تھری جی لائسنس کیس ، سپریم کورٹ نے یونیورسل فنڈز کے استعمال بارے اڈیٹر جنرل اور اٹارنی جنرل سے آج وضاحت طلب کرلی

منگل 18 مارچ 2014 06:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مارچ۔2014ء)سپریم کورٹ نے تھری جی لائسنس کیس میں یونیورسل فنڈز کے استعمال بارے اڈیٹر جنرل پاکستان اور اٹارنی جنرل پاکستان سے آج (منگل )کوآئینی وقانونی وضاحت طلب کی اور ان سے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھاہے کہ مجموعی قومی فنڈ کا حساب کتاب رکھنے کے مروجہ اصول بتائے جائیں، علاوہ ازیں ان مروجہ اصولوں کا یونیورسل سروسز فنڈ پر اطلاق کیسے ہوتا ہے، اٹارنی جنرل کو وزارت خزانہ کے نمائندے کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے ،جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے یو ایس ایف کے 65 ارب روپے اپنی جیب میں ڈال لئے، کسی کو قومی خزانہ جیب میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے ،یہ کیسے ممکن ہے کہ یو ایس ایف کا پیسہ حکومت محض ایک قانونی ترمیم کے ذریعے نکال لیے ،سب چیزوں کا حساب لیں گے انھوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار علی رضا ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کوبتایاکہ حکومتی اقدام سے یو ایس ایف کے کم از کم 8 ارب روپے ضائع ہوگئے،، پی ٹی اے جنرل منیجر لاء کامران منصورکا کہناتھاکہ یو ایس ایف کو یہ رقم مارک اپ کی مد میں ملنا تھی،مارک اپ کی شرح 8 سے 18 فیصد ہوتی ہے8 سال میں یو ایس ایف کیلئے وفاق سے کوئی گرانٹ یا قرضہ نہیں لیا، قانون کے تحت یو ایس ایف صرف نیٹ ورک کی توسیع میں استعمال ہوسکتا ہے

متعلقہ عنوان :