سرکاری اداروں کی قید میں مبینہ خواتین اور بچوں کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں،پرویز رشید ، طالبان سے مذاکرات پنجاب کا نہیں پاکستان کا معاملہ ہے، ہم پاکستانی ہیں اور اسی بنیاد پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘ داخلی سلامتی پالیسی سے متعلق صوبوں نے اہم کردار ادا کیا اور ملک کی تمام جماعتیں طالبان سے مذاکرات کی حامی ہیں ،ملک کی سرحدیں انتہائی محفوظ ہیں ،747 طیارہ کوئی غبارہ نہیں ہے جسے اتار کر مسافروں سمیت جیب میں ڈال دیا جا ئے ، بھا رت کے ساتھ کو ئی نیا معا ہدہ نہیں کر رہے ،صحافیوں سے گفتگو

بدھ 19 مارچ 2014 06:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا کہ سرکاری اداروں کی قید میں مبینہ خواتین اور بچوں کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں، طالبان سے مذاکرات پنجاب کا نہیں پاکستان کا معاملہ ہے، ہم پاکستانی ہیں اور اسی بنیاد پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ داخلی سلامتی پالیسی سے متعلق صوبوں نے اہم کردار ادا کیا اور ملک کی تمام جماعتیں طالبان سے مذاکرات کی حامی ہیں ملک کی سرحدیں انتہائی محفوظ ہیں ،747 طیارہ کوئی غبارہ نہیں ہے کہ جسے اتار کر مسافروں سمیت جیب میں ڈال دیا اور کسی کو پتہ نہیں چلا ، طالبان سے مذاکرات کیلئے جو مطالبات پیش کئے جائینگے حکومت غور و حوض کریگی ۔

یہا ں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہو ئے انہو ں نے کہا کہ طالبان اور حکومت کی مذاکرات کیلئے کمیٹیاں موجود ہیں اور طالبان کے جو بھی مطالبات ہونگے اس پر حکومت غور خود کریگی اور اس معاملے میں حکومتی اداروں سے بھی معلومات حاصل کی جائینگی اور اس کے بعد کی صورتحال سے میڈیا اور طالبان دونوں کو آگاہ کردیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

۔ طالبان کی جانب سے کئے جانے والے مطالبات حکومت تک پہنچانا اور حکومتی موقف کو بہتر انداز میں طالبان کمیٹی تک پہنچانا ان کے ذمہ داری ہے۔

سرکاری اداروں کی قید میں غیر جنگی خواتین اور بچوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ابتدائی مراحل میں ہیں، مطالبات پیش کرتے وقت سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادوں سمیت ہر اس شخص کی بازیابی پر بھی بات کی جائے گی جو ان کی جانب سے اغوا کئے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ بھارت نے 1998ء سے پاکستان کو پسندیدہ ملک قرار دیا ہے سابقہ پیپلز پارٹی کی وفاقی کابینہ نے بھارت کے ساتھ معاہدے کئے تھے اور ان معاہدوں پر عملدرآمد کرانا حکومت کی اب ذمہ داری ہے اور ہماری حکومت کوئی بھی نیا معاہدہ نہیں کررہی ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ ملا ئیشیا کا 747طیارہ کوئی غبارہ نہیں تھا کہ اسے اتار کر جیب میں ڈال دیا اور کسی کو پتہ نہیں چلا پاکستان کی سرحدیں بہت محفوظ ہیں اور جب بھی ہماری سرحدوں میں کوئی چیز داخل ہوتی ہے تو فوراً علم میں آجاتا ہے اور ان کا تمام ریکارڈ بھی موجود ہوتا ہے اگر کوئی ایسی چیز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوئی تو اس کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔

پرویز رشید نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے تمام جماعتوں کا متفقہ ردعمل ہے اور تمام جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جے یو آئی ، ایم کیو ایم ، اے این پی ، تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ملک میں امن قائم کیاجائے اور یہ مسئلہ کسی ایک صوبہ کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ۔