عوام میں مقبول ترین لیڈروں اور سربراہان مملکت کو قتل کرنے کیلئے پراسرار ساز شو ں کا آج تک سرا خ نہ لگا یا جا سکا ،دس اہم ترین لیڈروں میں بے نظیر بھٹو‘ جان ایف کینیڈی‘ اندرا گاندھی‘ راجیو گاندھی‘ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر‘ شاہ فیصل‘ رفیق حریری‘ لیاقت علی خان‘ ابراہام لنکن‘ تھامس ڈی آر سی اور مہاتما گاندھی شامل ہیں‘ ان لیڈروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی اتنی مربوط اور منظم تھی کہ ان کے قتل کی وارداتوں کو برسوں گزرنے کے باوجود پولیس‘ خفیہ ادارے‘ تجربہ کار تفتیشی افسران اور غیر ملکی سپیشل ٹیمیں بھی اصل محرکات اور ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں نہ لاسکے

پیر 17 مارچ 2014 07:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مارچ۔2014ء) انیسویں‘ بیسویں اور اکیسویں صدی میں عوام میں مقبول ترین لیڈروں اور سربراہان مملکت کو قتل کرنے کیلئے پراسرار سازشیں کی گئیں ان میں دس اہم ترین لیڈروں میں بے نظیر بھٹو‘ جان ایف کینیڈی‘ اندرا گاندھی‘ راجیو گاندھی‘ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر‘ شاہ فیصل‘ رفیق حریری‘ لیاقت علی خان‘ ابراہام لنکن‘ تھامس ڈی آر سی اور مہاتما گاندھی شامل ہیں۔

ان لیڈروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی اتنی مربوط اور منظم تھی کہ ان کے قتل کی واداتوں کو برسوں گزرنے کے باوجود پولیس‘ خفیہ ادارے‘ تجربہ کار تفتیشی افسران اور غیر ملکی سپیشل ٹیمیں بھی اصل محرکات اور ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں نہ لاسکیں۔

(جاری ہے)

”خبر رساں ادارے“ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں دس امریکی صدور پر حملے کئے گئے جن میں سے چار ہلاک ہوئے‘ بچنے والے صدور مین انڈریو جیکسن تھیوڈور‘ روز ویلٹ‘ ہیری ٹرومین‘ جیرالڈ فورڈ اور رونالڈ ریگن شامل ہیں جبکہ ابراہام لنکن‘ جیمز گارفیلڈ‘ ولیم جیک اور جان ایف کینیڈی کو ہلاک کیا گیا ہے۔

بے نظیر بھٹو کو 2007ء میں ایک خطرناک سازش کے ذریعے شہید کیا گیا۔ ان کے قتل کی تفتیش‘ ایم آئی‘ آئی ایس آئی‘ ایف آئی اے‘ سپیشل برانچ‘ سی آئی اے کی تفتیشی ٹیموں سے کرانے کے باوجود اصل مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

قاتلوں کی منصوبہ بندی فول پروف ثابت ہوئی۔ بلٹ پروف گاڑی میں بے نظیر بھٹو کیساتھ مخدوم امین فہیم‘ ناہید خان‘ صفدر عباسی‘ رزاق میرانی‘ سکیورٹی گارڈ خالد شہنشاہ‘ ڈرائیور جاویدالرحمن اور ایس ایس پی میجر امتیاز حسین بیٹھے تھے۔

ان میں سے کسی کو بھی بم دھماکے سے خراش تک نہ پہنچی۔ اداروں کی اب تک کی تفتیش کے مطابق جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے قاری نادر عرف اسماعیل اور قاری نصراللہ عرف احمد دو خودکش حملہ آوروں سعید عرف بلال اور اکرام اللہ کو ایک روز قبل راولپنڈی لائے اور انہیں ڈھوک سیداں قائداعظم کالونی کے رہائشی رفاقت حسین اور حسنین نے رہائش اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں۔

بھارت میں بھی تین اہم لیڈروں کو پراسرار ہاتھوں نے قتل کیا۔ سب سے پہلے موہن داس گاندھی کو قتل کیا گیا‘ اس کے بعد دو بھارتی وزرائے اعظم اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کو قتل کروایا گیا۔ ضیاء الحق کو 17 اگست 1988ء کو سی ون 130 جہاز میں امریکی سفیر سمیت دوسرے جرنیلوں کیساتھ قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی جس کے حوالے سے آج تک پتہ نہیں چل سکا۔ لبنان کی وزیراعظم رفیق الحریری کا قتل بھی ایک بین الاقوامی سازش کا شاخسانہ تھا۔ وہ 1992ء سے 1998ء تک لبنان کے وزیراعظم رہے اور 14 فروری 2005ء کو انہیں زوردار دھماکے میں قتل کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :