فی الفور مردم شماری کرا ئی جائے ، قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کی الیکشن کمیشن سے سفارش ،دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے انتخابات لڑنے پر کمیٹی تقسیم ،(ن) لیگ حامی،پی ٹی آئی کی مخالفت، بیلٹ پیپرز کی چھپائی ، ترسیل اور امیدواروں کی سکروٹنی کا دورانیہ بڑھایا جائے،الیکشن کمیشن کا مطالبہ، بیرون ملک مقیم پاکستانی زرمبادلہ بھیجنا چھوڑ دیں تو ملکی معیشت بیٹھ جائے گی،چیئرمین کمیٹی عبد المنان

بدھ 19 مارچ 2014 06:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن سے فی الفور مردم شماری کرانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے طریقہ سہل بنایا جائے ، انتخابات کے دوران جوڈیشری کی بجائے الیکشن کمیشن کا عملہ تعینات کیاجائے ، عام انتخابات میں آراوز کا رویہ امیدواروں کے ساتھ ہتک آمیز تھا، دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے انتخابات لڑنے پر کمیٹی تقسیم ہوگئی ، (ن) لیگ حامی ، تحریک انصاف نے مخالفت کردی ۔

چیئرمین عبدالمنان نے کہا کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی زرمبادلہ بھیجنا چھوڑ دیں تو ملکی معیشت بیٹھ جائے گی ، الیکشن کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی ، ترسیل اور امیدواروں کی سکروٹنی کا دورانیہ بڑھایا جائے ۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی میاں عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی ، سیکرٹری پارلیمانی امور شیر افگن اور ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت دیگر حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں الیکشن کے معاملات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر چیئرمین کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اتنا بجٹ ہونا چاہیے کہ وہ اپنا نظام بغیر کسی سہارا کے چلا سکے اور انتظامی معاملات میں خود کفیل ہو ۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے کے لیے بھرپور کوشش کرے گی ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا ضلعی سطح پر نیٹ ورک ہو اور یہ ادارہ کسی سے فنڈنگ نہ مانگے پھر کیوں کہ ملک کا مستقبل الیکشن کمیشن پر منحصر ہوتا ہے اور یہی ادارہ پاکستان کی تقدیر کے فیصلے کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح 2013ء کے عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران کا امیدواروں کے ساتھ رویہ رہا یہ ہماری بڑی بدعا سمجھیں کہ ریٹرننگ افسران ایک الیکشن لڑ کر دیکھیں تو معلوم ہوجائے گا ۔

آر او ایس کا امیدواروں کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ ر ہا ہے انتخابات کے دوران لاؤڈ سپیک کی عائد پابندی ختم اور ووٹر لسٹوں کو ویب سائیٹ پر اب لوڈ کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے روز ڈیوٹی پر مامور سٹاف ہمارب تا تک نہیں سنتا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ چیئرمین نے کہا کہ 90فیصد امیدواروں کو بلاکس کے بارے میں علم تک نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی الیکشن کمیشن اور یورپی الیکشن کمیشن سے معلومات اکٹھی کی ہیں اور اس حوالے سے بھارت کے سابق وزیراعظم نرسیما راؤ کی کتاب بھی منگوائی ہے تاکہ اس سے مستفید ہوسکیں اور الیکشن کمیشن کو اس کی روشنی میں قانون سازی کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن کے ملازمین کے الاؤنس پر بیس فیصد کٹ لگادیا گیا ہے جو کہ زیادتی ہے اس کٹ کو فی الفور ختم کرکے بحال کیاجائے ۔

انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد سالانہ ملک کو کثیر زرمبادلہ بھیجتے ہیں ان کے الیکشن لڑنے پر پابندی فی الفور ختم کی جائے اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی زرمبادلہ نہ بھیجیں تو ملکی معیشت بیٹھ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری کیس والے دندناتے پھررہے ہیں حیرت ہے کہ وہ دوبارہ کامیاب ہو کر اسمبلی پہنچ گئے ہیں مگر الیکشن کمیشن ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا ہے ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ انتخابات کے دوران انتخابی فہرستیں ویب سائیٹ پر آویزاں نہیں کرسکتے کیوں کہ اس میں خواتین کی تصاویر اور شناختی کارڈ درج ہوتے ہیں اور اس سے ملکی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے جس کے باعث فہرستوں کو ویب سائیٹ پر ڈالنا مناسب نہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن سٹرٹیجک پلان تشکیل دے رہا ہے تاکہ پاکستان کے تمام اضلاع میں اپنی بلڈنگ اور سٹاف ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ڈرافٹ یونیفائیڈ الیکشن لاء 2012ء کمیٹی کے حوالے کردیا اور کہا کہ کمیٹی اس قانون کی روشنی میں قانون سازی کرے الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ پولنگ ایجنٹ کی آگاہی کے لیے الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کی مشاورت ایک پرگرام مرتب کررہا ہے جو سیاسی جماعتوں کی منظوری کے بعد لوگوں میں آگاہی مہم چلائی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن لاء 2012ء جب پارلیمنٹ میں آئے گا تو اس پر قانون سازی کی جائے گی ۔ انہوں نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ جب الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوجاتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کسی قسم کی تبدیل نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹرز کی سہولت کے لیے ایس ایم ایس کے ذریعے پولنگ ، بلاک نمبر ساڑھے پانچ کروڑ لوگوں نے معلوم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کی حلقہ بندیاں کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں اس حوالے سے الیکشن کمیشن صوبوں سے مشاورت کررہا ہے ۔

قومی اسمبلی کے لیے چار لاکھ ووٹرز پر حصہ مشتمل ہوتا ہے اور صوبائی اسمبلی کے لیے دو لاکھ پر حلقہ مشتمل ہوتا ہے آئین کے مطابق جب تک ملک میں مردم شماری نہ ہو حلقہ بندیاں نہیں کرسکتے جس پر کمیٹی نے کہا کہ ملک میں فوری طور پر مردم شماری کرائی جائے ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید کہا کہ الیکشن ٹربیونل دوبارہ گنتی نہیں کرسکتا الیکشن کمیشن قانون میں تبدیلی لارہا ہے کے امیدواروں کی موجودگی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران دوبارہ گنتی کراسکیں گے اور ریٹرننگ افسرن کیلئے الیکشن کمیشن اپنا سٹاف متعین کرے گا ۔

الیکشن کمیشن نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تین کروڑ ووٹرز تھے تب بھی بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور اس کی ترسیل کے لیے اکیس دن تھے اور اب آبادی بڑھ چکی ہے اور ووٹرز اٹھارہ سے بیس کروڑ ہیں اس لیے دن بڑھائے جائیں اور امیدواروں کی سکروٹنی کے لیے سات دن کی بجائے ایک ماہ کا وقت دیا جائے قبل ازیں جب چیئرمین عبدالمنان نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کا اختیار ہونا چاہیے تو اس پر تحریک انصاف کی رکن نفیسہ عنایت خٹک نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔