ملاؤں نے پاکستانی معاشرے کو گرفت میں لے رکھا ہے ، بر طا نو ی اخبا ر ،پا کستا نی قیا دت طالبان سے مستقل طورسے نمٹے تاکہ انہیں معاشرے میں سرایت کرنے سے روکا جا سکے ،قول و فعل میں فرق سے حکومتی کارکردگی کو نقصان ہو رہا ہے، طا لبا ن کا صفایا کرنے کے لئے نواز شریف کے پاس عزم کا فقدان ہے،فنانشل ٹائمز

جمعرات 20 مارچ 2014 06:45

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) ایک برطانوی اخبار نے کہا کہ طالبان کے خلاف کارروائی پاکستانی سیکورٹی حکام کے لئے مشکل میں اضافہ کرگئی۔ طالبان اورحکومت کے درمیان امن مذاکرات کے تازہ دور سے یہ آوازیں زور سے اٹھنا شروع ہو گئیں کہ پاکستانی معاشرے کو ”طالبان زدہ “ہونے سے بچایا جائے،،ملاوں نے پاکستانی معاشرے کو اپنی گرفت میں کر رکھا ہے،انسداد پولیو مہم کی مخالفت اور ورکروں کو نشانہ بنانے کا مقصد طالبا ن کامعاشرے پر اپنی گرفت مضبوط کرنا ہے تاکہ مستقبل میں پاکستان کووہ اپنی مرضی سے چلائیں۔

’فنانشل ٹائمزنے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ طالبان حملوں کی زد میں سب سے زیادہ پشاور رہا،یہاں اسلامی اقدار کے خلاف علامتوں کو نشانہ بنایا گیا ،حالیہ ہفتوں میں سینما گھروں کو ان کے کاروبار سے محروم کردیا گیا۔

(جاری ہے)

اس شہر میں حملوں کی تعداد اور شدت میں کافی اضافہ ہوا اور 2014کے آغاز سے اس شہر میں12سے زائد حملے ہوئے۔ طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی پاکستانی سیکورٹی حکام کے لئے مشکل میں اضافہ کرگئی۔

طالبان اورحکومت کے درمیان امن مذاکرات کے تازہ دور سے یہ آوازیں زور سے اٹھنا شروع ہو گئیں کہ پاکستانی معاشرے کو ”طالبان زدہ “ہونے سے بچایا جائے۔تجزیہ کاروں نے پاکستانی رہنما وں کو خبردار کیا کہ وہ طالبان سے مستقل طورسے نمٹے، نہ صرف عسکری لحاظ سے بلکہ اسے معاشرے میں سرایت ہونے سے باز رکھے تاکہ انہیں مستقل شکست دی جا سکے۔اسلام آباد میں ایک سینئر مغربی سفارت کار نے بتایا کہ اس سلسلے کے خاتمے کے لئے جنگ ضروری ہے جس میں فوج کا استعمال اور طالبان کودیگر محاذوں سے روکنا ہے۔

دوسری صورت میں پاکستان کے لئے اس خطرے میں اضافہ ہوگا۔کئی برسوں سے ملا وں نے ،جن میں ایسیبھی ہیں جن کا طالبان جیسے عسکریت پسند گروپوں سے گہرا تعلق ہے، انہوں نے پاکستانی معاشرے پر اپنی گرفت کو مضبوط کیا ہوا ہے،کئی نے انسداد پولیو کے خلاف مہم چلائی۔مذہبی گروہ کسی سائنسی ثبوت کے بغیر دعویٰ کرتے ہیں کہ ان قطروں میں ایسے اجزاء ہیں جو لڑکوں کو ناکارہ بنا دیتے ہیں۔

جنوری میں عالمی ادارہ صحت نے پشاور کو پولیو وائرس کا دنیا کا گڑھ قرار دیا ، پاکستان میں90فی صد سے زیادہ پولیو کیسز کا تعلق پشاور سے منسلک کیا گیا۔صحت کے ان انتباہ کے باوجود انسداد پولیو ویکسین طالبان مہم کی مخالفت کا مرکز ہے اور ملک بھر میں پولیو ٹیموں پر حملے کیے گئے تاکہ وہ انہیں اس مہم سے روک سکیں،ایک پاکستانی انٹیلی جنس عہدیدار کا کہنا ہے کہطالبان کے لئے پولیو مہم کی مخالفت معاشرے پر ان کی سٹیمپ ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کے مستقبل کو اپنی مرضی سے چلائیں گے۔ ملا ّکہتے ہیں کہ پولیو قطرے حرام ہیں، ان میں الکحول اور دوسرے برے اجزاء کی آمیزش ہے۔ہمیں اپنے بچوں کو پلانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔فروری میں طالبان کے ساتھ بات چیت میں تعطل پیدا ہوا،میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس کا کہنا ہے یہ سوچنا ایک خواہش ہے کہ طالبان کوہتھیار پھینکنے ہوں گے ،خطرہ یہ ہے کہ طالبان وقت حاصل کرنے کی کوشش میں اور وہ ان علاقوں میں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش میں ہیں۔

کچھ حلقے خبردار کرتے ہیں کہ نواز شریف ایک طرف مذاکرات کے ذریعے حل کی تلاش میں ہیں،حالیہ ہفتوں میں پاکستانی فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹر اور لڑاکا طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے علاقے میں طالبان کے مشتبہ ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا، بڑے پیمانے پر زمینی حملہ ابھی کیا جانا ہے لیکن مغربی سفارت کاروں نے خبردار کیا ہے کہ فوج کی بھاری تعدادکی تعیناتی کے بغیر طالبان یہ یقین کرسکتے ہیں کہ عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کے لئے نواز شریف کے پاس عزم کا فقدان ہے۔مبصرین کہتے ہیں کہ نواز شریف حکومت بڑی بیان باز ی دکھا رہی ہے لیکن لوگ اب بھی اہم محاذوں پر کارروائی کے ثبوت دیکھنے کے لئے انتظار کر رہے ہیں،قول و فعل میں فرق سے حکومتی کارکردگی کو نقصان ہو رہا ہے۔