سعودی عالم نے کھلے بوفے کے خلاف فتویٰ کی تردید کردی،بوفے نہیں بلکہ کھانے کی ''نامعلوم''مقدار کے خلاف بات کی تھی،شیخ صالح

جمعرات 20 مارچ 2014 06:33

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء)سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح الفوزان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انھوں نے کھلے بوفے پر پابندی کے لیے کوئی فتویٰ جاری کیا ہے۔ان کے بہ قول انھوں نے تو صرف یہ کہا تھا کہ کھلے بوفوں میں کھانے کی مقدار کا تعین کیا جانا چاہیے تاکہ لوگ \'\'نامعلوم\'\'مقدار کو خرید نہ کریں۔العربیہ ٹی وی کے مطابق گذشتہ ہفتے میڈیا پر آنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شیخ صالح الفوزان نے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے قرآن ٹی وی پر ایک پروگرام کے دوران ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ بوفے میں کھلے عام کھانا خلاف اسلام ہے۔

بوفے میں کھانے کی مقدار کو فروخت سے پہلے واضح کیا جانا چاہیے اور خریدار کو پتا ہونا چاہیے کہ وہ کیا خرید کررہا ہے۔

(جاری ہے)

شیخ صالح نے گزشتہ روز اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں اس رپورٹ کی تردید کی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ مجھ سے منسوب کیا گیا ہے کہ میں نے بوفے کی ممانعت کردی ہے۔یہ ایک کھلا جھوٹ ہے جو خیال آرائی پر مبنی اور من گھڑت ہے۔

انھوں نے لکھا کہ حقیقت یہ ہے کہ مجھ سے بعض ریستورانوں میں بوفوں میں پیش کیے جانے والے کھانوں کے حوالے سے پوچھا گیا تھا جہاں مالکان اپنے گاہکوں سے ایک مخصوص رقم کی ادائی کے بدلے میں پیش کیے گئے مختلف کھانوں میں سے کھانے کے لیے کہتے ہیں۔میں نے اس پر یہ کہا تھا کہ یہ نامعلوم ہے اور نامعلوم کو اس وقت تک بیچا نہیں جاسکتا جب تک اس کا تعیّن اور شناخت نہ کردی جائے۔

بوفے میں پیش کیے جانے والے انواع واقسام کے کھانوں کی غیر متعین مقدار کے خلاف اس فتویٰ یا بیان کے بعد سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی اور بعض لکھاریوں نے اس فتوے کا مضحکہ اڑایا تھا۔رپورٹ کے مطابق علامہ فوزان نے التحیر چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ \'\'جو حضرات بھی دس یا پچاس ریال کے بدلے میں بوفے کے لیے جاتے ہیں اورکھانے کی مقدار کا تعیّن نہیں کرتے تو وہ خلاف شرع (غیر اسلامی) کھانا کھاتے ہیں۔

ٹویٹر پر بوفے کی ممانعت کے عنوان سے ہیش ٹیگ کے تحت اس فتوے کے حق اور مخالفت میں لکھاری اظہار خیال کررہے ہیں۔ایک صاحب نے لکھا کہ\'\'ریستورانوں نے اگر فروخت کیے جانے والے کھانوں کی مقدار واضح نہ کی تو وہ تباہ ہوجائیں گے کیونکہ یہ شیخ کے اصول کی نفی ہوگی کہ کھانے کی مقدار نامعلوم ہے۔