ملا ئیشیا کے لاپتہ طیارے کی تلا ش کے لئے تاریخ کا سب سے بڑا سرچ آپریشن شروع‘ 30 لاکھ افراد تلاش میں مشغول ،پاکستان سمیت 26 ممالک سرچ آ پر یشن میں شریک ہیں‘امریکی کمپنی، اسلام آباد کوالالمپور کی ہر ممکن مدد کو تیار ہے‘ریڈاراور کنٹرول ٹاورکی معلومات بھی فراہم کی جارہی ہیں،ترجمان دفتر خا رجہ،وزیراعظم نواز شریف کو ملائیشین ہم منصب کا ٹیلی فون، لاپتہ طیارے سے متعلق تعاون طلب کرلیا ، طیارے کی تلاش میں ہر ممکن مدد کرینگے، پاکستان کی تمام ہمدردیاں میں ملائیشین عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں،وزیراعظم کی یقین دھانی ،چین نے لاپتا طیارے کی اپنی حدود میں علیحدہ سے بھی تلاش شروع کر دی

بدھ 19 مارچ 2014 05:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) امریکی کمپنی کا کہنا ہے اس کے پانچ ہائی ڈیفنیشن سٹیلائٹس کے جاری کردہ 25 کروڑ 70 لاکھ تصاویر اور نقشوں کا اب تک 30 لاکھ افراد جائزہ لے چکے ہیں۔کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا سرچ آپریشن ہے۔دوسری جانب26 ممالک بھی اس جہاز کی کھوج میں ہیں اور پاکستان بھی اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ دفترخارجہ کی ترجمان نے باور کرادیا ہے کہ اسلام آباد کوالالمپور کی ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔

ریڈاراور کنٹرول ٹاورکی معلومات بھی فراہم کی جارہی ہیں اور اگر طیارہ پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتا تو ایمرجنسی نافذ ہوجاتی۔ پاک فضائیہ کے طیارے حرکت میں آجاتے ہیں لیکن گمشدہ ملائیشین پرواز کے معاملے میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔

چینی نیوز ایجنسی سے گفتگو میں دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ملائیشین حکام کی درخواست پر گمشدہ طیارے کی تلاش کے لئے ہر تعاون پر تیار ہیں۔

(جاری ہے)

تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ ہمارے ریڈاروں نے گمشدہ ملائیشین پرواز کے پاکستانی حدود میں داخلے کے کوئی سگنل موصول نہیں کیے، اس کے باوجود ملائیشیا کی درخواست پر پاکستان اپنے ریڈار اور ائیر ٹریفک کنٹرول سے حاصل معلومات فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔اس سے پہلے برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ملائشین حکام گمشدہ طیارہ کو اغوا کرکے پاکستان، افغانستان کے قبائلی علاقے میں اتارے جانے اور طالبان پر شک کررہے ہیں۔

افغان طالبان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان دونوں نے اس معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کردیا ہے۔

بدقسمت طیارے کی تلاش میں نکلے امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس کڈ کو واپسی کے احکامات مل گئے ہیں، حکام کے مطابق لاپتا طیارے کی تلاش نہایت وسیع علاقے میں کی جارہی ہے اور امریکی بحری جہاز اتنے بڑے علاقے میں نہیں جاسکتا جبکہ پی 3 اور پی 8 ائیرکرافٹ تلاش جاری رکھیں گے۔

ادھر جیل میں قید ملائشیا کے اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم نے ان خدشات کی تردید کی ہے کہ لاپتا طیارے کے پائلٹ ظاہری احمد شاہ کے کوئی سیاسی مقاصد تھے،ان کا کہنا تھا کہ پائلٹ کو اس معاملے میں ملوث کرنے کا مقصد اپوزیشن کو بدنام کرنا ہے۔ ادھر چین نے اس طیا رے میں سوار اپنے تما م مسا فرو ں کو کلین چٹ دیدی ہے اور کہا کہ کسی بھی چینی مسا فر کا دھشتگردا نہ سر گر میو ں سے تعلق نہیں ہے ۔

ادھروزیراعظم محمد نواز شریف سے ملائیشیا کے انکے ہم منصب نے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے لاپتہ طیارے سے متعلق تعاون مانگ لیا ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ حکومت اور عوام اس مشکل گھڑی میں انکے ساتھ ہیں ، طیارے کی تلاش میں ہر ممکن مدد کرینگے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو ملائیشین وزیراعظم نجیب رزاق نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور ملائیشین ائیر لائنز کے گمشدہ طیارے سے متعلق تعاون مانگا ۔

نجیب رزاق نے اس موقع کہا کہ پاکستان سمیت 22 ممالک سے طیارے کی تلاش میں تعاون مانگا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ملائیشین ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان طیارے کی تلاش میں ملائیشیا کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ طیارے کا گم ہونا ایک بڑا معمہ ہے پاکستان کی تمام ہمدردیاں اس سلسلے میں ملائیشین عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں ۔

ملائیشیا کی درخواست پر آسٹریلیا نے جنوبی بحرہند میں لاپتہ ایئرلائن کی تلاش کے جاری کام کی قیادت سنبھال لی ہے۔ آٹھ مارچ کو لاپتہ ہونے والا جہاز کہاں ہے، یہ بات اب تک ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے پارلیمان سے خطاب میں بتایا ہے کہ کوالالمپور حکومت کی درخواست پر ان کا ملک اب جنوبی بحرہند میں ملائیشین ایئرلائن کی لاپتہ پرواز ایم ایچ 370 کی تلاش کے کام کی قیادت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آسٹریلیا کے دو اورین ہوائی جہاز سمندری نگرانی کا کام کر رہے ہیں، تاہم آسٹریلیا کی جانب سے اس سلسلے میں اضافہ وسائل کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔ ایبٹ نے بتایا کہ اس جہاز کی تلاش سے متعلق جاری سرگرمیوں پر انہوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی ہے۔ ایبٹ نے کہاکہ انہوں (نجیب رزاق) نے کہا کہ آسٹریلیا جنوبی ویکٹر میں تلاش کی ذمہ داری سنبھالے، یہ علاقہ ملائیشیا کے حکام کے مطابق اس جہاز کی ایک ممکنہ سمت ہو سکتا ہے اور ہم نے ان سے اتفاق کیا اور اب ہم ایسا کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس لاپتہ بوئنگ 777 طیارے کی تلاش کے لیے اب اس کے آخری معلوم مقام سے دو سمتوں میں ایک وسیع علاقے کی نگرانی اور جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ ان میں ایک جنوبی بحرہند کا سمندری علاقہ ہے جب کہ دوسرا تھائی لینڈ سے قازقستان تک کا برّی علاقہ شامل ہے۔جنوبی بحرہند دنیا کا نہایت کم استعمال کیا جانے والا اور انتہائی گہرا سمندری خطہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں اس طیارے کی تلاش کے لیے جاری بین الاقوامی سرگرمیوں کو کئی طرح کے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔

شمالی ویکٹر تھائی لینڈ اور چین سے ہوتا ہوا، وسطی ایشیائی ریاستوں تک جاتا ہے، تاہم اس میں دفاعی اور نگرانی کے اعتبار سے بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے انتہائی اہم ملک شامل ہیں۔چین نے ملائیشیا کے لاپتا طیارے کے لیے بین الاقوامی تلاش مہم کے ساتھ ساتھ چینی حدود میں علیحدہ سے بھی تلاش شروع کر دی ہے۔چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق طیارے کی تلاش کے کام کا دائرہ بڑھادیا گیا ہے اور اب اس طیارے کو ملکی حدود میں بھی ڈھونڈا جارہا ہے۔

اس کام کے لیے اکیس سیٹلائیٹ کی مدد کی جارہی ہے۔چین کی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام چینی مسافروں کی جانچ پڑتال کر کے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ ان میں سے کسی کا بھی دہشتگرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ملائیشیا کے لاپتا ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر آپریشن جاری ہے جس میں 26 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔