قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوارنے چینی کی برآمد کیلئے سبسڈی پر وزارت کامرس کی وضاحت مسترد کر دی ، ریفرنس نیب کو بھجوانے کا فیصلہ ،چار مرتبہ کمیٹی نے استفسار کیا مگر کوئی موزوں جواب نہ دیاگیا، اب نیب اس معاملے کی تحقیقات کرائے گی، چیئرمین اسد عمر

منگل 18 مارچ 2014 06:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مارچ۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوارنے چینی کی برآمد کیلئے دی جانیوالی سبسڈی پر وزارت کامرس کی وضاحت مسترد کرتے ہوئے ریفرنس نیب کو بھجوانے کا فیصلہ کرلیا، چیئرمین کمیٹی اسد عمر نے کہاہے کہ چار مرتبہ کمیٹی نے استفسار کیا مگر کوئی موزوں جواب نہ دیاگیا، اب نیب اس معاملے کی تحقیقات کرائے گی، کمیٹی نے آٹوموبائل پالیسی بارے سفارشات کی تیاری کیلئے شاہ جی گل آفریدی کی زیر صدارت ذیلی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 90 روز کے اندر اندر سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کو کہاگیاہے کہ سٹیل ملز ملازمین کی تنخواہیں بروقت ادا کی جائیں ، پنشنرز کے مسائل بھی حل کئے جائیں، تمام جاری پراجیکٹ کو جلد مکمل کیا جائے، وزارت صنعت و پیداوار نے6819.29 ملین کے مطالبات زر کمیٹی کے سامنے پیش کردیئے ، وفاقی وزیر غلام مرتضی جتوئی نے انکشاف کیاہے کہ سٹیل ملز ریٹائرڈ ملازمین کیلئے رکھی گئی رقم بھی خرچ ہوچکی ہے، 40فیصد افسران و ملازمین عنقریب ریٹائرڈ ہونے سے سٹیل ملز کا خسارہ کم ہوجائیگا۔

(جاری ہے)

پیر کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی، وزارت صنعت و پیداوار، ایف بی آر و دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پی ایس ڈی پی منصوبہ جات ، آٹو موبائل سیکٹر، وزارت کامرس کی جانب سے چینی برآمدگی پر فریٹ سبسڈی ، سٹیل ملز کے ملازمین کوتنخواہوں کی عدم فراہمی سمیت دیگر معاملات زیر غور آئے۔

اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوار نے آٹو موبائل سیکٹر کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جس پر کمیٹی کے استفسار پر بتایاگیا کہ گاڑیو ں کی ٹیسٹنگ کی سہولت پاکستان میں موجود نہیں ۔اس موقع پر کمیٹی رکن الحاج شاہ جی گل آفریدی نے کہاکہ جس طرح چھوٹی گاڑیوں کیلئے ایک نظام ہے کہ کتنے سال پرانی گاڑی کا استعمال ممنوع ہے اسی طرح پرانے ٹرکوں کے استعمال پر پابندی لگائی جائے جبکہ جو گاڑیاں لوکل سطح پر تیار کی جارہی ہیں ان میں سہولیات بھی کم ہیں اور قیمت زیادہ ہے اس موقع پر کمیٹی نے کہاکہ چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں کم کرنے کیلئے ٹیرف سٹریکچر بنایا جائے تاکہ لوکل گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی آسکے اس موقع پر وزارت کے حکام نے اپنی تجاویز دیں کمیٹی نے آٹو موبائل پالیسی بارے سفارشات کی تیاری کیلئے رکن کمیٹی شاہ جی گل آفریدی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی اورہدایت کی کہ 90روز میں اپنا کام مکمل کرے۔

کمیٹی اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ 2014-15ء کیلئے 36 ترقیاتی منصوبے ہیں جن کی لاگت 6394.75 ملین روپے ہے 7نئے منصوبوں کیلئے192.39 ملین جبکہ 7غیر منظور شدہ منصوبوں کیلئے 232.78 ملین روپے کے منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اسی طرح وزارت نے 6819.29 ملین روپے کے مطالبات زر کمیٹی کے سامنے پیش کردیئے ۔

اس موقع پر کمیٹی نے 2011ء سے جاری منصوبوں میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انتہائی اہمیت کے حامل عوامی منصوبوں کو پر بروقت مکمل کیا جائے بروقت منصوبے مکمل نہ ہونے کے باعث ان کی لاگت دگنی اور بعض منصوبوں کی لاگت چارگنا تک بڑھ جاتی ہے اس لئے پہلے جاری منصوبوں کو مکمل کیا جائے اور اس کے بعد آگے کام شروع کیا جائے۔ اجلاس میں ایچ ایم سی ٹیکسلا ٹربائین، پاور پلانٹ پراجیکٹ پر کمیٹی کو بتایاگیاکہ تین چینی کمپنیوں چائنہ آئی پی آر، ڈانگ فانگ اور نونیک کو شارٹ لسٹ کیاگیا جبکہ چائنہ آئی پی آر کو پراجیکٹ دیاگیاہے ۔

اجلاس میں وزارت کامرس کی جانب سے چینی برآمد کیلئے فریٹ سبسڈی دینے کا معاملہ بھی زیر غور آیا اس موقع پر کمیٹی کو بتایاگیا کہ فریٹ سبسڈی کو چار کیٹیگری میں تقسیم کیاگیااور فی کلو گرام پرمختلف کیٹیگریوں کو 1 روپے 82 پیسے لے کر 3 روپے 65 روپے تک فریٹ سبسڈی دی گئی جس پر کمیٹی نے استفسار کیا کہ وضاحت کی جائے کیونکہ چار مرتبہ وزارت کامرس سے استفسار کیاگیا مگر کوئی موزوں جواب نہیں آیا اب کمیٹی نے فیصلہ کیاہے کہ یہ ریفرنس کی صورت میں نیب کو بھجوادیا جائے جس پر تمام کمیٹی ممبران نے اس کی حمایت کی ۔

کمیٹی اجلاس میں سٹیل ملزکے ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور پنشنرز کو پنشن کی عد م فراہمی پر بھی برہمی کا اظہار کیاگیا جس پر وفاقی وزیر غلام مرتضی جتوئی نے کمیٹی کو بتایاکہ جب موجودہ حکومت نے برسراقتدار آئی تو سٹیل ملز کی چارماہ کی تنخواہیں پینڈنگ تھیں اور حکومت نے فیصلہ کیا جب تک سٹیل ملز خسارے میں ہے اسے تنخواہیں دی جائیں گی اور ای سی سی کی منظوری کے بعد تنخواہیں ادا کی جاتی ہے اب بھی یہ معاملہ ای سی سی میں اٹھایا جائیگا اور تنخواہیں ادا کی جائیں گی ۔

وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ سٹیل ملز کے پنشنرز کیلئے جو رقم مختص کی گئی تھی وہ ختم ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ چالیس فیصد افسران و ملازمین کچھ عرصہ بعد ریٹائرڈ ہوجائینگے جس سے سٹیل ملزپر بہت سا بوجھ کم ہوجائیگا۔ اس موقع پر کمیٹی نے سفارش کی کہ ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے اور پنشنرز کا مسئلہ بھی حل کیا جائے جبکہ جو منصوبہ جات فزیکل مکمل ہوسکتے ہیں انہیں جلد از جلد تکمیل تک پہنچایا جائے۔