لاپتہ طیارے کی تلاش میں شامل ممالک کی تعداد 25ہو گئی ،پائلٹس کے گھروں پر تلاشی ،تحقیقات کا رخ کپتان کی طرف،ظاہراحمدملکی سیاست میں متحرک، قیداپوزیشن رہنماانورابراہیم کے حامی ہیں،رپورٹس ،ملائیشین کا پاکستان سے رابطہ ،ہمارے ریڈار پر ملائیشین طیارے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، کوئی معلومات ملی تو ملائیشین کمپنی کو ضرور دیں گے ، ترجمان دفتر خارجہ ،لاپتہ ملائیشین مسافر طیارے کے پاکستان آنے کے کوئی شواہد نہیں ملے، ڈی جی سول ایوی ایشن

پیر 17 مارچ 2014 07:32

کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مارچ۔2014ء)ملائیشیا نے اتوار کے روز کہا ہے کہ لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش کیلئے کوششوں میں حصہ لینے والے ممالک کی تعداد تقریباً2گنا بڑھ کر25ہوگئی ہے،جیسا کہ اس نے طیارے کی تلاش کیلئے وسیع وغریض زمینی وسمندری حدود میں نئے سرے سے کوششیں شروع کردی ہیں۔ملائیشیا کے وزیر دفاع وٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین نے کہا کہ تلاشی وامدادی آپریشن میں حصہ لینے والے ممالک کی تعداد14سے بڑھ کر25ہوگئی ہے،جس سے تلاشی کوششوں کیلئے رابطے اور سفارتکاری کے نئے چیلنجز درپیش ہیں۔

ملائیشیاکے لاپتہ ہونیو الے طیارے کی تحقیقات کا رخ اسکے کپتان کی طرف مڑ گیا ہے، جہاز کے کپتان ظاہراحمدملکی سیاست میں متحرک اورجیل میں قیداپوزیشن رہنماانورابراہیم کے حامی ہیں ۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق ایف بی آئی کی تحقیقات میں جہازکے کپتان کے حوالے سے اہم معلومات ملی ہیں جن میں بتایاگیاہے کہ کپتان ظاہراحمدلاپتہ جہازکے روانہ ہونے سے چندگھنٹے قبل جیل میں انورابراہیم کے مقدمہ کی سماعت میں شرکت کی تھی پولیس کوخدشہ ہے کہ انورابراہیم کوقیدکی سزاہونے سے کپتان انتہائی پریشان تھااوراس نے تمام مسافروں کویرغمال بنارکھاہے جبکہ ان کے کوپائلٹ فاراب ابوحمید2007ء میں ائیرلائن میں شامل ہونے اور2011ء میں اپنے ساتھیوں کوکاک پٹ پربٹھایاجس پران کے خلاف کارروائی بھی ہوئی تاہم حکام کاکہناہے کہ ابوحمیدکاکوئی کردارہونے کاامکان کم ہے ۔

ملائشیا کی حکومت نے اتوار کو کہا ہے کہ پولیس نے لاپتہ طیارے کے دو پائلٹوں کے گھروں کی تلاش لی اور انکا معائنہ کیا،تاہم یہ”معمول“ کی کارروائی تھی۔وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے15مارچ بروز ہفتہ پائلٹ کے گھر کی تلاش لی۔افسران نے پائلٹ کے خاندان کے ارکان سے گفتگو کی اور ماہرین پائلٹوں کے پرواز سیمولےئر کا معائنہ کیا۔

15مارچ کو پولیس نے معاون پائلٹ کے گھر کا بھی معائنہ کیا ۔ملائیشین ائیرلاین نے گمشدہ طیارے کے حوالے سے پاکستان سے رابطہ کر لیا ، پاکستان کا کہنا ہے کہ ہمارے ریڈار پر ملائیشین طیارے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ۔

دفتر خارجہ نے تصدیق کر تے ہو ئے کہا ہے کہ اگر ہمیں طیارے کے حوالے کوئی معلومات ملی تو ملائشین کمپنی کو ضرور دیں گے ، ملایشین حکام نے پاکستان سمیت 25ممالک سے رابطہ کیا ہے۔

ملائیشین کمپنی نے پاکستان کی جانب سے تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔تفصیلات کے مطابق ملائیشین ائیر لائن نے پاکستان سے باضابطہ طور پر رابطہ کر کے ملائشین گمشدہ طیارے کے حوالے سے معلومات مانگی ہیں ۔ جس پر پاکستان نے بتایا ہے کہ پاکستان کے ریڈار پر ملائشئن طیارے کا کو ئی ریکارڈ نہیں ہے ۔اس حوالے سے دفتر کارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ملائیشین حکام نے پاکستان سمیت 25ممالک سے رابطہ کیا ہے او ر گمشدہ طیارے کے حوالے سے معلامات مانگی ہیں ۔

ہمارے ریڈار میں ملائیشین گمشدہ طیارے کا کوئی ریکارڈ نہیں ۔ جب اس حوالے سے کو ئی معلومات ملی تو ہم انہیں آگاہ کریں گے ۔ملائیشین ائیر لائن نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان گمشدہ طیارے کے حوالے سے ہماری مدد کر رہا ہے جس پر ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں دفتر خارجہ نے کہا ہے ملائیشیا کے لاپتا مسافر طیارے کے اس کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے اور اس بارے میں ملائیشیا کو مطلع کر دیا گیا ہے۔

یہ بات دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہی ۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا نے خطے اور دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان سے بھی لاپتا طیارے کی تلاش میں معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔انہوں نے کہا ” پاکستان میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوئی اور نہ ہی راڈار پر معلومات آئیں ہیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرول ایک دوسرے سے ہر قسم کی معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

اگر یہ (ہوائی جہاز) نظر آتا ہے تو ضرور بتائیں گے۔“آٹھ مارچ کو ملائیشیا کے ایک بوئنگ 777 ہوائی جہاز نے عملے اور مسافروں سمیت 239 افراد کو بیجنگ لے جانے کے لیے کوالالمپور سے اڑان بھری لیکن پرواز کے ایک گھنٹے بعد ہی اس کا رابطہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے منقطع ہو گیا۔آٹھ روز سے اس طیارے کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں جب کہ 25 ملک اس کی تلاش کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

ملائیشیئن حکام طیارے کے اغوا ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کر چکے ہیں جب کہ بعض ذرائع ابلاغ میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا کہ طیارہ افغانستان، پاکستان یا قازقستان بھی لے جایا جاسکتا ہے۔تاہم پاکستان میں فضائی ٹریفک پر نظر رکھنے والے ماہرین نے ایسے کسی امکان کو مسترد کیا ہے۔پاکستان سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل محمد یوسف نے ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کی پاکستان میں لینڈنگ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارے کے پاکستان نے یا لینڈنگ کی کوئی اطلاع نہیں اور نہ ہی ریڈارریکارڈنگ پر بھی پرواز کے کوئی شواہد ملے ہیں۔

میڈیارپورٹ کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن محمد یوسف نے کہا کہ ملائیشین طیارے کی پاکستان آنے یا لینڈنگ کی کوئی اطلاع نہیں، طیارے نے نہ رابطہ کیا اور نہ ہی ریڈار ریکارڈنگ پر پرواز کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طیارے کی گمشدگی پر افسوس ہے اور اس سلسلے میں ہم برادر ملک کی ہر ممکن مدد کو تیار ہیں۔ملائشین طیارے کی گمشدگی کا معمہ آج 9 ویں روز بھی تاحال حل نہیں ہوسکا ہے جب کہ طیارے کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر اب بھی آپریشن جاری ہے۔

ملائشین حکام نے پاکستان اور بھارت سمیت وسطی ایشیائی ممالک سے بھی مدد مانگ لی ہے۔ ادھر ملائشیا کے وزیرٹرانسپورٹ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ طیارے کی تلاش کے لیے آ پریشن کو وسیع کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان ، بھارت سمیت25 وسطی ایشیائی ریاستوں سے بھی مدد مانگی گئی ہے جبکہ امریکا، فرانس اور چین سے طیارے کی تلاش کے لیے مزید سیٹلائٹ ڈیٹا بھی مانگا گیا ہے۔

وزیرٹرانسپورٹ نے مزید بتایا کہ تلاشی کے عمل میں شریک ماہرین ان تمام ممالک سے ریڈار کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن پر سے لاپتا ہونیوالی ایم ایچ 370 نامی اس پرواز کے گزرنے کا امکان ہے اور اس سلسلے میں پاکستان ،بھارت ،بنگلا دیش، چین، آسٹریلیا اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے بھی مدد مانگی گئی ہے جب کہ تحقیقات کا دائرہ جہاز کے عملے اور مسافروں کے ساتھ زمینی عملے تک بڑھا دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :