارج کر دیا کیونکہ پنجاب حکومت نے کہا تھا کہ مہاراج کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا ہے اور اب یہ پیروکاروں پر منحصر ہے کہ وہ لاش کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں۔

مذہبی رہنما کے ایک پیروکار نے اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ان سے بات کر سکتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ’جب وہ آنکھیں بند کر لیتے ہیں تو ان سے بات کی جا سکتی ہے۔لیھوندر سنگھ نے کہا کہ انھوں نے واپس آنے کا یقین دلایا ہے۔

متعلقہ عنوان :