چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے مظفرگڑھ میں زیادتی کا شکار طالبہ کی ہلاکت کے واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا،ڈی پی او مظفرگڑھ اور آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب‘ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی پیر کے روز ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت

ہفتہ 15 مارچ 2014 07:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مارچ۔2014ء ) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی میں ایک لڑکی کی جانب سے اجتماعی زیادتی کے بعد خودسوزی اور بعدازاں اس کی ہلاکت کے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور ڈی پی او مظفرگڑھ سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ پیر کے روز ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوکر اس بات کی وضاحت کریں کہ پنجاب میں اس طرح کے واقعات کیوں رونماء ہورہے ہیں اور صوبائی حکومت ان کی روک تھام کیلئے اقدامات کیوں نہیں اٹھارہی۔

تفصیلات کے مطابق مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی میں دو ماہ قبل زیادتی کا شکار ہوکر خودسوزی کی کوشش کرنے والی طالبہ آمنہ بی بی جمعہ کی روز دوران علاج نشتر ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

(جاری ہے)

آمنہ بی بی کیساتھ زیادتی کرنے والے مرکزی ملزم نادر اور اس کے ساتھی تاحال فرار ہیں۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے مذکورہ طالبہ کیساتھ اجتماعی زیادتی‘ خودسوزی اور بعدازاں اس کی ہلاکت کے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او مظفرگڑھ اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیر کے روز سپریم کورٹ میں تحریری رپورٹ طلب کریں جبکہ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ پیر کے روز ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوکر اس بات کی وضاحت کریں کہ صوبہ پنجاب میں ایسے واقعات کیوں رونماء ہورہے ہیں اور صوبائی حکومت ان کی روک تھام کیلئے اقدامات کیوں نہیں اٹھارہی۔

واضح رہے کہ نادر اور اس کے چار ساتھیوں نے اٹھارہ سالہ آمنہ بی بی کو 5 جنوری کو کالج جاتے ہوئے اغواء کرکے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر طالبہ کے والدین نے تھانے میں ان کیخلاف رپورٹ درج کروائی۔ پولیس نے مقدمہ تو درج کرلیا لیکن ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا اور تفتیشی افسر نے بازپرس کرکے ان ملزمان کو بے گناہ قرار دے دیا جس پر زیادتی کی شکار طالبہ نے دلبرداشتہ ہوکر جمعرات کو تھانے کے باہر خود پر تیل چھڑک کر آگ لگادی تھی۔

جھلسی ہوئی اس لڑکی کو فوری طور پر نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جمعہ کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ ادھر وزیراعلی پنجاب نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لیا تھا جبکہ ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو بھی معطل کردیا گیا تھا اور وزیراعلی نے انصاف نہ دلانے والے پولیس اہلکاروں کو سزا دینے کا بھی حکم صادر کیا۔