محکمہ خوراک اور ریلیف ایک ہفتہ میں قحط سے متاثرہ لوگوں کو بقایا گندم کی فراہمی یقینی بنائیں ، قائم علی شاہ،اس کے ساتھ ساتھ خشک سالی سے متاثرہ دیگر اضلاع میں بھی امدادی سرگرمیاں فوری طورپر شروع کر یں،وزیر اعلیٰ کی کابینہ اجلاس میں ہدایت

جمعرات 20 مارچ 2014 06:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ نے خوراک اور ریلیف کے محکموں کے عملدداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر تھر پار کر کے قحط سے متاثرہ لوگوں کو بقایا گندم کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور ان کے ساتھ ساتھ خشک سالی سے متاثرہ دیگر اضلاع میں بھی امدادی سرگرمیاں فوری طورپر شروع کر دیں۔

صوبائی کابینہ نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اپنے صحرائی علاقوں کا دورہ کر کے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دیئے ہیں ،صوبائی کابینہ نے سندھ پولیس کو گاڑیاں اورجدید اسلحہ خرید کرنے کے لئے آؤٹ آف بجٹ 05 ارب روپے دینے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ قحط سے متاثرہ خاندانوں کو رلیف دینے کے تمام انتظامات مکمل ہیں انہوں نے ضلع تھر پارکر کے 1,20,000 گندم کی بوریاں فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جن میں 87,500 بوریاں متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کی گئی ہیں جبکہ بقایا ،32,500 گندم کی بوریاں ایک ہفتہ کے اندر قحط سے متاثرہ لوگوں کو مہیا کی جائینگی ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ انہوں نے واضع طورپر کہا کہ سندھ حکومت کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔ا نہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ضلع عمر کوٹ میں، متاثرین کے لئے 16,500 گندم کی بوریاں پہنچائیں گئی ہیں جبکہ 5492 بوریاں ضلع سانگھڑ اور 4500 گندم کی بوریاں ضلع خیر پور میں قحط زدہ لوگوں میں تقسیم کرنے کے لئے بھجوادی گئی ہے سینئر ممبر رینیو علم الدین بلو جو کہ سندھ کے رلیف کمشنر بھی ہیں کابینہ کو بتایا کہ سول اسپتال مٹھی کو مزید موثر بنانے کے علاوہ 31 بنیادی صحت کے مراکز اور 18 گورنمنٹ ڈسپینسریوں کو ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی موجودگی اور ادویات کی دستیابی کے ساتھ فعال کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں -11 میل ڈاکٹرز اور -07 فی میل ڈاکٹرز کو دوسرے اضلاع سے بھی بھجوائے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ -11 موبائیل میڈیکل کیمپ اور -4 موبائیل ڈسپنسریاں / ایمبولیسز ضلع تھرپار کر کے مختلف یو سیز میں کام کر رہی ہیں تاکہ عوام کو فوری طبی سہولیا ت میسر ہو سکیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 4.5 ملین لائیواسٹاک میں سے 2.188 ملین جانوروں کو ویکسینشن کر دی گئی ہے اور بھیڑوں میں اموات کی شرح کو بھی کافی حد تک کم کردیا گیا ہے بلکہ ضابطے میں لایا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تھر پارکر کے علاوہ ضلع عمر کو ٹ کی 25 دیھوں ، ضلع سانگھڑ کے -07 ، ضلع خیر پور کی -14 دیھو ں کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا گیا ہے اور اس وجہ سے ضلع سانگھڑ کے لئے 5492 مزید گندم کی بوریاں ،16500 عمر کوٹ کے لئے جبکہ ضلع خیر پور کے آفت زدہ علاقوں کے لئے 4500 گندم کی بوریاں درکار ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنروں اور لائیواسٹاک محکمہ کے افسران رلیف کا سامان کے بندوبست کرنے اور تقسیم کرنے میں مصروف ہے ، محکمہ صحت نے اپنے تمام وسائل اور ٹیموں کو آفت زدہ علاقے میں بھیج دی ہیں جبکہ لائیواسٹاک ڈپارنمنٹ نے جانوروں میں ویکسینشن کے کام تیزی سے جاری ہے اور جانوروں کے لئے چارے کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے مزید ڈاکٹرز، کسنٹلنٹ ،پیڈیا ٹریشن ، گائناکولیجٹس، سرجن ، جلد کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ ایمبولینسز اور موبائیل میڈیکل یونٹسز بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ستم ضریفی یہ ہے کہ ہمارے ڈاکٹرزپسماند علاقوں میں جاکر غریبوں کی خدمت کرنے کے بجائے اچھی پوسٹوں کے لئے زیادہ کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاپروائی برتنے پر 400 ڈاکٹروں کو فارغ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں صحت کی ہنگامی صورتحال کو نظر میں رکھ کر ڈاکٹرز رکروٹمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے مزیدڈاکٹرز بھرتی کرکے ضلع تھر پارکر میں بھیجے جائینگے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کو ضلع تھر پارکر میں دگنی تنخواہ اور مفت رہائشی سہولیات کی پیش کش کی گئی مگر کوئی فی میل ڈاکٹرز وہاں جانے کو تیا رنہیں اس کے باوجود سندھ حکومت اپنے تمام زرائع بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ 83 آر او پلانٹس کوفعال کیا گیا ہے ،جبکہ ضلع جامشور کے کوہستان والے علاقہ میں لوگوں کو ہنڈ پمپ بھی دیے جارہے ہیں۔

امن کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری سید ممتاز شاہ نے کابینہ اجلاس کو بتایا کہ 1 1921 مجرموں کوکراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے تحت مجموعی طور پر ملزمان کو ابتک گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ ٹارگٹڈ کلنگ کے واقعات میں 63% قتل کے واقعات میں 32% اور بھتہ خوری میں 15% کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس میں 10,000 بھرتی کرنے کا عمل شروع کیا جا چکا ہے جبکہ 2000 ریٹائرڈ آرمی کمانڈوز کو سندھ پولیس میں بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مزید 4 اے ٹی سی کورٹس تشکیل دی گئی ہے جس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ جس سے انصاف کے عمل کو تقویت ملی ہے ، انہوں نے بتایا کہ اس وقت 80 ملزمان پی پی او کے تحت -90 دنوں کے لئے زیر حراست ہیں اور ان سے جے آئی ٹی میں پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے نہ صر ف سندھ حکومت اور کر اچی کی سول سوسائیٹی نے بلکہ خو د وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے بھی اپنے مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف سندھ صوبہ میں ہی پی پی او پر مکمل عملدرآمد کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کی وجہ سے شہر میں جرائم میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔انہوں نے آئی جی سندھ پولیس کو صوبے کے تمام اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی سختی سے ہدایت کی ، انہوں نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ ممکنہ خطرہ کے پیش نظر حساس علاقوں میں پولیس کی نفری کو بڑھا دیئے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت تمام اقلتیوں کو مکمل تحفظ فراہم کریں گی اور صوبے میں مذہنی رواداری کے ساتھ امن وامان کی صورتحال کو ہر صورت میں بحال رکھا جائے گا۔انہوں نے پولیس افسران کو اپنے تحفظ کے لئے جدید ہتھیار بلٹ پروف گاڑیاں فوری طور پر خرید کرنے کے احکامات جاری کئے اور اس کے ساتھ ساتھ کراچی کے 16 پولیس تھانوں میں کام کرنے والے پولیس اہلکاروں کے لئے خصوصی الاؤنس دینے کی بھی منظوری دی۔