ڈپٹی کمشنر لوئر دیر نے شہزادہ محمد اکبر شاہ اراضی کے 1919ء کے تاریخی مقدمے میں اصل ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا

جمعرات 20 مارچ 2014 06:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) ڈپٹی کمشنر لوئر دیر نے شہزادہ محمد اکبر شاہ اراضی کے 1919ء کے تاریخی مقدمے میں تمام تر اصل ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے ، مقدمے کو 97سال گزر چکے ہیں اور 1919میں نواب آف جندول کے مزارعین نے زمین پر قبضہ کرلیا تھا شہزادہ محمد اکبر شاہ کے والد نے 1919ء میں 560کینال اراضی خریدی تھی جس پر بعد ازاں قبضہ کرلیا گیا ۔

1967ء میں جب علاقہ دیر کا الحاق پاکستان سے ہوا تو اس حوالے سے اس اراضی کی تحقیقات کیلئے کمیشن مقرر کیا گیا جس کو فیڈرل لینڈ انکوائری کمیٹی کہا جاتا تھا مذکورہ کمیشن نے شہزادہ محمد اکبر شاہ کے حق میں 1976ء میں فیصلہ دیا تھا 1977ء میں نواب آف جندول کے مزارعین نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی جس کو خارج کردیا گیا مزارعین اس فیصلے کیخلاف 1979 کو سپریم کورٹ آگئے سپریم کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو انکوائری کا حکم دیا یہ انکوائری 1999ء میں مکمل ہوئی اور فیصلہ اکبر شاہ کے حق میں دے دیا انکوائری کمیٹی کے اس فیصلے کیخلاف مزارعین ایڈیشنل سیکرٹری ہوم کے پاس چلے گئے لیکن انوہں نے ان کو مایوس کردیا اور 2002ء میں فیصلہ دیا اس فصلے کیخلاف مزارعین پشاور ہائی کورٹ چلے گئے اور پشاور ہائی کورٹ میں 2008ء میں دوبارہ یہ فیصلہ اکبر شاہ کے حق میں دے دیا اس کیخلاف مزاراعین پھر سپریم کورٹ آئے اور سپریم کورٹ نے رواں سال فروری کے آخر میں کیس کی سماعت کی اور جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈپٹی کمشنر لوئر دیر سے اٹھارہ اپریل تک کیس کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا تھا جس کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لوئر دیر نے بدھ کے روز تمام تر ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا ۔

(جاری ہے)

مقدمے کی سماعت اکیس اپریل کو ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :