ا سلام آباد،جعل ساز سینیٹر مولا بخش چانڈیو سے بھی ہاتھ کر گئے، تین لاکھ 95ہزار روپے بطور قرض لیا، واپسی کے مطالبے پر سات جعلی چیک تھما دیئے گئے سیکرٹریٹ پولیس نے تحریری درخواست پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ، سابق وزیر کو عدالت سے رجوع کرنا پڑا ،عدالتی حکم پر مقدمہ درج ہونے کے باوجو ملزمان گرفتارنہ ہوئے

پیر 17 مارچ 2014 07:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مارچ۔2014ء) وفاقی دارالحکومت میں جعل ساز سابق وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر مولا بخش چانڈیو سے بھی ہاتھ کر گئے،پہلے تین لاکھ 95ہزار روپے بطور قرض لیا، واپسی کے مطالبے پر سات عددجعلی چیک تھما دیئے مگر سیکرٹریٹ پولیس نے ملزمان کے خلاف تحریری درخواست پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا جس پر سابق وزیر کو عدالت سے رجوع کرنا پڑا جس کے بعد پولیس نے عدالتی حکم پر دو ملزمان کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں تاہم ملزمان کو گرفتار نہیں کیاگیا۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکز ی راہنما و سابق وفاقی وزیر برائے قانون وانصاف سینٹر مولابخش چانڈیو کو جعل سازوں نے قرض واپسی کے لئے سات عدد جعلی چیک دیکر لاکھوں روپے کا فراڈ کر دیا۔

(جاری ہے)

مذکورہ واقعہ پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو کی جانب سے تھانہ سیکرٹریٹ پولیس کو تحریری درخواست دی گئی جس میں موٴقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار کو دھنی بخش نے قرض کی رقم کی واپسی کے لئے تین لاکھ پانچ ہزار روپے کے پانچ چیک دیئے جو متعلقہ بنک سے ڈس آنر ہوگئے جبکہ ملزم خادم حسین نے 90ہزار روپے کے قرض کی واپسی کے لئے دو عدد چیک دیئے تاہم یہ چیک بھی متعلقہ بنک سے ڈس آنر ہوگئے ہیں لہذا ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان سے رقم وصول کی جائے مگر تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا تھا اور انکوائری میں ملزمان کو جعلی چیک ہونے کے باوجود مقدمہ سے بچا لیا تھا ۔

اس پر سابق وفاقی وزیر کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد واجد علی خان اور ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالتوں میں مذکورہ دونوں ملزمان کے خلاف الگ الگ 22Aکی درخواست دائر کرنی پڑی جہاں عدالتوں معاملہ کی تحقیقات کے بعد بعد سیکرٹریٹ پولیس نے ملزم دھنی بخش کے خلاف مولا بخش چانڈیو کو دو لاکھ پانچ ہزار روپے کی مد میں پانچ جعلی چیک دینے پر مقدمہ نمبر 49/2014زیر دفعہ 489Fاور ملزم خادم حسین کے خلاف 90ہزار روپے کی مد میں دو جعلی چیک دینے پر مقدمہ نمبر 50/2014زیر دفعہ 489Fدرج مقدمات تو درج کر لئے ہیں مگر ملزمان کو تاحال گرفتارنہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ اور اے ایس آئی ظفر کی مذکورہ دونوں ملزمان کو مبینہ طور پر حمایت حاصل ہے جس کے باعث پہلے بھی سیکرٹریٹ پولیس نے ملزمان کے خلاف سابق وفاقی وزیر کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :