بنگلہ دیش ، خالدہ ضیا پر بدعنوانی کے الزام کے تحت مقدمہ، الزامات سیاسی مخالفت کا نتیجہ ہیں،اپوزیشن رہنما

جمعرات 20 مارچ 2014 06:31

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء)بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیا سمیت حزبِ مخالف کے کئی دیگر رہنماوٴں کے خلاف آئندہ ماہ بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔خالدہ ضیا اور ان کے ساتھیوں نے فلاحی فنڈز میں لاکھوں ڈالر کی خرد برد سے انکار کر دیا ہے ۔ڈھاکہ کی عدالت نے خالدہ ضیا کی جانب سے مزید وقت کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے سماعت کے آغاز کے لیے 21 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔

خالدہ ضیا کی جماعت بی این پی کی جانب سے جنوری میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے بعد یہ مقدمہ ایک نئی کشیدگی کا باعث بنے گا۔شیخ حسینہ واجد کی سربراہی میں برسرِ اقتدار عوامی لیگ نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ خالدہ ضیا نے اس جیت کو مضحکہ خیز قرار دیا۔

(جاری ہے)

ان کا مطالبہ تھا کہ ایک غیرجانبدار حکومت کے تحت انتخابات کروائے جائیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق استغاثہ کا کہنا ہے کہ خالدہ ضیا اور ان کے ساتھیوں نیسابق صدر اور ان کے مرحوم شوہر ضیا الرحمن کے نام پر قائم فلاحی ٹرسٹ سے تین کروڑ دس لاکھ ٹکا سے زائد کی رقم حاصل کی۔

خالدہ ضیا اور ان کے بیٹے طارق الرحمن سمیت چار افراد پر ضیا الرحمن کے نام پر قائم ایک یتیم خانے کو دیے گئے دو کروڑ پندرہ لاکھ ٹکا کی رقم خرد برد کرنے کا الزام ہے۔خالدہ ضیا اور ان کے مبینہ شریکِ جرم افراد کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی مخالفت کا نتیجہ ہیں۔شیخ حسینہ واجد اور خالدہ ضیا بدترین سیاسی مخالف ہیں اور گذشتہ دو دہائیوں میں ان کی جماعتیں کبھی اقتدار اور کبھی حزبِ اختلاف میں رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :